سچ خبریں: یورپی یونین نے حماس تحریک اور فلسطینی جہاد اسلامی سے وابستہ متعدد افراد کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔
یورپی یونین نے حماس تحریک اور جہاد فلسطینی اسلامی سے وابستہ متعدد افراد کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق مذکورہ افراد کے اثاثے بلاک کردیئے جائیں گے اور ان پر یورپی یونین کا سفر کرنے پر پابندی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: حماس اور جہاد اسلامی کو خریدا نہیں جاسکتا:صیہونی ذرائع
اس کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی عائد کیے جانے والوں میں سوڈان میں مقیم سرمایہ دار ،عبدالباسط حمزه الحسن محمد خیر، نبیل چومان ولد خالد چومان،رضا علی خمیس، حماس کے سینئر فنانسر موسی دودین اور حماس کے سینئر رکن اور الجزائر میں مقیم سرمایہ دار ایمن احمد الدویک شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نئی پابندیاں 19 جنوری 2025 تک لاگو رہیں گی اور اس عرصے کے دوران ان میں اضافہ، ہٹانا یا تبدیل کرنا ممکن ہے۔
قبل ازیں بلومبرگ خبر رساں ایجنسی نے بدھ کے روز اطلاع دی تھی کہ یورپی یونین حماس کے عہدیداروں اور اس مزاحمتی گروپ کے مالی وسائل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دریں اثنا یورپی یونین کی کونسل نے گزشتہ منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سربراہ یحییٰ السنوار کو یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
اس بیان کے مطابق السنوار کے اثاثے منجمد کر دیے گئے اور یورپی یونین کی کمپنیوں اور شہریوں پر ان کے ساتھ مالی لین دین پر پابندی لگا دی گئی۔
انہیں رکن ممالک میں سفر کرنے کا بھی حق نہیں ہے اور ان ممالک میں ان کا داخلہ یا گزرنا ممنوع ہے۔
مزید پڑھیں: اتنی مشکلات کے باوجود حماس کیسے اتنی طاقتور ہو گئی؟
یورپی یونین کی کونسل کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی گروپوں سے وابستہ افراد کے خلاف پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد جہاد اسلامی تحریک نے یورپی کونسل کی جانب سے جہاد اسلامی اور حماس تحریکوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور چھ افراد کے نام پابندیوں کی فہرست میں ڈالنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کے اس فیصلے کو صیہونی حکومت کے حق میں ایک واضح تعصب قرار دیا ہے۔