سچ خبریں: جنوبی افریقہ نے آنے والے برکس اجلاس میں مدعو رہنماؤں کی تعداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں فرانسیسی صدر کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے اعلان کیا کہ آئندہ برکس سربراہی اجلاس 5 رکن ممالک تک محدود نہیں رہے گا۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے 67 افریقی ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک کے رہنماؤں کو برکس میں مدعو کیا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ 34 ممالک پہلے ہی برکس سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برکس، کمپاس کا رخ مغرب سے مشرق کی طرف موڑتا ہے: سعودی ماہر اقتصادیات
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے، اسپوٹنک کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا نام، جو مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے تھے، مدعو کیے جانے والوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
اسپوٹنک کے مطابق جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نیلیڈی پانڈور نے بھی ایک متعلقہ تقریر میں کہا کہ 23 ممالک کے سربراہان نے باقاعدہ طور پر برکس میں شمولیت کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے جبکہ ہمارے پاس درخوستیں بہت زیادہ ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا ہے،جبکہ کریملن کے ترجمان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ برکس کا اگلا اجلاس 22 سے 24 اگست تک جنوبی افریقہ میں ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایران برکس میں شمولیت کے لیے ایک اچھا امیدوارہے: لاوروف
واضح رہے کہ 2015 میں برکس ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ) کے رہنماؤں نے مالیاتی شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنے قریبی تعلقات کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا جس کے مطابق ہر ملک اپنے مرکزی بینک کی ہدایات کے مطابق کرنسی کے تبادلے اور لین دین میں قومی کرنسیوں کا استعمال نیز براہ راست سرمایہ کاری شامل ہے۔