سچ خبریں: گزشتہ شب اتوارکو ترک فوج بھاری ہتھیاروں، توپ خانے اور ٹینکوں کا ایک قافلہ شمال مغربی شام کے صوبے ادلب میں لے آئی اور یہ ہتھیار صوبے کے مختلف علاقوں میں تقسیم کیے گئے۔
عناب بلادی ویب سائٹ کے مطابق اس قافلہ میں 25 فوجی سازوسامان تھے جن میں Govzdika 2S1 اور Akatsia SO152 خود سے چلنے والے توپ خانے شامل تھے اور ان میں سے زیادہ تر کو جنوب میں ترک فوج کے مشاہداتی مراکز میں تقسیم کیا گیا تھا۔
ترکی کے صوبہ ادلب میں 74 مشاہداتی مراکز ہیں جن میں سے 23 جبل الزوریح کے علاقے میں واقع ہیں۔ یہ ملٹری پوائنٹس مئی 2016 میں ایران ترکی اور روس کے درمیان Detente Zone معاہدے کے مطابق بنائے گئے تھے۔ ترکی روس اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق ادلب اور شمالی حما کے صوبے کو معاہدے کے تحت ڈی ایسکلیشن زون قرار دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق ترکی نے 12 آبزرویشن پوسٹس قائم کیں اور ایران اور روس نے ادلب میں کل آٹھ آبزرویشن پوسٹیں بنائیں۔ اس کے بعد ترکی نے اپنے نام نہاد مانیٹرنگ مراکز کی تعداد میں کئی بار اضافہ کیا ہے۔
شامی فوج کا خیال ہے کہ آنکارا نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے کے بجائے اپنے مشاہداتی مراکز کو ادلب میں دہشت گردوں کو ہتھیار اور لاجسٹک مدد فراہم کرنے کی جگہ بنا دیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق جس وقت یہ فوجی قافلہ پہنچا اسی وقت شامی فوج نے صوبہ ادلب میں دہشت گردوں کے کئی مختلف ہیڈکوارٹرز پر توپ خانے سے حملہ بھی کیا تاہم جانی نقصان کے بارے میں کوئی خبر جاری نہیں کی گئی۔