سچ خبریں:یمنی انصار اللہ تحریک نے امریکی صدر جو بائیڈن کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
یمنی انصار اللہ تحریک نے امریکی صدر جو بائیڈن کی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ہے، رپورٹ کے مطابق نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے یمن میں جنگ ختم کرنے کی ضرورت کے بارے میں بیان دینے کے بعد اس معاملے پر عمل کرنے کے لئے ایک امریکی نمائندے کو مقرر کیا گیا ، انہوں نے یمنی انصاراللہ تحریک کے عہدیداروں سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ یمن میں جنگ اور اس ملک کا محاصرہ ختم کرنے کے بدلے میں انھیں ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنا ہوں گے اور خطے میں خلیج تعاون کونسل کے فریم ورک میں اپنا کردار ادا کریں۔
قابل ذکر ہے کہ انصار اللہ عہدیداروں نے اس درخواست کو یمن کے اندرونی معاملات میں مداخلت سمجھا اور امریکی نمائندے کو یاد دلایا کہ یمن کے سیاسی معاملات میں مداخلت یمنی عوام سے لڑنے سے مختلف نہیں ہے اور ہم اس مداخلت کو مسترد کرتے ہیں، یمن کی انصاراللہ کے عہدیداروں نے امریکی ایلچی کو بتایاکہ خطے میں یمن کا کون سا محاذ اور دھڑا ہے یا بین الاقوامی سطح پر اسے کون سی پالیسی اپنانی چاہئے یہ یمن کا داخلی مسئلہ ہے اور ان معاملات میں فیصلہ یمنی عوام کا ہے، اس مسئلے میں کسی بھی غیر ملکی کی شمولیت کا مطلب یمن کو اس کی آزادی سے محروم کرنا اور آزاد یمنی قوم کے معاملات میں مداخلت کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابقانصاراللہ کے عہدیداروں نے امریکی مندوب کو مزید یاد دلاتے ہوئے کہاکہ ہم جنگ کے خاتمے پر کسی بھی شرائط کے بغیر غور و فکر کر رہے ہیں ، اور ہم دوسری فریقوں کی جانب سے بنا کسی شرائط کے اقوام متحدہ کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کرنے کو تیار ہیں، یادرہےکہ نئے امریکی صدر جو بائیڈن جمعرات کے روز یمن میں انسانیت سوز صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے ایک تقریر میں کہا کہ ان کی انتظامیہ ملک میں جنگ روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور مغربی ایشیاء میں اپنی خصوصی ٹیم سے یمن میں جنگ بندی کے حصول کا مطالبہ کیا ہے، بائیڈن نے کہا کہ یمن کے خلاف جنگ کو روکنا چاہئے اور ہم وہاں جارحانہ کاروائیوں کے لئے اپنی تمام حمایت روکیں گے۔