سچ خبریں:ایک امریکی جج نے اپنے فیصلے میں سنٹرل بینک آف ایران کو 1983 میں لبنان میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو 1.68 بلین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
نیویارک میں ایک وفاقی جج نے بدھ کے روز ایران کے مرکزی بینک اور ایک یورپی ثالث کو حکم دیا کہ وہ 1983 میں لبنان میں امریکی میرین بیس پر ہونے والے بم حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کو 1.68 بلین ڈالر ہرجانہ ادا کریں۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج لوریٹا پرسکا نے کہا کہ یہ فیصلہ سنٹرل بینک آف ایران کے استثنیٰ کی منسوخی کی وجہ سے کیا گیا ہے، اس جج کے مطابق ایران کے مرکزی بینک کے استثنیٰ کی منسوخی 2019 کے اوائل میں کی گئی تھی جس کے بعد امریکی جج ایران کے مرکزی بینک کے خلاف فیصلہ جاری کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی جج کی جانب سے ایران کے خلاف مبینہ معاوضے کا فیصلہ23 اکتوبر 1983 کی صبح 6:20 پر لبنان میں اس ملک کے فوجی ہیڈکوارٹر میں بم دھماکے کے واقعے کی وجہ سے کیا گیا ہے جس میں ایک بڑا مرسڈیز ٹرک قریبی اسرائیلی سکورٹی پوسٹوں اور لبنانی فوج کی چوکی سے آسانی سے گذر کر بیروت ہوائی اڈے کے قریب پہنچا اور ایک پارکنگ میں داخل ہوگیا جہاں ایک میرین نے سیٹی بجاتے ہوئے ٹرک کو رفتار کم کرنے کا اشارہ کیا، لیکن اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کرتا، ٹرک گرجتا ہوا چار منزلہ مضبوط کنکریٹ کی عمارت کے دروازے کی طرف بڑھ گیا جس میں 18ویں میرینز بٹالین موجود تھی،اس نے ایک لوہے کے گیٹ کو توڑا ، ریت کے تھیلوں سے بنی ایک سنٹری چوکی کو توڑا، ایک اور رکاوٹ کو عبور کیا، ہال کے سامنے ریت کے تھیلوں کی دیوار سے جا ٹکرایا اور پھر اس زور سے پھٹا کہ قلعہ بند عمارت منہدم ہو گئی۔
اس واقعہ کے چند منٹ بعد ایک اور ٹرک فرانسیسی چھاتہ بردار کیمپ سے ٹکرا گیا جو مذکورہ امریکی کیمپ سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر واقع تھا، اس کا دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس سے پوری عمارت تباہ ہو گئی اور 58 فرانسیسی ہلاک ہو گئے، اس واقعے کے بعد سے مغربی اور امریکی حکام نے بے بنیاد دعوؤں میں ایران پر بیروت میں امریکہ مخالف کاروائیوں کے مرتکب افراد کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔