امریکہ کا یونسکو سے انخلا،غزہ کے قحط میں سچ کی آواز دبانے کی ایک اور کوشش

امریکہ کا یونسکو سے انخلا،غزہ کے قحط میں سچ کی آواز دبانے کی ایک اور کوشش

?️

امریکہ کا یونسکو سے انخلا،غزہ کے قحط میں سچ کی آواز دبانے کی ایک اور کوشش
غزہ میں شدید قحط اور انسانی بحران کے دوران امریکہ کا اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونسکو) سے باضابطہ انخلا، تجزیہ کاروں کے مطابق ایک سیاسی منصوبہ ہے جس کا مقصد مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھنے والی آزاد آوازوں کو دبانا اور اسرائیل کے مظالم کو دنیا کی نظروں سے چھپانا ہے۔
امریکی حکومت نے یونسکو پر اسرائیل مخالف تعصب، چین کا اثر و رسوخ اور انتہا پسند ثقافتی اقدار کی ترویج جیسے الزامات لگا کر اپنی علیحدگی کا جواز پیش کیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یونسکو نے فلسطینی ثقافتی ورثے کے تحفظ اور اسرائیلی جعل سازی کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس پر تل ابیب اور اس کے حامیوں کو سخت اعتراض تھا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ امریکہ کسی عالمی ادارے سے اس وقت کنارہ کشی اختیار کرتا ہے جب وہ اس کے یا اس کے اتحادی اسرائیل کے مفادات کے خلاف کام کرے۔ ماضی میں امریکہ انسانی حقوق کونسل، عالمی ادارۂ صحت، اور پیرس ماحولیاتی معاہدے سے بھی ایسے ہی وجوہات پر الگ ہو چکا ہے۔
غزہ میں بھوک اور یونسکو سے انخلا کا خطرناک تعلق
یونسکو ایک ایسا ادارہ تھا جو جنگ اور محاصرے کے شکار فلسطینی عوام، بالخصوص بچوں اور نوجوانوں کے تعلیمی، ثقافتی اور تاریخی حقوق کا محافظ تھا۔ لیکن امریکہ کے اس انخلا نے ان مظلوم آوازوں کے لیے آخری عالمی پلیٹ فارم کو بھی بند کر دیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب غزہ میں قحط سے صورتحال نہایت سنگین ہو چکی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک 100 سے زائد افراد بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 21 بچے شامل ہیں۔ 90 ہزار سے زائد خواتین اور بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
طبی اور امدادی ادارے جیسے پزشکان بدون مرز” اورآکسفام اس صورتحال کو انسان کے ہاتھوں پیدا کردہ مکمل تباہی قرار دے چکے ہیں۔ اس پس منظر میں، امریکہ کا یونسکو سے انخلا صرف ایک ادارہ چھوڑنے کا اعلان نہیں بلکہ ایک مضبوط پیغام ہے کہ واشنگٹن صرف ان عالمی اداروں کا ساتھ دیتا ہے جو اس کے سیاسی ایجنڈے کو تقویت دیں، چاہے اس کی قیمت معصوم جانوں کی صورت میں کیوں نہ چکانی پڑے۔
یونسکو سے انخلا: امریکہ کی اخلاقی تنہائی
یونسکو، جو بین الاقوامی ثقافت، تعلیم، اور تاریخی ورثے کا محافظ ادارہ ہے، سے علیحدگی ایک علامتی اقدام بھی ہے جو امریکہ کے اس طرز عمل کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ صرف اسی وقت تعاون کرتا ہے جب اسے مکمل کنٹرول حاصل ہو۔ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق، امریکہ اس فیصلے سے نہ صرف اپنی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ عالمی اداروں کے اجتماعی ضمیر کو بھی چیلنج کر رہا ہے۔
یونسکو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی عالمی ذمہ داریاں جاری رکھے گا، لیکن امریکہ کے اس اقدام سے دنیا کو یہ پیغام ضرور ملا ہے کہ انسانی حقوق اور تعلیم جیسے مسائل اب واشنگٹن کی ترجیحات میں شامل نہیں، خاص طور پر جب بات مظلوم فلسطینی عوام کی ہو۔
نتیجہ: طاقت، سچ کو دبا رہی ہے
یہ فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ موجودہ عالمی نظام میں طاقتور ممالک نہ صرف مظالم کی پردہ پوشی کر رہے ہیں بلکہ اُن اداروں کو بھی کمزور کر رہے ہیں جو سچ کو بیان کرنے کی جرات رکھتے ہیں۔ جب بچوں کے اسکول تباہ ہو رہے ہوں، زبانیں مٹ رہی ہوں اور علم کا دروازہ بند ہو رہا ہو، تب ایک عالمی طاقت کا تعلیم و ثقافت کے ادارے سے کنارہ کشی، ایک سنگین المیہ ہے  نہ صرف فلسطین کے لیے، بلکہ پوری انسانیت کے لیے۔

مشہور خبریں۔

شام سے ملحقہ ترکی کی سرحد پر دھماکہ؛3 ترک فوجی ہلاک

?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:ترکی نے اعلان کیا ہے کہ شام سے ملحقہ اس ملک

کورونا کی تشخیص اب جدید طریقے سے کی جا سکے گی

?️ 29 جون 2021ابوظبی (سچ خبریں) ابو ظبی کے حکام محکمہ صحت نے عوام کو

ترکی نے شمالی شام کی تعمیر نو میں اپنے شراکت دار کی حیثیت سے قطر کا نام کیوں لیا؟

?️ 27 مئی 2023سچ خبریں:شامی حکومت مخالفین کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ ترکی نے

الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے، مریم اورنگزیب

?️ 24 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا

صیہونی حکومت کے تباہی کے دہانے پر ہونے کو ثابت کرنے والی 6 نشانیاں

?️ 30 مارچ 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت میں قانون کا خاتمہ، فوج کا بکھر جانا، کمزور

پی ٹی آئی نے از خود 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی

?️ 28 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) عہدیداروں کی اندرونی ردوبدل کے فوراً بعد پاکستان تحریک

خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس کا جوان شہید

?️ 11 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں مسلح افراد کی

صیہونی آبادکار شمالی بستیوں میں واپس کیوں نہیں آ رہے ہیں؟

?️ 23 دسمبر 2024سچ خبریں:تل ابیب کی جانب سے مختلف مراعات فراہم کرنے کے باوجود،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے