سچ خبریں: امریکہ میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن فورم کے ارکان کے اجلاس کے دوران فلسطین کے ہزاروں حامیوں نے سان فرانسسکو کی سڑکوں پر احتجاج کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق سان فرانسسکو میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشنAPEC کے سربراہی اجلاس کے موقع پر فلسطین کے ہزاروں حامی اس شہر کی سرکوں جمع ہوئے اور غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کے گھر کے قریب مظاہرے
مظاہرین نے اوپک نسل کشی کا انکار کرے ،غزہ کو آزاد کرو جیسے نعروں کے ساتھ غزہ میں بے گناہ لوگوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کے 21 ممبران 11 اور 17 نومبر کے درمیان 30ویں APEC سربراہی اجلاس کے لیے سان فرانسسکو میں ملاقات کریں گے،11 سے 14 نومبر تک ممالک کے اقتصادی رہنما اور 15 سے 17 نومبر تک رکن ممالک کے سربراہان اس سمٹ میں شرکت کریں گے۔
APEC کا قیام 1989 میں آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے کے لیے ایک غیر رسمی ڈائیلاگ فورم کے طور پر کیا گیا تھا،اس اسمبلی کے شروع میں 12 ارکان تھے،APEC کے ممبران اب دنیا کی آبادی کا 38 فیصد، یا تقریباً تین ارب افراد، جی ڈی پی کا تقریباً 62 فیصد اور عالمی تجارت کا تقریباً نصف ہیں۔
اس فورم کے ممبران آسٹریلیا، برونائی، کینیڈا، چلی، چین، ہانگ کانگ، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پاپوا نیو گنی، پیرو، فلپائن، روس، سنگاپور، تائیوان، تھائی لینڈ، امریکہ اور ویتنام ہیں جبکہ دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھارتAPEC کا رکن نہیں ہے جبکہ اس میں شامل ہونے کی ہندوستان کی کوششیں کئی دہائیوں سے تعطل کا شکار ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ بدھ کو ایک سال میں پہلی بار ملاقات اور بات کریں گے۔
امریکہ اور چین کے سربراہان کے درمیان ملاقات سان فرانسسکو میں ایپک کے اجلاس کے موقع پر ہوگی اور ممکنہ طور پر کئی گھنٹے جاری رہے گی، ملاقات میں واشنگٹن اور بیجنگ کے حکام کی ٹیمیں بھی شامل ہوں گی۔
بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ حکام کے مطابق توقع ہے کہ ملاقات میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ سے لے کر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ، شمالی کوریا کے روس کے ساتھ تعلقات، تائیوان، ہند بحرالکاہل کے خطے سمیت عالمی مسائل پر بات چیت ہوگی، انسانی حقوق، مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ منصفانہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات۔ اور جانچ پڑتال کی جائے۔
مزید پڑھیں:فلسطین کی حمایت میں لندن میں سب سے بڑے مظاہرے
یاد رہے کہ امریکہ اور چین کے سربراہان کے درمیان ملاقات کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو کیان نے حال ہی میں امریکہ پر بحیرہ جنوبی چین میں اشتعال انگیز کاروائیوں اور تمام ضروری اقدامات کرنے کا الزام لگایا تھا نیز چینی بحریہ نے قومی خودمختاری، سلامتی کے ساتھ ساتھ حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے زور دیا۔
بیجنگ اور واشنگٹن اختلافات کو سنبھالنے اور مشترکہ طور پر عالمی چیلنجز کا جواب دینے کی کوشش کر رہے ہیں، چین کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ بدھ کو اعلان کیا کہ اس ملک کے صدر نے نیویارک میں قائم امریکہ-چین تعلقات کی قومی کمیٹی کے سالانہ عشائیے کے موقع پر ایک خط بھیجا جس میں کہا کہ چین امریکہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔