سچ خبریں: شام کی وزارت خارجہ نے اس ملک کے بارے میں امریکہ، انگلستان، فرانس اور جرمنی کے 13 سالہ معاندانہ رویے پر زور دیا۔
سانا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے اس ملک کے حوالے سے 2 روز قبل امریکہ، انگلینڈ، فرانس اور جرمنی کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان ممالک نے گزشتہ 13 سالوں میں شام کے خلاف تمام جنگی آلات کے استعمال کے ذریعے دشمنانہ رویہ جاری رکھا ہوا ہے۔
شام کے حکومتی ادارے نے ان 4 مغربی ممالک کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام شام کے خلاف ان ممالک کی تباہ کن پالیسیوں کے تسلسل، اس ملک پر جھوٹے الزامات لگانے اور شام کی شبیہ کو خراب کرنے کے لیے پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شام کے خلاف ایک بار پھر صیہونی جارحیت
شامی وزارت خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے حوالے سے شامی عوام ان 4 ممالک سے واقف ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 4 ممالک کی حکومتوں کے یہ دعوے کہ انہیں شامی عوام کے مصائب کے خاتمے کی فکر ہے، جھوٹے ہیں بلکہ انہیں شامی قوم پر ان کی طرف سے مسلط کیے گئے زبردستی اور غیر قانونی اقدامات تباہ کن اثرات کو چھپانے نیز اپنی سیاسی منافقت اور اخلاقی انحطاط منظرعام پر نہ آنے کی ضرورت ہے۔
شام کی وزارت خارجہ نے تاکید کی کہ امریکہ کی طرف سے علیحدگی پسند دہشت گرد ملیشیا کی حمایت شمال مشرقی شام کے بہت سے باشندوں کے درد اور مصائب کا باعث بنی ہے۔
امریکہ کی طرف سے ملک کے قومی وسائل کی چوری شامیوں کی محرومی کا باعث بنی ہے۔
قوم کو اپنے وسائل استعمال کرنے سے روکنا اور شامی سرزمین کے کچھ حصوں پر قبضے کو شام کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: شام کے خلاف نئی امریکی جارحیت
اس کے علاوہ شام کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ان 4 مغربی ممالک کی بلیک میلنگ ٹون کو استعماری لہجہ قرار دیا جس کا مقصد سب سے پہلے شام کے بحران کو طول دینا ہے۔