اسرائیلی فوج کے ریزرو دستوں پر 2.3 ارب ڈالر کا بھاری بوجھ

اسرائیلی فوج

?️

سچ خبریں: غزہ کی جنگ کے آغاز کے 20 ماہ گزرنے کے بعد اور مقبوضہ علاقوں بالخصوص ویسٹ بینک میں سیکورٹی بحرانوں کے شدت اختیار کرنے کے ساتھ ہی، اسرائیلی فوج کی انسانی قوت کی ضروریات پوری کرنا صیہونی ریاست کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
عام طور پر سیکولر یہودی اس ریاست کے فوجی ڈھانچے کی بنیاد ہیں، اور غزہ جنگ کے آغاز پر ریزرو فوجیوں کی بھرتی بھی اسی گروپ سے کی گئی۔ تاہم، 20 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ نے فوجی بھرتی کے عمل کو معاشی، سیاسی اور سماجی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔
ریزرو فوجیوں کی طویل خدمت کے معاشی نقصانات
صیہونی ریاست کو فعال فوجیوں کی کمی کی وجہ سے معاشی نقصانات کا سامنا ہے، جس نے مقبوضہ علاقوں میں قومی سلامتی اور لیبر مارکیٹ پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، فوجی افرادی قوت کی کمی نہ صرف فوجی تیاریوں میں رکاوٹ ہے بلکہ اس ریاست پر 2.3 ارب ڈالر کا اضافی بوجھ بھی ڈال رہی ہے۔ ریزرو فوجیوں کی بڑی تعداد کو خدمات پر مامور کرنے سے لیبر مارکیٹ اور تعلیمی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تقریباً 20% ریزرو فوجی ہائی ٹیک شعبے سے وابستہ ہیں، جو اسرائیل کی معیشت کا اہم انجن ہے۔ لہٰذا، ریزرو فوجیوں کی طویل غیر موجودگی سے حکومتی آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
سیکورٹی خطرات اور سرمایہ کاری میں کمی کے باعث اسرائیل کی معیشت مزید پیچیدہ ہو چکی ہے۔ ماہرین معیشت نے خبردار کیا ہے کہ اگر قومی دفاع اور لیبر مارکیٹ کے درمیان توازن نہ برقرار رہا تو طویل مدتی معاشی مسائل جنم لیں گے۔
ریزرو فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے سے نہ صرف حکومتی آمدنی کم ہوئی ہے بلکہ دیگر معاشی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق، ہر ریزرو فوجی پر ماہانہ تقریباً 13,500 ڈالر (48,000 شیقل) کا خرچہ آتا ہے۔
اگر اسرائیلی فوج غزہ میں جنگ کے توسیعی منصوبے کے تحت مزید ریزرو دستے تعینات کرتی ہے تو روزانہ کے اخراجات، جو حالیہ مہینوں میں 22 ملین ڈالر تک کم ہو گئے تھے، دوبارہ بڑھ کر 70 ملین ڈالر تک جا سکتے ہیں۔
ریزرو فوجیوں پر بڑھتا ہوا نفسیاتی دباؤ
اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ فار سیفٹی اینڈ ہیلتھ (IHSL) کی ایک رپورٹ کے مطابق، تقریباً 23% ریزرو فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کو کام کی جگہ پر زبانی تشدد یا دشمنی کا سامنا ہے، جو عام آبادی کے مقابلے میں دوگنا ہے۔
33.6% ریزرو فوجیوں نے کام اور ذاتی زندگی کے درمیان تنازعات کی شکایت کی، جبکہ 43% خواتین ریزرو فوجیوں نے شدید تھکن اور جسمانی مسائل جیسے سر چکرانا، سانس لینے میں دشواری اور سینے میں درد کی اطلاع دی۔ مزید یہ کہ 28% ریزرو فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کو کام کی جگہ پر نقصان پہنچا ہے، جو عام اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔
ریزرو فوجیوں کی بھرتی میں کمی
جنگ کے طویل ہونے کے ساتھ ہی ریزرو فوجیوں کی بھرتی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ عبرانی ویب سائٹ "وائنٹ” کے مطابق، اب صرف 75-85% ریزرو فوجی خدمات کے لیے حاضر ہوتے ہیں، جبکہ کچھ یونٹس میں یہ شرح 60% تک گر چکی ہے۔
اس کمی کی وجوہات میں جسمانی و ذہنی تھکن، ذاتی مسائل، تعلیمی مواقع کی کمی، ملازمت سے برطرفی کا خوف، اور حکومتی پالیسیوں سے اختلاف شامل ہیں۔
نتیجہ
جنگ کے اخراجات اور مہنگائی کے باعث ریزرو فوجیوں اور جنگ سے متاثرہ خاندانوں پر معاشی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریزرو فوجیوں کی بھرتی میں مزید کمی کا خدشہ ہے، جو آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے دفاعی ڈھانچے کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

ترک صدر کا ایک بار پھر اسرائیل پر زبانی حملہ

?️ 4 نومبر 2023سچ خبریں: ترک صدر نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں

بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کی خاموشی کی وجہ سے کشمیریوں کو مشکلات کاسامنا ہے،حریت رہنماء

?️ 3 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں)  بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر

سپریم کورٹ: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی نظرثانی کی درخواست پر سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی

?️ 11 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کی

صیہونی حکومت کے خلاف جاپان کی بے مثال کارروائی

?️ 23 جولائی 2024سچ خبریں: عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اپنی پابندیوں کی فہرست

کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر کابل کا ردعمل ’مایوس کن‘ ہے، دفتر خارجہ

?️ 2 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی جانب سے دہشت گرد گروپوں

سعودی صیہونی تعلقات کی صورتحال؛سعودی وزیرخارجہ کی زبانی

?️ 13 دسمبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ

پاکستانی ائیر لائنز سے یورپ کے پروازیں ختم ہو سکتی ہیں

?️ 28 نومبر 2021کراچی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی

شامی فضائی حدود کی مسلسل خلاف ورزی کی وجوہات

?️ 13 ستمبر 2023سچ خبریں:شام میں متحارب فریقوں کے مصالحتی مرکز کے روسی مرکز نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے