سچ خبریں:ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہاؤس واپسی نے امریکی داخلی سیاست کو ایک نیا رخ دے دیا ہے، 20 جنوری 2025 کو دوسری مدت صدارت کے آغاز سے لے کر اب تک صرف دو ماہ کے دوران، ٹرمپ نے وعدوں کے مطابق نہ صرف حکومتی ڈھانچے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا بلکہ اقتصادی، سماجی اور سکیورٹی پالیسیوں میں بھی بنیاد پرست تبدیلیاں متعارف کرائیں۔
وزارتِ بہروَری کا قیام اور USAID کی بندش
ٹرمپ کے اولین فیصلوں میں وزارتِ بہروَری کا قیام شامل تھا، جس کی سربراہی معروف ٹیکنالوجی بزنس مین ایلون مسک کو دی گئی۔ اس وزارت کا مقصد حکومتی اداروں میں کارکردگی بڑھانا اور غیرضروری اخراجات کا خاتمہ تھا۔
اسی بنیاد پر امریکی ترقیاتی ایجنسی (USAID) کو بند کر دیا گیا اور اس کے کام وزارتِ خارجہ اور نئی وزارت کے درمیان تقسیم کر دیے گئے،ٹرمپ نے اس اقدام کو امریکہ کی مالی وسائل کو داخلی ترقی پر مرکوز کرنے کی کوشش قرار دیا۔
10 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی
وزارت بہروَری نے جلد ہی سرکاری ملازمین کی کارکردگی پر مبنی نئی پالیسی کے تحت 10 ہزار سے زائد ملازمین کو برخاست کر دیا۔ اس فیصلے کے تحت پرانے اور پیچیدہ بیوروکریٹک عمل کے بغیر برطرفیاں ممکن ہوئیں۔
فوج سے ٹرانس جینڈر افراد کی جبری علیحدگی
ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے ایک متنازعہ فیصلے کو دوبارہ نافذ کرتے ہوئے فوج میں ٹرانس جینڈر افراد کی بھرتی اور موجودگی پر پابندی عائد کر دی۔ پینٹاگون کے اعلان کے مطابق ایسے افراد کو یا تو معافی حاصل کرنی ہوگی یا فوج چھوڑنی ہوگی۔ ساتھ ہی فوج میں جنس کی تبدیلی سے متعلق تمام سہولیات بند کر دی گئیں۔
6 جنوری کے حملہ آوروں کو عام معافی
ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل حملے میں شامل تقریباً 1,500 افراد کو عام معافی دے دی، جس پر نہ صرف جمہوری جماعت بلکہ کئی ریپبلکن اراکین نے بھی تنقید کی۔ امریکہ کی سب سے بڑی پولیس یونین نے اس فیصلے کو خطرناک پیغام‘ قرار دیا۔
مالیاتی اصلاحات اور ضوابط میں نرمی
ٹرمپ نے کمپنیوں کے لیے ٹیکس کی شرح 21 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز دی، انعامات اور سوشل سکیورٹی پر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا اور ریاستی و مقامی ٹیکسوں پر 10000 ڈالر کی حد کو ختم کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے متعدد ماحولیاتی اور تجارتی ضوابط کو بھی ختم کیا تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے،ناقدین نے ان پالیسیوں کو امیر طبقے کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔
امیگریشن پر سخت ترین اقدامات
ٹرمپ نے زیرو ٹالرینس پالیسی کو بحال کیا، جس کے تحت غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جا رہی ہیں، چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ساتھ لائیں۔ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر دوبارہ شروع کی گئی۔ ویزا اور پناہ گزینوں کے لیے سیکورٹی چیکس کو سخت کیا گیا، اور افغانستان و پاکستان جیسے مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر داخلے پر پابندی کی تجویز دی گئی، جس پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی۔
اسلحہ رکھنے کے حق میں مزید نرمی
ٹرمپ نے دوسری مدت میں بھی اسلحے کے حق کی کھل کر حمایت کی۔ فدرل علاقوں میں اسلحے کے ساتھ داخلے پر عائد پابندیاں نرم کی گئیں، اور چھپ کر اسلحہ رکھنے کے قوانین کو قومی سطح پر وسعت دینے کی کوشش کی گئی۔ اگرچہ حمایتی حلقوں نے اسے آزادیوں کے فروغ سے تعبیر کیا، مگر کئی ریاستی حکام اور سول گروہوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت نے صرف دو مہینوں میں امریکی داخلی پالیسی کو واضح طور پر ایک دائیں بازو کے قوم پرستانہ، محافظہ کارانہ اور بعض اوقات انتہاپسند رجحانات کی سمت دھکیل دیا ہے۔ اگرچہ ان کے حامی ان اقدامات کو مضبوط قیادت اور قوم کی بحالی سے تعبیر کرتے ہیں، لیکن ناقدین اسے جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے لیے خطرناک سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ کی واپسی نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ ان کا ایجنڈا صرف تبدیلی کا نہیں بلکہ ایک نئے امریکہ کی تشکیل کا ہے، جس میں بیرونی مداخلت، اقلیتوں کے حقوق، اور حکومتی اخراجات پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
چین جنگ کی تیاری کر رہا ہے: امریکی جنرل
جنوری
صیہونی ریاست میں اگلی جنگ خانہ جنگی ہوگی:شاباک کے سابق رکن
جولائی
نیتن یاہو نے 13 بار جنگ بندی کی مخالفت کے بعد آخر کیوں ماننا ؟
نومبر
فلسطین کی آزادی کے لیے حزب اللہ اور عوامی محاذ کا زور
اگست
جدہ اجلاس میں واشنگٹن کے لیے الٹے نتایج
جولائی
دنیا میں اسلحہ برآمد کرنے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں تین اسرائیلی کمپنیاں شامل
دسمبر
جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
جون
چیف جسٹس اختیارات بل: سپریم کورٹ کے حکم امتناع پر پاکستان بار کونسل کی رائے تقسیم
اپریل