غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی شکست اور مسلم حکمرانوں کی خیانت

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کی شکست اور مسلم حکمرانوں کی خیانت

?️

(سچ خبریں) گیارہ روز تک مسلسل آتش و آہن کی بارش کے بعد اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر رضا مند ہوگئے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سلامتی کابینہ نے مصری تجویز پر غیر مشروط جنگ بندی کے لیے سفارشات متفقہ طور پر منظور کر لی ہیں۔

ادھر حماس اور اسلامی جہاد کی طرف سے بھی ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دو بجے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔

قبل ازیں اسرائیل نے جمعرات کو بھی محصور غزہ کے علاقے میں فضائی حملے جاری رکھے جن سے پانچ مزید فلسطینی شہید ہو گئے، یوں دس مئی سے جاری اسرائیلی فضائی حملوں میں 232 فلسطینی شہید ہوئے حماس کی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ان شہداء میں 65 کمسن بچے بھی شامل تھے جبکہ ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 1900 سے متجاوز ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی راکٹ حملوں میں بارہ افراد ہلاک ہوئے اس طرح فریقین کے جانی و مالی نقصان کا باہم کوئی تناسب نہیں یہ سراسر یک طرفہ ظالمانہ جنگ تھی جس میں ایک طرف جدید ترین اسلحہ سے لیس قابض اسرائیلی فوج تھی اور دوسری جانب کسی بھی قسم کی امداد سے محروم اور محصور فلسطینی تھے، یک محوری دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکا، جو ایک جانب دنیا میں انسانی حقوق بلکہ جنگلی جانوروں تک کے حقوق کی پاسبانی کے دعوے کرتا نہیں تھکتا، مگر یہاں اسے تمام بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی ضابطوں کی دھجیاں بکھیرتے اسرائیلی کے یکطرفہ مظالم نظر نہیں آ رہے تھے۔

چنانچہ اسرائیل کی ان ظالمانہ غیر انسانی کارروائیوں کے عین دوران امریکا نے اربوں روپے کا جدید ترین اسلحہ اسرائیل کو فراہم کر کے بے شرمی اور دہشت گردی کی انتہا کر دی اور نہ صرف خود اسرائیل کو اس کے ظالمانہ اقدامات سے روکنے کے لیے کسی عملی یا زبانی مذمت تک سے گریز کیا بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس دوران جب بھی جنگ بندی کی اپیل یا اسرائیل کی محض زبانی مذمت کرنے کی کوشش کی تو امریکا نے یکطرفہ طور پر ویٹو کے ذریعے پوری سلامتی کونسل کو مفلوج کر دیا یوں امریکا اور اس کے حواریوں کی سرپرستی میں اسرائیل کی ظالم فوج اس یکطرفہ جنگ میں نہتے معصوم اور بے بس محصور فلسطینیوں کو فضائی اور زمینی حملوں کے ذریعے نشانہ بنا رہی تھی اور ان حملوں کا براہ راست ہدف رہائشی علاقے، اسپتال، تعلیمی ادارے اور شہری آبادی تھی صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے، دفاتر تک کو نہیں بخشا گیا۔

اسرائیلی طیاروں نے غزوہ کے ایک بڑے حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور لاکھوں فلسطینی باشندوں کو بے گھر کر دیا، غزہ کا بڑا حصہ برقی تنصیبات پر بمباری کے سبب اندھیرے میں ڈوب چکا ہے، علاقے میں اشیائے خور ونوش کی شدید قلت ہے ایسے میں امت مسلمہ کے 57 ممالک اول تو تمام ظلم و ستم کو خاموش تماشائی کی حیثیت سے دیکھتے رہے اور اگر کسی نے کچھ کیا بھی تو وہ زبانی جمع خرچ سے آگے نہ بڑھ سکا۔

عالمی ضمیر اس ظلم پر چیخ اٹھا اور دنیا بھر میں جگہ جگہ اسرائیلی ظلم و درندگی کے خلاف بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے پاکستان میں بھی شہر شہر اور گائوں گائوں صدائے احتجاج بلند کی گئی، جمعۃ المبارک 21 مئی کو ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا۔

پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیاں بھی قبل ازیں اس ضمن میں قرار دادیں منظور کر چکی ہیں بعض دیگر مسلمان ملکوں میں بھی اس سلسلے میں احتجاج کیا گیا ہے، اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے بھی اپنے اجلاس میں ایک بے جان سی قرار داد منظور کر کے گویا اپنی ذمے داریوں سے سبکدوشی کا اعلان کردیا۔

ان زمینی حقائق کی موجودگی میں جنگ بندی کی اطلاعات یقینا غنیمت ہیں مگر اسرائیل کے ماضی کے طرز عمل کی روشنی میں نہ اس پر اعتماد کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے کوئی مستقل حل سمجھ کر اس پر بھروسا ممکن ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست جانب توجہ دلائی ہے کہ اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جائے اس سے مقبوضہ علاقے خالی کرائے جائیں۔

اقوام متحدہ غزہ کے محصور خطے اور مقبوضہ علاقوں کے تباہ حال باشندوں میں امدادی سامان ادویات اور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائے، مصر سے غزہ سے ملحقہ سرحد کھلوائی جائے، اس ضمن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اپنی ذمے داریوں کی ادائیگی میں غفلت اور ناکامی افسوس ناک ہے۔

اب دنیا کے مسلم ممالک کی اہم ذمہ داری ہے عالمی عدالت انصاف اور جنگی جرائم کی بین الاقوامی عدالتوں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے باضابطہ رابطہ کے ذریعے اسرائیل کے خلاف کارروائی کا آغاز کروایا جائے اسے ہر صورت جنگی جرائم کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور اسے سزا دلوانے کے لیے متعلقہ ماہرین قانون سے مدد لی جائے۔

اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم اور مسلمہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کو عالمی عدالتوں میں ہر صورت اٹھایا اور سنجیدگی سے اس کی پیروی کی جانا لازم ہے۔

مشہور خبریں۔

امریکہ میں ایشیائی باشندوں کے خلاف نسلی امتیاز

?️ 17 اپریل 2022سچ خبریں: جمعہ کو چینی معاشرے میں انسانی حقوق کے مطالعہ کے مرکز

سینیٹ کمیٹی آئی ٹی کا اسلام آباد میں گھریلو سروے کے ذریعے شہریوں کا ڈیٹا جمع کرنے پر تحفظات کا اظہار

?️ 9 دسمبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے

اسحٰق ڈار اگلے ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف، عالمی بینک کے اجلاس میں شرکت کریں گے

?️ 4 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اگلے ہفتے واشنگٹن میں عالمی

برطانوی حکومت کے بجٹ بحران کے حل کے لیے وعدوں کی خلاف ورزی

?️ 5 نومبر 2025سچ خبریں:برطانوی وزیرِ خزانہ نے بجٹ بحران کے پیش نظر مالیات میں

کچھ لوگ عراق میں بعثی حکومت کے راستے کو مکمل کرنے کے درپے : العامری

?️ 12 مئی 2022سچ خبریں:  عراق میں الفتح اتحاد کے سربراہ ہادی العامری نے جمعرات

اسٹار لنک اسیٹلائٹ انٹرنیٹ یوکرین کی فوج کے لیے ایک تباہی

?️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں:     یوکرائنی حکام اور فوجیوں نے کہا ہے کہ جنگ

مقبوضہ فلسطین میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانہ کا باقاعدہ افتتاح

?️ 12 جولائی 2021سچ خبریں:متحدہ عرب امارات اسرائیلی صدر کی موجودگی میں بدھ کے روز

امریکا کی مداخلت نے آسٹریلیا کو اینٹرنیٹ قوانین کے بارے میں جواب دینے پر مجبور کیا

?️ 21 نومبر 2025 امریکا کی مداخلت نے آسٹریلیا کو اینٹرنیٹ قوانین کے بارے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے