سچ خبریں: سعودی عرب میں اس سال حج کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کی متعدد وجوہات میں جن کا ہم درج ذیل کالم میں جائزہ لیں گے
سعودی عرب میں اس سال حج کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے، جن میں سے زیادہ تر کی موت درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی وجہ سے ہوئی۔
مصری اور انڈونیشیائی عازمین کی اموات
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ایک عرب سفارتکار نے بتایا ہے کہ 658 مصری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ اس کے 200 سے زائد شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دوران حج 32 پاکستانی سمیت 922 افراد شدید گرمی کے باعث جاں بحق
دیگر ممالک کی صورتحال
انڈیا نے بتایا ہے کہ اس کے 98 شہری ہلاک ہوئے جبکہ پاکستان، ملائیشیا، اردن، ایران، سینیگال، تیونس، سوڈان اور عراق کے خود مختار کردستان علاقے نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے بھی متعدد باشندے ہلاک ہوئے ہیں۔
لاپتہ افراد کی تلاش
مرنے والوں کے دوست اور رشتہ دار ہسپتالوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں اور ان کے لیے آن لائن پیغامات پوسٹ کر رہے ہیں۔
حج کی اہمیت اور تعداد
ہر سال مسلمان مقدس شہر مکہ مکرمہ میں حج کرتے ہیں۔ تمام مسلمان جو مالی اور جسمانی طور پر استطاعت رکھتے ہیں، اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار حج کرتے ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس سال تقریباً 18 لاکھ افراد نے فریضہ حج ادا کیا۔
غیر رجسٹرڈ عازمین اور سہولیات کی کمی
اے ایف پی کے مطابق، مرنے والوں میں نصف سے زائد غیر رجسٹرڈ عازمین تھے جو غیر قانونی ذرائع سے حج میں شامل ہوئے تھے، جس کی وجہ سے وہ ایئر کنڈیشنڈ خیموں اور کولنگ والی بسوں جیسی سہولیات تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر رہے۔
غیر قانونی ٹریول ایجنٹوں کے خلاف کارروائی
جمعے کے روز اردن نے کہا کہ اس نے متعدد ٹریول ایجنٹوں کو حراست میں لیا ہے جنھوں نے مسلمان زائرین کو مکہ مکرمہ کے غیر سرکاری سفر میں سہولت فراہم کی تھی۔ مصر بھی اسی طرح کی تحقیقات کر رہا ہے۔
حفاظتی اقدامات کے باوجود سعودی عرب پر تنقید
سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں حج کے موقع پر حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا ہے لیکن اسے اب بھی خاص طور پر غیر رجسٹرڈ عازمین حج کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔ سعودی عرب نے ابھی تک ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اموات کی وجوہات
شدید گرمی
سعودی عرب میں غیر معمولی ہیٹ ویو کو ہلاکتوں کی زیادہ تعداد کی ایک بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔ سعودی وزارت صحت کی جانب سے گرمی سے بچنے اور پانی کی کمی دور کرنے کی ہدایات کے باوجود بہت سے عازمین ہیٹ اسٹریس اور ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوگئے۔
نائیجیریا کی ایک حاجی عائشہ ادریس نے کہا کہ ’اللہ کے فضل سے شدید گرمی کے باوجود میں زندہ بچ گئی۔‘
ہجوم اور صفائی کے مسائل
متعدد بیانات کے مطابق سعودی حکام کی بدانتظامی نے پہلے سے مشکل حالات کو مزید خراب کر دیا، حجاج کے لیے رہائش اور سہولیات کی کمی تھی اور بھیڑ والے خیموں میں ٹھنڈک اور صفائی ستھرائی کی مناسب سہولیات کا فقدان تھا۔
نقل و حمل کی مشکلات
حاجیوں کو شدید گرمی میں طویل فاصلے تک پیدل چلنے پر مجبور ہونا پڑا اور اس کے لیے انھوں نے رکاوٹوں اور ناقص انتظام کو مورد الزام ٹھہرایا۔ ایک نجی گروپ کے حج آرگنائزر کے مطابق، عام عازمین کو روزانہ کم از کم 15 کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے جس سے انھیں ہیٹ اسٹروک، تھکاوٹ اور پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
غیر رجسٹرڈ حاجی
حج کی ادائیگی کے لیے ایک حاجی کو خصوصی حج ویزا کے لیے درخواست دینا ضروری ہے لیکن کچھ افراد مناسب دستاویزات کے بغیر پانچ روزہ حج پر جانے کی کوشش کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اضافی اموات ہوتی ہیں۔
عمر رسیدہ، کمزور یا بیمار حاجی
حج کے دوران ہر سال بہت سی اموات ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بہت سے عازمین زندگی بھر کی بچت کرنے کے بعد اپنی زندگی کے آخر میں حج پر جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: حج کے دوران سڑکوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سعودی عرب کی نئی ٹیکنک
حج کے دوران موت کی صورت میں انتظامات
جب کوئی حاجی حج کی ادائیگی کے دوران فوت ہو جاتا ہے تو اس کی موت کی اطلاع حج مشن کو دی جاتی ہے۔ شناخت کی تصدیق کے بعد سعودی عرب ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے اور نماز جنازہ مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام یا مدینہ منورہ کی مسجد نبوی جیسی اہم مساجد میں ادا کی جاتی ہے، تدفین سادہ، بغیر نشانات کے ہوتی ہے اور سعودی حکومت اس کے لیے تمام اخراجات ادا کرتی ہے۔