سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی خیالی فتح کی تصویر کے باوجود، ان کے سامنے چیلنجز اور مشکلات اس سے کہیں زیادہ ہیں جنہیں وہ چھپا سکتے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی ایک رپورٹ میں نیتن یاہو کے موجودہ چیلنجز کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود اسرائیل کی غزہ اور لبنان پر جارحیت کے باوجود وہ حماس اور حزب اللہ کے خلاف مکمل فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کا خاتمہ، یائر لاپڈ نے حکومت بنانے کا اعلان کردیا
1. انسانی جانوں کا بھاری نقصان
اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کو ہونے والے جانی نقصانات ہزاروں کی تعداد میں پہنچ چکے ہیں۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت کی رپورٹ کے مطابق ہر ماہ تقریباً ایک ہزار فوجیوں کو بحالی کے لیے وزارت جنگ میں بھیجا جاتا ہے، اور سیاسی و سماجی حلقے اس حوالے سے فکر مند ہیں کہ نتانیاہو اسرائیل کو نامعلوم سمت میں لے جا رہے ہیں۔
2. حیفا کی حالت کریات شمونہ جیسی
حزب اللہ کے میزائل حملے نے مقبوضہ علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لبنانی جنگجوؤں نے دھمکی دی ہے کہ وہ حیفہ کو کریات شمونہ جیسے حالات میں بدل سکتے ہیں، جبکہ نتانیاہو کی قیساریہ میں واقع رہائش گاہ پر ڈرون حملے نے اسرائیلی سیکیورٹی کی ناکامی کو واضح کیا ہے۔
3. ہزاروں صہیونیوں کی بے دخلی
لبنان اور غزہ سے ہونے والے راکٹ حملوں کے باعث اسرائیلی کابینہ نے ہزاروں صہیونی آباد کاروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ عبری میڈیا کے مطابق بے دخل ہونے والوں کی تعداد 120,000 سے زیادہ ہو چکی ہے، جبکہ فوجی ذرائع یہ تعداد 500,000 تک بتا رہے ہیں۔
4. 2 ملین صہیونی پناہ گاہوں میں محصور
غزہ اور لبنان سے جاری مزاحمتی حملے اتنے شدید ہو چکے ہیں کہ تقریباً 2 ملین صہیونی مختلف پناہ گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ کے سابق کمانڈر ران کوخاف کے مطابق حملوں کی شدت نے 190 مختلف مقامات پر صہیونیوں کو محصور کر دیا ہے۔
5. مقبوضہ علاقوں سے الٹی نقل مکانی میں اضافہ
نتانیاہو کے لیے ایک بڑا چیلنج مقبوضہ علاقوں سے الٹی نقل مکانی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ اسرائیلی ریاست کا قیام یہودیوں کی دنیا بھر سے نقل مکانی پر مبنی تھا، لیکن حالیہ حالات نے ان کی بقا کے عزم کو کمزور کر دیا ہے۔
6. شہادت طلبانہ حملے
مزاحمتی گروہوں کی جانب سے شہادت طلبانہ حملے دوبارہ بڑھنے لگے ہیں، جو کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جرائم کا ردعمل ہیں۔ قسام بریگیڈز اور قدس بریگیڈز نے ان حملوں کو غزہ کے مظلوم باشندوں کے لیے انصاف کی آواز قرار دیا ہے۔
7. معاشی نقصانات
اسرائیل کو ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ تقریباً 67 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جبکہ زخمیوں کے علاج اور پناہ گاہوں کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ اسرائیل کی عالمی اقتصادی درجہ بندی میں بھی کئی بار کمی آئی ہے۔
مزید پڑھیں: بحران کا شکار فوج؛ وسیع پیمانے پر کرپشن اور فوج میں جانے سے ڈرنے والے صیہونی جوان
نتیجہ
بنیامین نتانیاہو کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں انسانی جانوں کا نقصان، سیاسی عدم استحکام، مقبوضہ علاقوں سے نقل مکانی اور معیشتی نقصانات شامل ہیں، جو ان کی قیادت کے لیے بڑے سر درد بن چکے ہیں۔