سچ خبریں:سلامتی کونسل کے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کی عدم شرکت اور یوکرائن پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار نے مبصرین کو حیران کر دیا کیونکہ ابوظہبی کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
الخلیج آن لائن نے اپنی ایک رپورٹ میں سلامتی کونسل میں یوکرائن پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے متحدہ عرب امارات کے انکار کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یوکرائن پر ہونے والے حملے کی مذمت میں روس کے ویٹو کی نظر ہوجانے والا سلامتی کونسل کا اجلاس دنیا کےسیاسی، اقتصادی اور فوجی تعاون کے ایک بہت سخت امتحان تھا۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ہونے والےسلامتی کونسل کےاس اجلاس میں 11 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس کے تحت روس کو یوکرائن سے فوری طور پر دستبردار ہونے کی ضرورت تھی جب کہ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹ نہیں دیا، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تینوں ممالک روس کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے۔
چین اور بھارت کے ساتھ تو صورتحال واضح ہے کیونکہ چین کا روس کا ساتھ تاریخی اتحاد اور تعلقات ہیں اور بھارت اپنے سیاسی، اقتصادی اور فوجی مفادات اور ماسکو کے ساتھ تعلقات کے علاوہ مغربی اثر و رسوخ کی مخالفت کرتا ہے لیکن متحدہ عرب امارات جس کے امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اس نے ایساکیوں کیا؟
الخلیج آن لائن نے مزید لکھا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے روس کے ساتھ اہم تزویراتی تعلقات ہیں،اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور روس کے درمیان بہت قریبی اقتصادی تعلقات بھی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت 1997 سے 2011 تک 10 گنا بڑھ کر 5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کے علاوہ ماسکو متحدہ عرب امارات کو ہتھیار فراہم کرنے والے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔