یورپ ہو یا ایشیا کوئی فرق نہیں پڑتا؛ انکل سام دوست دشمن کسی کے نہیں

واشنگٹن

🗓️

سچ خبریں:صدر جزیرۂ تائیوان کے دورہ امریکہ اور اس جزیرے پر اسلحے کی فروخت سے واشنگٹن کی اشتعال انگیزی میں اضافے کے موقع پر رشیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں امریکہ کے سیاہ ریکارڈ کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے لکھا کہ امریکیوں کا کام سب کو دھوکہ دینا ہے یہاں تک کہ اپنے شراکت داروں کو بھی۔

امریکی صحافی، کالم نگار اور سیاسی تجزیہ کار بریڈلی بلینکن شپ نے رشیا ٹوڈے میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں چین اور تائیوان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے دوران اس خود مختار جزیرے کے لوگوں کو اپنے اتحادیوں کو ہراساں کرنے کا واشنگٹن کا سیاہ ریکارڈ یاد دلایا۔

بلینکن نے اپنے کالم کا آغاز یوں کیا کہ تائیوان کی صدر سائی انگ وین اپریل میں کیلیفورنیا کا دورہ کریں گی جہاں وہ امریکی ایوان کے اسپیکر کیون میکارتھی سے ملاقات کریں گی، یہ دورہ اور ملاقات یقینی طور پر چین امریکہ تعلقات میں ایک نئے تغیر کا اضافہ کرے گی، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جو پہلے ہی کشیدہ تھے نئے سال کے آغاز پر امریکی فضائی حدود میں چینی بیلون کے حادثاتی طور پر داخل ہونے کے بعد مزید خراب ہوئے جبکہ تازہ ترین امریکہ کی جانب سے چینی کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے سے اس کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے،اس سے بھی زیادہ امریکی حکام کا تائیوان کا دورہ، جو امریکی ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی کی موجودگی سے شروع ہوا، نے بیجنگ کو بہت پریشان کیا، اور ینگ وین کی میکارتھی کے ساتھ ممکنہ ملاقات بلاشبہ صورتحال کو غیر متوقع انداز میں بدل دے گی۔

انہوں نے لکھا کہ امریکہ کا کلمہ پڑھنے والے شراکت داروں کو ہراساں کرنے میں اس کی تاریک تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح ہے کہ تائیوان کا امریکہ کے قریب ہونا اس جزیرے کی مشکلات میں اضافہ ہی کرے گا،اس کی ایک مثال آپ خود ہی ہیں کہ وہ آپ کی لامحدود حمایت کا وعدہ کرکے اور پھر آپ کو اکیلا چھوڑ کر خطے میں جنگ کو ہوا دے رہا ہے، واشنگٹن ڈی سی ریڈیو شو کے میزبان اور سیاسی تجزیہ کار گارلینڈ نکسن کے تنقیدی اور سخت ٹویٹ میں اس سوچ کا مختصر اور مفید اظہار کیا گیا ہے، اس ٹویٹ کو پانچ لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا اور تائیوان کی وزارت خارجہ کی تنقید کا باعث بنا۔

تائیوان کے جزیرے کے باشندوں کو نکسن کی نصیحت یہ تھی کہ آپ کو وہ کرنا چاہیے جو یورپ کے لوگوں نے نہیں کیا، اور وہ یہ ہے کہ آپ اپنے مفادات تلاش کریں،امریکی دوسروں کو داؤ پر لگا کر اپنے مفادات تلاش کرتے ہیں، امریکی بالا دستی ہر چیز سے زیادہ عدم استحکام کا باعث بنتی ہے،انہوں نے یوکرین میں عدم استحکام پیدا کیا اور ان کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا،انہوں نے یورپی یونین میں نمایاں عدم استحکام پیدا کیا، گزشتہ 25 سے 30 سالوں میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی پوزیشن دیکھ لیں جو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا باعث بنی ہے، وہ آپ کے جزیرے کو بھی غیر مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،آپ کے قریب ایک سپر پاور بیٹھی ہے، استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو چین کے ساتھ مستحکم تعلقات رکھنا ہوں گے،امریکہ آپ سے 7 ہزار میل دور ہے،وہ آپ کو اکیلا چھوڑ دیں گے، آپ کو دھوکہ دیں گے، اپنا کام نکالیں گے اور پھر آپ کو چھوڑ دیں گے،نکسن نے اس مشترکہ موضوع کی واشنگٹن کی تاریخ سے بے شمار مثالیں بھی پیش کیں۔

ان مثالوں میں 1990 کی دہائی میں صدام حسین کے خلاف مزاحمت کی صورت میں کرد افواج کے ساتھ امریکہ کے وعدے اور پھر اس کی شرائط کے نفاذ کے بعد انہیں چھوڑ دینا،اس کے علاوہ افغانستان میں جنگ کے دوران امریکہ کی مدد کرنے والے لوگوں کو چھوڑنا ،شام کو تباہ کرنے میں امریکہ کی مدد؛ جہاں واشنگٹن نے اپنی موجودگی کو صرف اس ملک کا تیل چوری کرنے اور ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے تک محدود رکھا ہے، وہیں اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ اس ملک پر پابندیاں برقرار رہیں،امریکہ کا یہ رویہ صرف اس کے دشمنوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھی اس کا یہی سلوک ہے،نکسن نے نشاندہی کی کہ یوکرین کے بحران میں امریکی پالیسیوں کی بدولت یورپی یونین کی معیشت دلدل میں پھنسی ہوئی ہے جس کے نتیجہ یہ یہ یونین چین کے ساتھ امریکہ کی ہائی ٹیک جنگ میں داخل ہونے میں سست ہو سکتی ہے لیکن ایسا ضرور ہو گا اور اس کاروائی سے یورپی کمپنیوں کو ضرور شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اپنے اتحادیوں کے خلاف امریکی غنڈہ گردی کی تازہ ترین مثال میں ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے 10 مارچ کو اپنی رپورٹ میں لکھا کہ واشنگٹن نے آسٹریلیا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور کینبرا کو بیجنگ کی منڈی کے نقصان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیجنگ کو سرخ گوشت کی برآمدات میں اضافہ کیا ہے، چنانچہ کینبرا کے مغرب کو پیلے ڈریگن کو بھڑکانے اور آسٹریلیا سے سرخ گوشت نہ لینے کی ترغیب دلاتے ہوئے، انکل سام آسٹریلیا کے خلا کو پُر کر رہے ہیں اور اپنی فیکٹریوں کے لیے ایک منافع بخش نئی مارکیٹ فراہم کر رہے ہیں۔

چین میں آسٹریلیا کے سابق سفیر جیف روبی نے اس بارے میں کہا ہے کہ ان تمام تجارتی اقدامات کے متعارف ہونے اور نافذ ہونے کے بعد، امریکیوں نے مسلسل کہا کہ وہ ہمیں پسند کرتے ہیں، وہ ہمارے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں، لیکن وہ زیادہ سے زیادہ شراب اور سرخ گوشت فروخت کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم ان کے وفادار اتحادی ہیں! بلینکن آگے چل کر لکھتے ہیں کہ یقیناً ایسی صورت حال نئی نہیں ہے، جیسا کہ میں نے دسمبر 2021 میں لکھا ، امریکہ نے اس سال کی پہلی ششماہی میں چین کو 5.4 ملین ٹن کوئلہ برآمد کیا، یہ اعداد و شمار ایک مضحکہ خیز اور پچھلے سال کے اسی عرصے میں برآمد کیے گئے 531 ہزار ٹن کے مقابلے میں 920 فیصد کا حیران کن اضافہ ظاہر کرتے ہیں، 2019 میں اسی عرصے میں امریکہ نے چین کو 771 ہزار ٹن سے زیادہ کوئلہ برآمد کیا۔ امریکی کوئلے کی برآمدات میں یہ عجیب اور ڈرامائی اضافہ اس وقت ہوا جب آسٹریلیا کی جانب سے کورونا وبا کی ابتدا کے بارے میں لیب لیک تھیوری پیش کی گئی اور چین کی جارحیت پر تنقید کی گئی اور بیجنگ نے کینبرا سے کوئلے کی درآمدات پر مکمل پابندی لگاتے ہوئے اس کا جواب دیا۔

تاہم سچائی کو نظر انداز نہ کرتے ہوئے کہ سکتے ہیں کہ حالیہ مہینوں میں چین نے کوئلے کی درآمد پر پابندی ہٹا کر آسٹریلیا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی طرف قدم اٹھایا ہے اور اس کے علاوہ امریکہ نے 2022 میں بیجنگ کو کوئلے کی فروخت میں شدید کمی کر دی ہے،لیکن یہ امریکی اقدام بھی اس وقت ہوا جب آسٹریلیائیوں نے واشنگٹن کی منافقت اور دوغلی پالیسی پر تنقید کی،چنانچہ جب انکل سام نے آسٹریلوی باشندوں کو اچھلنے کو کہا تو کینبرا پوچھتا ہے کتنا اوپر اچھلوں؟”؛ وہ ایسا ہی کرتے ہیں تو ایک غیر ملکی حریف انہیں سزا دیتا ہے جبکہ واشنگٹن انہیں کنویں میں تنہا چھوڑ دیتا ہے۔

واضح رہے کہ اس کہانی کا کسی عظیم حکمت عملی یا بالادستی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ صرف امریکی فیکٹریوں کو پیسہ کمانے میں مدد کر رہی ہے، بس،نکسن کا کہنا ہے کہ امریکہ تائیوان کی سیمی کنڈکٹر اور سلکان مصنوعات بنانے والی کمپنی کو ایریزونا منتقل کرکے اس کی بنیادی کمپنی کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،نکسن کے مطابق کہ اگر آپ کو امریکہ پر بھروسہ ہے تو آپ اسے ایک قابل اعتماد ملک تصور کر سکتے ہیں جبکہ اس کی تاریخ آپ کو بتاتی ہے کہ وہ اپنی فیکٹریوں کو امیر بنانے کے لیے ہر ایک کو ٹوپی پہنا سکتا ہے ، یہ دوست اور دشمن پر بہتان لگاتا ہے،اسے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ امریکی وطیرہ ہے،لہٰذا میں ان تمام لوگوں سے جو تائیوان، آسٹریلیا، یورپ یا کسی اور جگہ بیٹھے ہیں اور ان کی حکومت بغیر کسی شکایت یا احتجاج کے واشنگٹن کی دھن پر رقص کرتی ہے، کہتا ہوں کہ بہتر ہو گا کہ تم ہوش سنبھالو ورنہ تمہارے ساتھ برا ہو گا۔

مشہور خبریں۔

بن سلمان کے نیوم منصوبے کی ناکامی؛ مغربی میڈیا کی نظر میں

🗓️ 13 فروری 2023سچ خبریں:مغربی میڈیا نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خیالی

امریکہ میں طلباء کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر روس کا ردعمل

🗓️ 5 مئی 2024سچ خبریں: روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ

عمران خان نے ہماری زندگی جہنم بنا دی ہے

🗓️ 21 فروری 2021کراچی (سچ خبریں) نجی ٹی وی چینل کے اینکر کامران شاہد نے

فلسطین زندہ ہے ،کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا:آیت اللہ خامنہ ای

🗓️ 16 اپریل 2022سچ خبریں:ایران کے روحانی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے سربراہ آیت اللہ

ہمارا ملک دنیا سے الگ تھلگ ہوچکا ہے:ترک تجزیہ کار

🗓️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں:مشہور ترک تجزیہ نگار کا خیال ہے کہ اردگان کی حکومت

ایشیا اور بحرالکاہل میں امریکی فوجی اہداف روس، چین اور شمالی کوریا کے لیے خطرہ

🗓️ 17 فروری 2022سچ خبریں:  روسی فیڈریشن کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری میخائل پوپوف نے

ریاض اور تل ابیب کے درمیان دفاعی نظام کی خریداری کے لیے خفیہ مذاکرات

🗓️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں: فوج پر مبنی ویب سائٹ StrategyPage نے بین الاقوامی سفارتی ذرائع

امارات کے وزیر خارجہ کی ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری سے ملاقات کی

🗓️ 23 مئی 2024سچ خبریں: متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے