ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان محاذ آرائی کہاں ختم ہوگی؟

ٹرمپ

?️

سچ خبریں: حالیہ ہفتوں میں، بین الاقوامی سیاسی منظر نامے پر اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف میں ایک واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یہ تبدیلی براہِ راست روس اور اس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین کے معاملے میں نشانہ بنا رہی ہے۔
ٹرمپ، جنہوں نے یوکرین جنگ کو 24 گھنٹوں میں ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، 6 ماہ کی صدارت کے بعد اور اپنے انتخابی وعدے کے پورا نہ ہونے پر مایوسی کا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں کریملن کے خلاف بے مثال سخت زبان استعمال کی ہے اور امن کے لیے پہلے مقرر کردہ 50 دنوں کی مہلت کو گھٹا کر صرف 10 دن کر دیا ہے۔ یہ سخت موقف، جس میں معاشی پابندیوں کی دھمکی بھی شامل تھی، کے فوراً بعد کیف اور ماسکو کی طرف سے متضاد ردعمل سامنے آئے۔
کیف میں اس فیصلے کو گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا، جبکہ یوکرینی حکام نے اسے امریکہ کی روس کو روکنے میں سنجیدگی کی علامت قرار دیا اور اسے "جنگ کے خاتمے کی جانب فیصلہ کن لمحہ” کہا۔ دوسری طرف، روسی سلامتی کونسل کے نائب صدر دمیتری میدویدیف نے ٹرمپ کے موقف کو "اشتعال انگیز اور جنگ جو” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے الٹی میٹم "امریکہ کے ساتھ براہِ راست تصادم کے خطرناک راستے” کا سبب بن سکتے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمیتری پسکوف نے بھی زور دے کر کہا کہ روس کا خصوصی فوجی آپریشن جاری رہے گا، اور ماسکو مذاکرات کے ذریعے جنگ کے خاتمے اور روسی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
یہ متضاد ردعمل موجودہ جغرافیائی سیاسی تناؤ اور ٹرمپ کے فیصلے کے ممکنہ نتائج کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک ایسے لیڈر کی طرف سے یہ اچانک تبدیلی، جو ہمیشہ یوکرین جنگ میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرتا رہا، اہم سوالات کو جنم دے رہی ہے: آخر کون سے عوامل ٹرمپ کو روس کے خلاف اس سخت موقف پر لے گئے؟ اور اس الٹی میٹم کا حتمی مقصد کیا ہے؟ کیا پیوٹن اپنا رویہ بدلیں گے؟ اور اگر امن قائم نہ ہوا تو ٹرمپ کیا فیصلہ کریں گے؟
ٹرمپ کا یوکرین کی طرف واضح رجحان؛ وجوہات اور مقاصد
ٹرمپ کا حالیہ یوکرین کی طرف جھکاؤ، ان کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم تبدیلی ہے۔ وہ پہلے مشرقی یورپ کے تنازعات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے تھے اور یوکرین میں امریکی وابستگی کم کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ لیکن حالیہ ہفتوں میں انہوں نے روس کے خلاف اپنے لہجے میں مکمل تبدیلی لا دی ہے۔ انہوں نے نہ صرف پیوٹن کو "پاگل” کہا بلکہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی سے پوچھا کہ کیا وہ ماسکو پر بمباری کر سکتے ہیں! انہوں نے جنگ بندی کے لیے پہلے 50 دنوں کا الٹی میٹم دیا، اور پھر حال ہی میں اسے گھٹا کر 10 دن کر دیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تبدیلی یوکرین سے ہمدردی کی بجائے وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی اور سیاسی مصلحتوں کا نتیجہ ہے۔
1. عالمی حیثیت کی بحالی: ٹرمپ اپنی دوسری مدت میں امریکہ کی عالمی ساکھ بحال کرنے کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں۔ یورپی اتحادیوں سے دوری اور روس کے بڑھتے اثرات کے بعد، وہ ایک طاقتور اور بااختیار قیادت کی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
2. داخلی دباؤ: امریکہ میں یوکرین جنگ کے طویل ہونے سے بیزاری بڑھ رہی ہے، اور ٹرمپ کے حامی جنگ کے معاشی اثرات سے تنگ آ چکے ہیں۔ الٹی میٹم دے کر وہ یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ صرف وہی اس جنگ کو ختم کر سکتے ہیں۔
3. ذاتی اور پروپیگنڈا فوائد: ٹرمپ ہمیشہ سے بحرانوں کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ یوکرین میں ان کی مداخلت بھی ایک پروپیگنڈا اقدام لگتی ہے، جس میں وہ امن کی کوششوں کا سہرا اپنے نام کرنا چاہتے ہیں۔
الٹی میٹم کے بعد ٹرمپ کے ممکنہ اقدامات
اگر مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوئی، تو وائٹ ہاؤس کے پاس کون سے اختیارات ہوں گے؟
1. معاشی پابندیاں: روسی تیل اور گاز کی برآمدات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
2. بین الاقوامی تنہائی: روس کو G20 اور IMF جیسے فورمز سے باہر کرنے کی کوششیں۔
3. یوکرین کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی: ٹرمپ زیلینسکی سے پوچھ چکے ہیں کہ کیا وہ ماسکو کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ امریکہ یوکرین کو طویل رینج میزائل اور ڈرون فراہم کر سکتا ہے۔
روس کے ممکنہ ردعمل
روس کا ردعمل جذباتی کی بجائے حساب شدہ ہو گا:
• یوکرین کے انفراسٹرکچر پر مزید حملے۔
• ناٹو اڈوں کے خلاف دھمکیاں۔
• سائبر جنگ اور جوہری ہتھیاروں کی بازگشت۔
اگر ٹرمپ عملی اقدامات کریں گے، تو روس کا جواب سخت ہو گا، جو یوکرین میں کھیل کے اصولوں کو ہی بدل دے گا۔

مشہور خبریں۔

بحران کا شکار فوج؛ صہیونی معاشرے کو تباہی کے دہانے پر لانے والے فاشسٹ فوجی

?️ 25 دسمبر 2022سچ خبریں:اگرچہ تشدد اور جرائم کی جڑیں جعلی صہیونی حکومت کی بنیادوں

ٹرمپ کے ساتھ سیاسی جوئے کے سایے میں نیتن یاہو کی بڑھتی ہوئی تنہائی

?️ 28 ستمبر 2025ٹرمپ کے ساتھ سیاسی جوئے کے سایے میں نیتن یاہو کی بڑھتی

تل ابیب کے سامنے اسٹریٹجک حکمت عملی 

?️ 5 اکتوبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت نہیں کریں گے، میتھیو ملر

?️ 18 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمارا طویل

پاکستانی سکھ برادری کی بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاجی ریلی

?️ 9 مئی 2025ننکانہ صاحب (سچ خبریں) پاکستانی سکھ برادری کی طرف سے بھارتی جارحیت

یورپ میں قرآن پاک کو بار بار جلانے کے واقعات کے پس پردہ مقاصد

?️ 17 مارچ 2024سچ خبریں: گذشتہ میں شمالی یورپی ممالک جیسے سویڈن، ہالینڈ اور ڈنمارک

بجلی کے ایک سے زائد میٹر لگانے پر پابندی سے متعلق پاورڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا

?️ 8 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) ایک ہی گھر میں بجلی کے ایک سے زائد

سعودی عرب اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان علاقائی مسائل پر بات چیت

?️ 13 مئی 2023سچ خبریں:سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان اور روسی وزیر خارجہ سرگئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے