سچ خبریں:مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیوں میں شدت آنے کے بعد نتن یاہو کی کابینہ نے سخت تشویش کے ماحول میں انتہاپسند دائیں بازو کے وزراء کی طرف سے ان کاروائیوں کو روکنے کے لیے تجویز کردہ حل کا جائزہ لیا۔
مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیوں میں شدت اور مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی حالیہ شہادت طلبانہ اقدامات جن کے نتیجہ میں کم از کم آٹھ صیہونی ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے، نے صیہونی حکام کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے یہاں تک کہ انہوں نے ان کاروائیوں کے بعد اپنی60 فیصد فوج مغربی کنارے میں تعینات کر دی لیکن پھر بھی فلسطینیوں کی مزاحمت کو نہیں روک سکے اور 24 گھنٹوں میں قابضین کے خلاف درجنوں آپریشن کیے گئے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں مزاحمتی کاروائیوں میں شدت نے صیہونیوں کو سخت تشویش میں ڈال دیا ہے اور ان کے حساب کتاب میں خلل ایجاد کر دیا ہے نیز جنین، نابلس، طوباس، اور طولکرم بٹالینز کے مجاہدین کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے میں مزاحمتی نقطہ نظر کو مضبوط کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات نے نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کو سخت الجھن اور تشویش میں ڈال دیا ہے جس کا صیہونی سکیورٹی حکام نے اپنی ایک میٹنگ میں اعتراف کیا کہ آخری بار جب اسرائیل نے شعفاط میں پناہ گزین کیمپ کے خلاف تعزیری اقدامات کیے تو اس کارروائی کے نتیجے میں قابضین اور آباد کاروں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔
صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز میں مقبوضہ بیت المقدس میں حالیہ شہادت طلبانہ کاروائیوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت فلسطینیوں کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی کوشش نہیں کر رہی ہے لیکن ہم کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے قدس میں فلسطینیوں کے شہادت طلبانہ آپریشن کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا ردعمل بھاری اور درست ہوگا۔ ہم کشیدگی کے خواہاں نہیں ہیں لیکن ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، “ہم ہزاروں اسرائیلیوں کو بندوق کے پرمٹ کے اجراء میں اضافہ کرنے کے عمل کو تیز کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جلد ہی آبدکاروں کی سکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، یاد رہے کہ اس سے قبل صیہونی حکومت کی سکیورٹی کابینہ نے 3 گھنٹے کے اجلاس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت طلبانہ کے ردعمل میں مغربی کنارے میں صہیونی بستیوں میں حفاظتی اقدامات بڑھانے کا فیصلہ کیا ، تل ابیب کی سیکیورٹی کابینہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت طلبانہ آپریشن کرنے والے فلسطینی عسکریت پسند کے گھر کو فوری طور پر مسمار کرنے کی بھی منظوری دی، اس کے علاوہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے اہل خانہ کو ان کی تنخواہوں، انشورنس اور دیگر مراعات سے بھی محروم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔