?️
سچ خبریں:عراقی سیاسی مبصر نجاح محمد علی نے ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کے دارالحکومت مسقط میں جاری بالواسطہ مذاکرات پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے، جس میں ایران کی سفارتی حکمتِ عملی، ٹرمپ کی سیاسی آزمائش اور خطے پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
ایران، بحران نہیں بلکہ خودمختاری کا علمبردار
عالمی طاقتوں کے مفادات کی ٹکراؤ اور طوفان الاقصیٰ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے باوجود، ایران نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ بحران پیدا کرنے والا ملک نہیں بلکہ ایک باوقار اور خودمختار علاقائی طاقت ہے، مغربی دباؤ اور سخت پابندیوں کے باوجود ایران نے قومی خودمختاری، عزتِ نفس اور سائنسی ترقی، بالخصوص پرامن ایٹمی توانائی کے شعبے میں اپنا مقام برقرار رکھا ہے۔
مسقط مذاکرات؛ ایک معمولی سفارتی نشست نہیں
عمان میں جاری مذاکرات صرف جوہری معاہدے کی بحالی کی کوشش نہیں بلکہ ایک سنگ میل ہیں، یہ مذاکرات اس بات کا بھی امتحان ہیں کہ آیا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو 2015 کے بین الاقوامی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوئے تھے، دوبارہ مذاکرات کی میز پر طاقت کی پالیسی کے تحت لوٹنا چاہتے ہیں یا واقعی ایک پائیدار علاقائی استحکام کے خواہاں ہیں۔
دو مختلف رویے؛ دباؤ بمقابلہ باوقار گفتگو
عمان نے حسبِ روایت ان مذاکرات کی میزبانی غیرجانب داری اور حکمت کے ساتھ کی ہے، جہاں ایک جانب امریکہ جنگی جہازوں اور ڈرونز کے ذریعے دھمکیاں دیتا ہے، تو دوسری طرف ایران باہمی احترام اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی بنیاد پر بات چیت کی پیشکش کرتا ہے۔
ایران کا مؤقف؛ مذاکرات کمزوری نہیں بلکہ حق کے اظہار کا ذریعہ
ایران صرف جنگ سے بچاؤ کے لیے مذاکرات نہیں کرتا، بلکہ وہ اسے ایک موقع سمجھتا ہے کہ وہ اپنے پرامن ایٹمی حقوق کو عالمی سطح پر تسلیم کروائے، جیسا کہ NPT (جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ) میں درج ہے۔
ٹرمپ کی غلط فہمی اور ایران کی مزاحمت
ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی، جو اسرائیل اور خطے کے بعض ممالک کی حمایت سے چلائی گئی، یہ مفروضے پر مبنی تھی کہ ایران گھٹنے ٹیک دے گا لیکن ایران نے اس کے برعکس نہ صرف اپنے ایٹمی پروگرام کو وسعت دی بلکہ مزید طاقت سے مذاکرات کی میز پر آیا۔
ایران کی شرائط؛ نہ دباؤ میں مذاکرات، نہ مشروط معاہدے
ایران واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جو یکطرفہ دباؤ یا وقتی سیاسی مفادات پر مبنی ہو۔ ایران چاہتا ہے کہ اگر کوئی نیا معاہدہ ہو تو اس میں پائیدار ضمانتیں شامل ہوں، نہ کہ وعدے جو کسی نئی امریکی حکومت کے آنے پر ختم ہو جائیں۔
خطے کا امن؛ جنگ نہیں، بات چیت ہی حل ہے
اگرچہ امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں کشیدگی بڑھا رہے ہیں، ایران نے ایک بالغ سیاسی طرزِ عمل اپنایا ہے: شفافیت، بین الاقوامی نگرانی کو قبول کرنا، اور ایٹمی پروگرام کی پرامن نوعیت پر زور دینا۔ ایران سمجھتا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام معاشی ترقی، ملازمتوں کے مواقع، طبی و صنعتی ترقی اور عالمی ٹیکنالوجی انقلاب سے ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے۔
ایران کا وژن؛ علاقائی استحکام باہمی احترام سے ممکن
ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ علاقائی امن نہ اسلحے کی دوڑ سے آئے گا اور نہ ہی بیرونی مداخلت سے، بلکہ باہمی احترام اور عدم مداخلت کی پالیسی سے ممکن ہے۔ جوہری معاہدے کو ایران ایک اجتماعی سیکیورٹی نظام کی جانب پہلا قدم سمجھتا ہے۔
مسقط مذاکرات؛ طاقت کے ذریعے نظام مسلط کرنے والوں کی قانون و وقار کے علمبرداروں کے ساتھ جنگ
یہ مذاکرات صرف سفارتی رابطہ نہیں، بلکہ اس بڑے عالمی تضاد کی عکاسی ہیں: ایک جانب وہ طاقتیں جو دنیا پر بالادستی چاہتی ہیں، اور دوسری جانب وہ قومیں جو عالمی قوانین اور عوامی حقوق کی بنیاد پر عالمی توازن چاہتی ہیں۔
ایران کا موقف، ٹرمپ کا امتحان
ایران کی پالیسی کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد نہیں کرتی، بلکہ وہ ایک منصفانہ اور قابلِ عمل معاہدے کے لیے تیار ہے۔ ایران نے پہلے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، اور اب بھی اسی سنجیدگی سے آگے بڑھ رہا ہے، مسقط میں جاری بات چیت صرف ایران کی سفارتی برتری کو نہیں دکھاتی، بلکہ یہ ٹرمپ کے لیے بھی ایک آزمائش ہے؛ کیا وہ زمینی حقائق کو تسلیم کرے گا یا ضد کی سیاست جاری رکھے گا؟
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
اگر آئین کہتا ہے 90 روز میں الیکشن ہوں گے تو ہمیں اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا، چیف جسٹس
?️ 8 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا
مئی
غزہ جنگ میں اب تک کتنے صیہونی فوجی ہلاک ہوئے ہیں؟
?️ 4 جون 2024سچ خبریں: فوجی امور کے ایک تجزیہ کار نے غزہ کی جنگ
جون
افغانستان کے قیام امن میں پاکستان کا اہم کردار
?️ 4 جون 2021(سچ خبریں) پاکستان اور تاجکستان کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا
جون
روس کے خلاف پابندیوں میں توسیع
?️ 23 دسمبر 2023سچ خبریں:ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر کے دفتر نے جو بائیڈن کے
دسمبر
لداخ ”کے ڈی اے، ایل اے بی“کا مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاجی تحریک کی دھمکی
?️ 19 اپریل 2025کارگل: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں
اپریل
وعدہ صادق آپریشن کے بارے میں پاکستانی ماہرین کا نقطہ نظر
?️ 16 اپریل 2024سچ خبریں: عسکری، دفاعی اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبوں کے پاکستانی
اپریل
قسام کی فاتحانہ پریڈ؛ نیتن یاہو کے منہ پر کرارا تھپڑ
?️ 21 جنوری 2025سچ خبریں: 5 مئی 2024 کو، غزہ جنگ کے آغاز کے تقریباً
جنوری
مقبوضہ بیت المقدس میں 9000 صہیونی ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر ملتوی
?️ 7 دسمبر 2021سچ خبریں: صیہونی ٹاؤن پلاننگ کمیٹی جس نے ابتدائی طور پر مقبوضہ
دسمبر