سچ خبریں:مبصرین کا خیال ہے کہ لولا داسلوا اس عرصے کے دوران تہران کے قریب ہونے اور واشنگٹن کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرتے ہوئے فلسطین کے لیے معاون کردار ادا کریں گے جبکہ یہ ایک ایسا مسئلہ جس نے صہیونی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
برازیل میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے انتخابی مقابلے کے بعد بالآخر اگلے چار سال کے لیے اس ملک کی صدارت کی قسمت کا فیصلہ ہو گیا ہے، اس لاطینی امریکی ملک میں انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹوں کی گنتی کے بعد اس ملک کے سابق اور بائیں بازو کے صدر لولا داسلوا 50.9 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور برازیل کے اگلے صدر منتخب ہو گئے۔
واضح رہے کہ 2003 سے 2010 تک برازیل کے صدر رہنے والے لولا داسلوا نے 2018 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا اور پولز کے مطابق وہ باآسانی جیت سکتے تھے ، تاہم ان کے خلاف الزامات کی برسات کرکے انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ فلسطین اور صیہونی حکومت کے تئیں لولا داسلوا کے رویے کی تاریخ پر نظر رکھنے والے بہت سے مبصرین کا خیال ہے کہ وہ نئے دور میں فلسطین کے لیے معاون کردار ادا کرے گے جبکہ یہ ایک ایسا مسئلہ جس نے صہیونی حکام اور قابض حکومت کے میڈیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے "لولا، حامی فلسطینی اور ایرانی، برازیل کی صدارت دوبارہ حاصل کر لی” کے عنوان سے ایک تجزیے میں اس ملک کے صدارتی انتخابات میں بولسونارو کی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اسرائیل نے برازیل میں اپنے ایک دوست کو کھو دیا ہے۔
واضح رہے کہ لولا داسلوا فلسطین کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ میں رام اللہ کی رکنیت کے لیے مہم بھی شروع کی، اس کے علاوہ اس سال جون میں انہوں نے ایک تقریب میں فلسطینی مجاہدین کی علامت سمجھا جانے والا رومال پہتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ہماری پوری توجہ اور یکجہتی کے مستحق ہیں۔