فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے کا معاہدہ

فلسطینی

?️

سچ خبریں: دو ہفتے قبل (21 مئی 2025) محمود عباس، فلسطینی خودمختار اتھارٹی کے صدر، جوزف عون اور لبنان کے دیگر امنیتی عہدیداروں سے ملاقات کے لیے بیروت پہنچے۔
واضح رہے کہ اس مختصر دورے کے دوران دونوں فریقوں نے فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی موجودہ صورتحال، فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے کے معاملے اور کیمپوں سے باہر پناہ گزینوں کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
"قدس سیکیورٹی اینڈ فارن افیئرز سینٹر” کی رپورٹ کے مطابق، عون حکومت لبنان میں فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے کے معاملے کو آگے بڑھا کر امریکہ کو یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اپنی پرزور پالیسی پر کاربند ہے۔ اس دورے سے قبل، 2 مئی کو لبنان کی سپریم ڈیفنس کونسل نے حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ لبنانی سرزمین سے مقبوضہ علاقوں پر کسی بھی قسم کے حملے سے گریز کریں، جو ملک کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ کونسل نے دھمکی دی کہ ایسی کسی بھی خلاف ورزی پر سخت ردعمل ہوگا، حتیٰ کہ لبنان سے بے دخل کیے جانے کا بھی۔ اس تناظر میں، ہم اس تحریر میں بیروت اور رام اللہ کے درمیان لبنان میں مقیم فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے پر ہونے والے معاہدے کی وجوہات پر روشنی ڈالیں گے۔
فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے کے منصوبے کے عملی تفصیلات
اس معاہدے کے تحت، لبنانی فوج اہم کردار ادا کرے گی۔ پہلی بار لبنانی فوج کی یونٹس نے مغرب، وادی بقاع اور کوہ لبنان میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین، مرکزی کمانڈ اور فتح الانتفاضہ کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کر لیا ہے، جو جنوب، شمال اور بقاع میں پھیلے پناہ گزین کیمپوں سے باہر واقع ہیں۔ لبنانی فوج نے ان گروہوں کے اسلحہ اور گولہ بارود کو ضبط کر لیا ہے۔
باقی 11 پناہ گزین کیمپوں کا معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے۔ ان میں سے 3 کیمپ براہ راست فتح سے وابستہ ہیں، جنہیں کنٹرول کرنا نسبتاً آسان ہوگا۔ دیگر کیمپوں میں ایسے گروہ اور مخالف دھڑے موجود ہیں جو رام اللہ کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے۔ لہٰذا، یہ توقع کی جا رہی ہے کہ غیرمسلح کرنے کا عمل مختلف دھڑوں کے درمیان کھلی کشمکش کا سبب بن سکتا ہے۔ اس مشکل عمل میں لبنانی فوج کے لیے سب سے بڑا چیلنج "عین الحلوه” کیمپ ہوگا، جہاں حماس اور اسلامی جہاد جیسے مزاحمتی گروہ موجود ہیں۔
مزاحمتی محور پر اس فیصلے کے اثرات
فلسطینی خودمختار اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور لبنانی صدر جوزف عون کا جون 2025 کے وسط سے لبنان کے 12 پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے پر معاہدہ ایک اہم اور دوررس اثرات رکھنے والا واقعہ ہے۔ یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لبنان، فروری 2025 میں اسرائیل کے ساتھ نازک جنگ بندی کے بعد، اندرونی استحکام اور مغربی ممالک کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ بیرونی امداد جاری رہ سکے۔
یہ فیصلہ (فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنا) مزاحمتی محور کے اثر و رسوخ کو کمزور کر سکتا ہے۔ فلسطینی پناہ گزین کیمپ، خاص طور پر عین الحلوه، مزاحمتی محور کے لیے اہم اڈوں اور لاجسٹک مراکز کا کام کرتے رہے ہیں۔ ان گروہوں کو غیرمسلح کرنے کی کوشش بین الاقوامی دباؤ اور صہیونی ریاست و امریکہ کی حمایت سے جڑی ہوئی ہے۔
حزب اللہ، جو لبنان میں مزاحمتی محور کا اہم بازو ہے، اس معاہدے سے متاثر ہوگا، کیونکہ فلسطینی کیمپ اسرائیلی ریاست کے خلاف کارروائیوں میں اسٹریٹجک معاون کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ خودمختار اتھارٹی کو بخوبی علم ہے کہ فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنا، خاص طور پر عین الحلوه جیسے کیمپوں میں، ان کی کارروائیوں کی صلاحیت کو محدود کر دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ محمود عباس صہیونی ریاست کو ایک اور "خدمت” پیش کرنے کے لیے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو غیرمسلح کرنے پر مصر ہیں۔
لبنانی اسلامی مزاحمت، جو 2023 سے صہیونی ریاست کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے بعد سیاسی اور فوجی دباؤ کا شکار ہے، اس معاہدے کو اپنی طاقت کمزور کرنے کی کوشش سمجھ سکتی ہے۔ یہ گروہ احتیاط سے ردعمل دے سکتا ہے، کیونکہ معاہدے کے خلاف کوئی براہ راست کارروائی لبنانی فوج یا خودمختار اتھارٹی کے ساتھ تصادم کا سبب بن سکتی ہے۔ دوسری طرف، مزاحمت سرحدی علاقوں میں اپنی موجودگی بڑھا کر یا فلسطینی گروہوں کو غیرمستقیم حمایت دے کر اس غیرمسلح کاری کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر سکتی ہے، لیکن اس سے یونیفِل جیسے بین الاقوامی فورسز کے ساتھ تناؤ بڑھنے کا خطرہ ہے۔
آخری بات
محمود عباس کی قیادت والی خودمختار اتھارٹی، جسے بہت سے فلسطینی صہیونیوں کے ساتھ تعاون کا مرتکب سمجھتے ہیں، لبنان میں مزاحمتی گروہوں کو غیرمسلح کر کے فلسطینی مزاحمت کے خلاف اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
مزاحمتی نیٹ ورک کے ارکان اس معاہدے کو مغرب کی جانب سے لبنان میں مزاحمتی بیانیے کو کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ تاہم، عباس کی عوامی مقبولیت میں کمی (78% فلسطینی ان کے استعفیٰ کے خواہاں ہیں) اس معاہدے کو عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آخر میں، یہ معاہدہ خطے کے لیے وسیع تر اثرات رکھتا ہے۔ فلسطینی گروہوں کو غیرمسلح کرنے سے صہیونی ریاست پر فوجی دباؤ کم ہو سکتا ہے، جو نیتن یاہو کی حکمت عملی کے لیے فائدہ مند ہوگا اور اسے علاقائی و بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں حاصل کرنے کا موقع دے گا۔

مشہور خبریں۔

ترکیہ میں عدالتی اصلاحات کے پیکج پر مایوسی کی لہر

?️ 4 جون 2025سچ خبریں: عدالت و ترقی پارٹی نے عدالتی اصلاحات اور جزائی قوانین میں

ٹوئٹر کے سی ای او نے استعفی دے دیا

?️ 30 نومبر 2021نیویارک(سچ خبریں)مختصر پیغامات کی سب سے بڑی سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کی نا اہلی کا فیصلہ معطل کر دیا

?️ 8 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما

ترکی میں امریکی سفیر کی طلبی

?️ 23 مئی 2022سچ خبریں:ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں واشنگٹن کے سفارت خانے

قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے کے لیے عراقی وزیر خارجہ کی 5 تجاویز

?️ 1 اگست 2023سچ خبریں:عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن

بھارت جموں وکشمیرپراپنے فوجی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے انتخابات کا ڈرامہ رچا رہا ہے

?️ 26 مئی 2024سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر

ایران اور انڈونیشیا کے درمیان تجارتی معاہدے پر امریکہ کا ردعمل

?️ 24 مئی 2023سچ خبریں:امریکی محکمہ خارجہ کے نئے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کے

صیہونی کابینہ میں کیا چل رہا ہے؛صیہونی میڈیا کا انکشاف

?️ 13 اپریل 2024سچ خبریں: مشہور صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے