سچ خبریں:صیہونی حکام کی جانب سے شائع شدہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں سالانہ 500 خودکشی کی کوششیں رجسٹر ہوتی ہیں جن میں سے 100 کا تعلق اس حکومت کی فوج سے ہے۔
صیہونی کنیسٹ ریسرچ سینٹر (صہیونی پارلیمنٹ) کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صہیونی حکومت ہر سال 500 خودکشیوں کا اندراج کرتی ہے جن میں سے 100 حکومت کی نوجوان نسل اور 15 سے 24 سال کی عمر کے درمیان ہیں، فلسطین ٹوڈے کے مطابق غیر جنگی حالات میں اسرائیلی فوج کی صفوں میں خودکشی اب بھی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے اور حالیہ برسوں میں یہ رجحان شدت اختیار کر گیا ہےجبکہ خودکشی کی اصل شرح اعلان کردہ اعداد و شمار سے زیادہ معلوم ہوتی ہے ، کیونکہ بعض صورتوں میں خودکشی کو تربیت کے دوران ایک حادثہ سمجھا جاتا ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ خودکشی کرنے والے فوجیوں کی اصل تعداد پوشیدہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج میں خودکشی کی وجہ مختلف نفسیاتی ، سماجی اور معاشی وجوہات کی بنا پر مقبوضہ فلسطین میں اس رجحان کا پھیلاؤ ہے خاص طور پر جب سے بے روزگاری کی شرح اور غربت میں اضافہ ہوا ہے ،اس وجہ کو بھی صہیونی معاشرہ سے الگ نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔
فلسطین الیوم نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزارت صحت کےجاری کردہ سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2010 اور 2020 کے درمیان مقبوضہ میں تقریبا 5380 افراد نے خودکشی کی اگرچہ اس سے ان سب کی موت نہیں ہوئی۔
یادرہے کہ فلسطین میں ہر سال تقریبا 500افراد خودکشی کرتے ہیں جن میں سے 100 اسرائیلی فوجی اہلکار ہوتے ہیں،اعداد و شمار کے مطابق خودکشی کی 80 فیصد کوششیں مردوں کے درمیان ہوتی ہیں اور 20 فیصد خواتین سے متعلق ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ خودکشی کرنے والوں میں ساٹھ فیصد ہائی اسکول کی عمر سے لے کر 26 سال کے افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔