سعودی پاکستان معاہدہ امریکہ اور اسرائیل کے لیے پیغام

پاکستان

?️

سچ خبریںسعودی عرب اور پاکستان نے ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ فوجی تعاون کو ایک نئی شکل دیتا ہے، بلکہ یہ خطے میں ہونے والے گہرے جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کی ایک واضح علامت بھی ہے۔
یہ معاہدہ، 9 ستمبر 2025 کو اسرائیل کے قطر پر حملے اور امریکہ کی جانب سے واضح ردعمل کے فقدان کے بعد پیدا ہونے والے علاقائی تناؤ کے پس منظر میں طے پایا ہے۔ اسے خلیجی ممالک کی امریکی سیکیورٹی وعدوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی عدم اعتماد کے جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مزید برآں، اس معاہدے نے اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام بھی دیا ہے کہ سعودی عرب کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
تاریخی پس منظر اور معاہدے کی وجوہات
سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات دہائیوں پرانے ہیں جو فوجی، معاشی اور مذہبی تعاون پر استوار ہیں۔ پاکستان، بطور واحد اسلامی ایٹمی طاقت، اپنے ایٹمی پروگرام کے لیے سعودی عرب کی مالی معاونت سے مستفید ہوتا رہا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان طے پانے والا یہ نیا معاہدہ باہمی دفاع کے مشترکہ عزم کی وضاحت کرتا ہے۔ پاکستان کی سرکاری بیان میں اس معاہدے کو "مشترکہ دفاع اور علاقائی امن کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم” قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کے وقت، اسرائیل کے قطر پر حملے کے محض ایک ہفتے بعد، اس کی فوری وجوہات کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک سینئر سعودی عہدیدار نے روئٹرز سے بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور کسی ایک واقعے کے ردعمل میں نہیں کیا گیا۔ تاہم، اسرائیل کے قطر پر حملے اور امریکہ کے ردعمل کے قریب ترین وقت نے تجزیہ کاروں کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ یہ معاہدہ حالیہ واقعات کا ایک حکمت عملی جواب ہے۔
اس معاہدے، جس میں "تمام فوجی ذرائع” شامل ہیں، نے پاکستان کے ممکنہ ایٹمی چھترے (Nuclear Umbrella) کے سعودی عرب کو فراہم کرنے کے بارے میں سوالات کھڑے کیے ہیں، حالانکہ سعودی عہدیداروں نے اسے محض "ایک جامع دفاعی معاہدہ” قرار دیا ہے۔
امریکہ پر اعتماد کا زوال
9 ستمبر 2025 کو اسرائیل کے قطر پر حملے نے خلیجی ممالک کے علاقائی سلامتی کے تصورات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت کر رہے حماس کے سیاسی رہنماؤں کو دوحہ میں نشانہ بنایا، جس سے نہ صرف قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ اس کی ثالثی پر اعتماد کو بھی نقصان پہنچا۔
اس حملے، جس میں ایک قطری سیکیورٹی افسر سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے، کی عرب ممالک کی جانب سے وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی۔ قطر نے اسے "ریاستی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل کی ایمرجنسی میٹنگ کا مطالبہ کیا، لیکن امریکہ کا ردعمل، جو قطر کا اہم اتحاد اور العدید اڈے کا میزبان ہے، صرف "عدم
اطمینان” تک محدود رہا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی واضح مذمت کیے بغیر حملے کو "نامناسب” قرار دیتے ہوئے حماس کے خاتمے پر زور دیا۔
قطر، جس نے اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیار خرید رکھے ہیں اور العدید اڈہ میزبان ہے، کو واشنگٹن کی جانب سے مضبوط حمایت کی توقع تھی، لیکن اسے اس حقیقت کا سامنا کرنا پڑا کہ اسرائیل کے خلاف امریکی سیکیورٹی کی ضمانتیں غیر موثر ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس واقعے نے خلیجی ممالک کے اس دیرینہ مفروضے کو تباہ کر دیا کہ امریکہ ان کی سلامتی کا حتمی ضامن ہے۔ پلیٹ فارم ایکس (X) پر متعدد پوسٹس بھی اس عدم اعتماد کو ظاہر کرتی ہیں: ایک صارف نے لکھا: "قطر پر اسرائیلی حملہ اور امریکہ کی خاموشی نے خلیج کو نئے اتحادوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔” یہی عدم اعتماد سعودی عرب اور پاکستان کے معاہدے کی ایک اہم محرک تھی، کیونکہ ریاض واشنگٹن پر انحصار کم کرنے کے متبادل تلاش کر رہا ہے۔
اسرائیل کے حملے کے نتائج
اسرائیل کے قطر پر حملے کے دور رس نتائج سامنے آئے ہیں جو قطر-امریکہ دو طرفہ تعلقات سے کہیں زیادہ وسیع ہیں۔ سب سے پہلے، اس حملے نے غزہ جنگ بندی کی بات چیت، جس میں قطر ثالث تھا، کو شدید نقصان پہنچایا۔ اگرچہ قطر نے اپنی ثالثی کے کردار کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، لیکن اس عمل پر اعتماد کم ہو گیا ہے۔ دوسرا، اس واقعے نے عرب اتحاد کو مضبوط کیا ہے۔
15 ستمبر کو عرب لیگ اور تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کے ایمرجنسی اجلاس میں قطر کی واضح حمایت کی گئی اور اسرائیل کو مزید حملوں کی صورت میں سخت ردعمل کی دھمکی دی گئی۔ تیسرا، اس حملے نے اسرائیل کے خلیجی ممالک کے ذہن میں بنیادی سلامتی کے خطرے کے طور پر مقام کو مزید مستحکم کر دیا۔ اس ترجیحی تبدیلی نے خلیجی ممالک کو اپنی سلامتی کی حکمت عملیوں پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔
معاشی نقطہ نظر سے، امریکہ پر عدم اعتماد عالمی توانائی کے بازاروں کی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے، کیونکہ خلیج تیل اور گیس کا اہم ذریعہ ہے۔ واشنگٹن پر اعتماد میں کمی چین اور ایران جیسی طاقتوں کے ساتھ تعاون بڑھانے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات میں سرمایہ کاری کم کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
اسرائیل کے لیے واضح پیغام
سعودی-پاکستانی معاہدے کا ایک اہم مقصد اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام بھیجنا تھا۔ قطر پر حملے سے ظاہر ہوا کہ اسرائیل، اپنی جارحانہ سوچ کے ساتھ، امریکہ کے قریبی اتحادیوں کو بھی نشانہ بنانے کو تیار ہے۔
اس نے ریاض میں گہری تشویش پیدا کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ غیر رسمی سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں۔ ایٹمی صلاحیت سے لیس پاکستان کے ساتھ معاہدہ تل ابیب کے لیے ایک واضح پیغام ہے: سعودی علاقے پر کسی بھی جارحیت کا ہر ممکن، شاید ایٹمی، جواب دیا جائے گا۔
خلاصہ
سعودی عرب اور پاکستان کا باہمی دفاعی معاہدہ مشرق وسطیٰ میں حالیہ واقعات کا ایک کثیر الجہتی جواب ہے۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکی سیکیورٹی وعدوں پر عدم اعتماد نے خلیجی ممالک کو متبادل اتحاد تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔
پاکستان کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنا کر، یہ معاہدہ نہ صرف واشنگٹن پر انحصار کے متبادل کے طور پر کام کرتا ہے، بلکہ اسرائیل کے لیے ایک سخت پیغام بھی ہے: سعودی عرب ہر ممکن ذریعے سے اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔ اس تبدیلی کے اثرات خطے کے توازن کو بدل سکتے ہیں، جس میں عرب-اسلامی اتحاد کو مضبوطی سے لے کر خلیج میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی شامل ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل نے جان بوجھ کر جولان کی بفر لائن معاہدے کی مخلافت کی

?️ 17 اگست 2022سچ خبریں:    شام میں مصالحت کے لیے روسی مرکز کے وائس

’بھارت سمجھتا ہے ایک کانفرنس رکھ کر وہ کشمیر ی عوام کی آواز دبا سکتا ہے، ہم اس کو غلط ثابت کریں گے‘

?️ 21 مئی 2023مظفر آباد: (سچ خبریں) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے

صہیونی دشمن کے ساتھ جنگ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی:حماس

?️ 13 دسمبر 2022سچ خبریں:حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے پیر کی شب اس

حزب اللہ نے لبنانی حکومت کے صیہونی قیدی کو بغیر کسی وجہ کے رہا کرنے کے اقدام پر کڑی تنقید کی

?️ 25 اگست 2025سچ خبریں: حزب اللہ کے ایک نمائندے نے لبنانی حکومت کے ایک

الیکشن کمیشن کا ایک قومی اور 2 صوبائی نشستوں پر دوبارہ پولنگ کا حکم

?️ 11 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پرتشدد واقعات سمیت

بھارت کی انتہاپسند مودی سرکار نے مسلہ کشمیرپر پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کے امکان کو مسترد کردیا

?️ 6 اکتوبر 2022سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ اور وزیراعظم مودی کے

تل ابیب کے وزیر توانائی کی اپنی گیس فیلڈ کے بارے میں مبالغہ آرائی

?️ 6 جولائی 2022سچ خبریں:   گذشتہ دنوں لبنان کی حزب اللہ کی حکمت عملی اور

عدالتی اصلاحات نہ کی گئی تو ملک اقتصادی بحران کا شکار رہے گا

?️ 30 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے