?️
سچ خبریں: محمود عباس، فلسطینی خود مختار اتھارٹی کے سربراہ، نے حسین الشیخ کو اپنا نائب مقرر کیا ہے، جو اس وقت کیا گیا جب صیونیستی ریاست غزہ کے خلاف نسل کشی کی وحشیانہ جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ اس اقدام نے فلسطینی عوام اور گروہوں میں شدید مخالفت کی لہر پیدا کی ہے، جسے خود مختار اتھارٹی کی امریکی-صیونیستی دشمن کے ساتھ خوشامدانہ رویے کی تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کا ایجنٹ خود مختار اتھارٹی کے سربراہی عہدے تک کیسے پہنچا؟
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حسین الشیخ جیسے منفور فلسطینی شخصیت، جو قبضہ کاروں کے لیے وفاداری کے لیے مشہور ہے، کا خود مختار اتھارٹی کے عہدے تک پہنچنا کوئی اتفاق یا سیاسی عمل کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ صیونیستی ریاست کے ایک مشکوک منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے ڈھانچے میں اسرائیل کے امنیتی مفادات کو مضبوط کرنا ہے۔
حسین الشیخ کے نائب سربراہ مقرر ہونے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ وہ محض فتح تحریک کا ایک نمایاں رکن نہیں، بلکہ صیونیستی ریاست کی طویل مدتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے جس کا ہدف فلسطینی قیادت کو اپنے امنیتی اور سیاسی ایجنڈے کے تابع بنانا ہے۔
حسین الشیخ ان فلسطینی شخصیات میں سے ہیں جو 1967 میں ویسٹ بینک پر صیونیستی قبضے کے بعد ابھرے اور جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کو ترجیح دی۔ جبکہ مروان البرغوثی جیسے رہنماؤں نے مزاحمتی راستہ اپنایا اور صیونیستی جیلوں میں سزا برداشت کی، الشیخ نے اسرائیل کے ساتھ امنیتی تعلقات استوار کیے اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے ان کا فائدہ اٹھایا۔
حسین الشیخ کا دشمن کے ساتھ کھلا تعاون
دوسری انتفاضہ کے دوران، الشیخ نے خود مختار اتھارٹی کے قیام کے بعد اسرائیلی جماعتوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے الشیخ کو اتھارٹی میں مضبوط کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی تھی، یہاں تک کہ جب ان پر اسرائیلیوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگے، تو بھی ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔
دوسری انتفاضہ کے بعد، الشیخ نے وزارت سول کوآرڈینیشن سنبھالی، جس کے تحت فلسطینیوں کے روزمرہ معاملات جیسے مالی لین دین اور تجارتی اجازت نامے جاری کرنا شامل تھے۔ اس طرح، وہ عملاً اسرائیل کے مفادات کے لیے کام کرنے والے ایک اہم افسر بن گئے۔
صیونیستوں کی براہ راست حمایت
"سیحا مکومیت” کے مطابق، الشیخ کا محمود عباس کے قریب ترین ہونا اور ہر فورم پر ان کا ساتھ دینا درحقیقت اسرائیل کی ایک منصوبہ بند کوشش تھی تاکہ انہیں ایک بین الاقوامی فلسطینی لیڈر کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ ایک اسرائیلی سیکورٹی اہلکار نے فارن پالیسی میں الشیخ کو "ہمارا (اسرائیل کا) آدمی رام اللہ میں” قرار دیا۔ اسرائیلی میڈیا نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ الشیخ نہ صرف اسرائیل کے لیے قابل قبول ہیں، بلکہ وہ سیاسی طور پر تل ابیب کی براہ راست ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔
فلسطینی داخلی سیاست کو قبضہ کاروں کے مفاد میں ڈھالنا
الشیخ نے فتح تحریک میں ابو مازن کے مخالفین کو پسپا کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور داخلی اختلافات کو ختم کرنے میں بھی کلیدی حصہ دار رہے۔ اس کے نتیجے میں وہ مسلسل طاقت کے مرکز تک پہنچتے گئے اور محمد دحلان، ناصر القدوہ اور جبریل الرجوب جیسی شخصیات کو کنارے کر دیا، تاکہ وہ عباس کے سب سے قریبی اور ان کے بلا مقابلہ جانشین بن سکیں۔
حسین الشیخ کا فلسطینی قومی مفاد سے بیزاری
عبرانی حلقوں کا ماننا ہے کہ الشیخ محمود عباس کی ذاتی پسند نہیں، بلکہ اسرائیل کی پسند ہیں، کیونکہ وہ تل ابیب کی خواہشات کو پورا کرتے ہیں—ایسا فلسطینی لیڈر جو داخلی معاملات کو اسرائیل کے مفاد میں کنٹرول کرے اور کبھی بھی فلسطینی ریاست یا اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی بات نہ کرے۔
صیونیستی تجزیہ کار مناخیم کلین کا کہنا ہے کہ محمود عباس اور حسین الشیخ کی نمائندگی کرنے والا فلسطینی منصوبہ کبھی بھی آزادی کا نہیں رہا، بلکہ درحقیقت خود مختار اتھارٹی کو ایک ایسے ادارے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو اپنے ہی لوگوں کے خلاف اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوسلو معاہدے پر دستخط کرنے والے افراد، جن میں عباس اور الشیخ شامل ہیں، درحقیقت اسرائیل کے داخلی کنٹرول کے آلہ کار تھے، جو آباد کاری کے منصوبے کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوئے۔ آج خود مختار اتھارٹی ایک نوآبادیاتی ڈھانچہ بن چکی ہے جو اپنے فیصلوں پر کوئی اختیار نہیں رکھتی، بلکہ محض اسرائیل کے احکامات کو فلسطینی چہرے کے ساتھ نافذ کرتی ہے۔
الشیخ کی طاقت اسرائیل کی مرہون منت
حسین الشیخ نہ تو عوامی حمایت کے بل پر اور نہ ہی کسی قومی منصوبے کے تحت، بلکہ صیونیستی ریاست کی براہ راست پشت پناہی سے خود مختار اتھارٹی کے سربراہی عہدے کے قریب پہنچے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اور مزاحمتی گروہوں کا اصرار ہے کہ الشیخ کے تقرر پر غصہ محض ان کے غداری کے اعمال کی مذمت تک محدود نہیں، بلکہ یہ خود مختار اتھارٹی کے کردار اور پالیسیوں پر نظرثانی کا مطالبہ ہے، جو فلسطینی عوام کی نمائندگی کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن حقیقت میں فلسطینی زمین، عوام اور مقاصد کو صیونیستوں کے ہاتھ فروخت کر چکی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے پاکستان کا دورہ کیا
?️ 9 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق امریکہ کی نائب وزیر خارجہ
اکتوبر
یمنی جنگ بندی نازک اور عارضی ہے: اقوام متحدہ کے ایلچی
?️ 15 اپریل 2022سچ خبریں: یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈ
اپریل
حزب اللہ کا جاسوس ڈرون نیتن یاہو کی نجی رہائش گاہ میں داخل
?️ 18 اگست 2024سچ خبریں: عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ہیوم نے چند منٹ قبل خبر
اگست
یوکرین کی صیہونیوں سے آئرن ڈوم سسٹم کی مانگ
?️ 9 جون 2022سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین میں یوکرین کے سفیر نے اپنے ملک کی طرف
جون
قطر کے وزیر خارجہ نے عمران خان سے ملاقات کی
?️ 10 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان سے قطر کے نائب وزیراعظم اور
ستمبر
چین کے خلاف تجارتی جنگ میں امریکہ کو مکمل شکست
?️ 3 فروری 2021سچ خبریں:سابق امریکی صدر کی جانب سے چین کے خلاف چلائی جانے
فروری
سورۃ البقرہ پڑھیں، آج جو کچھ ہورہا ہے پہلے ہی بتادیا گیا تھا: اُشنا شاہ
?️ 25 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) پاکستانی اداکارہ اشنا شاہ نے اسرائیل کی جانب سے
نومبر
اسرائیل کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہونا چاہیے:کویت
?️ 11 اگست 2022سچ خبریں:سعودی عرب کی جانب سے تل ابیب کی جوہری عدم پھیلاؤ
اگست