?️
سچ خبریں: جب بین الاقوامی برادری کو صیہونی ریاست کے ایران پر حملے پر حیران تھی اور دنیا بھر میں 1100 سے زائد ایرانی شہریوں بشمول بے گناہ خواتین اور بچوں کی شہادت پر صدمہ طاری تھا۔
وا ضح رہے کہ جرمن چانسلر "فرائیڈرک مزرٹز” نے نہ صرف اس حملے کی مذمت کرنے سے گریز کیا بلکہ حیرت انگیز طور پر اسے "جائز اقدام” قرار دے دیا۔
G7 سربراہی اجلاس میں مزرٹز نے کھل کر اعلان کیا کہ یہی وہ کام ہے جو اسرائیل ہم سب کی سلامتی کے لیے کر رہا ہے۔ یہ بیان نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی تھی بلکہ غیر فوجی شہریوں کے خلاف جنایت کو جواز دینے کی خطرناک مثال بھی۔
چند دن بعد، جرمن پارلیمنٹ میں ایک بیان میں جس پر تل ابیب کی چھاپ واضح تھی، مزرٹز نے دوبارہ صیہونی ریاست کے حملے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی قانونی حیثیت پر کوئی شک نہیں”۔ یہ موقف یورپی میڈیا میں بھی تنقید کا نشانہ بنا۔
یہ رویہ خاص طور پر اس وقت سامنے آیا جب ریڈ کراس اور ہیومن رائٹس واچ جیسے مغربی اداروں نے بھی حملے میں غیر فوجی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس پس منظر میں جرمن حکومت کے اخلاقی معیارات پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
اس رپورٹ میں جرمنی کی ایران کے خلاف تاریخی سازشوں اور تعاون کی چند جھلکیاں پیش کی جارہی ہیں:
1. صدام کو کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی: جرمنی کا ایک جنگی مجرم کی خدمت
عراق کے آٹھ سالہ جارحانہ جنگ کے دوران، جب ایران کیمیائی حملوں کا نشانہ تھا، 110 سے زائد جرمن کمپنیوں نے عراق کو کیمیائی ہتھیار بنانے کے لیے ٹیکنالوجی اور خام مال فراہم کیا۔ جرمن حکومت کی سرپرستی میں "سامرا پلانٹ” قائم کیا گیا، جہاں ٹیبون، سارین اور خردل گیس تیار کی گئیں۔ بعد میں یہی گیس حلبچہ، فاو اور مجنون میں ایرانیوں اور کردوں کے خلاف استعمال ہوئی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، جرمن کمپنیوں نے 1,027 ٹن کیمیائی مواد عراق کو بھیجا۔ اقوام متحدہ کے دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم 6 جرمن فرمیں بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری میں بھی ملوث تھیں۔ تاہم، کسی بھی جرمن عہدیدار یا کمپنی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، نہ ہی ایران سے معافی مانگی گئی۔
2. ایران کے جوہری سائنسدانوں کے قتل پر جرمنی کی خاموشی
1388 سے 1391 تک، ایران کے پانچ ممتاز جوہری سائنسدانوں کو شہید کیا گیا۔ اگرچہ صیہونی ریاست کو اصل ملزم سمجھا جاتا تھا، لیکن جرمنی سمیت مغربی ممالک کی خاموشی قابل مذمت تھی۔ جرمن اخبار "ڈیر سپیگل” نے ایک انٹیلیجنس اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ شہریاری کا قتل ثابت کرتا ہے کہ ایران کو روکنے کے لیے بمب کی ضرورت نہیں۔
3. سائبر جنگ: اسٹکس نیٹ کا پہلا سرکاری حملہ
2010 میں، اسٹکس نیٹ وائرس نے نطنز کے جوہری سینٹرفیوجز کو نشانہ بنایا۔ جرمن کمپنی "سیمنز” کے سافٹ ویئر کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ حملہ کیا گیا۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ امریکہ اور اسرائیل نے جرمن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف سائبر جنگ لڑی۔
4. صنعتی جاسوسی اور ٹیکنالوجی کی روک تھام
جرمنی نے ایران کی سائنسی ترقی کو روکنے کے لیے تحقیقی منصوبوں کا غلط استعمال کیا۔ 2021 میں، جرمنی نے شریف یونیورسٹی کو الیکٹرون مائیکروسکوپ کی فراہمی روک دی، حالانکہ یہی ٹیکنالوجی قطر کو دی گئی تھی۔
5. دواؤں پر پابندی: جرمنی کا خاموش اقتصادی جنگ
امریکی پابندیوں کے بعد، جرمن بینکوں نے ایران کے لیے ادویات کی مالی لین دین بند کر دی۔ نتیجتاً، 25,000 سے زائد مریضوں کو زندگی بچانے والی ادویات میسر نہ آ سکیں۔
6. ٹیکنالوجی اور بینکنگ پابندیاں: جرمنی کی ترقی میں رکاوٹیں
برجام سے امریکہ کے انخلاء کے بعد جرمنی نے بھی ایران پر ٹیکنالوجی کی منتقلی پر پابندیاں عائد کر دیں، جس سے طبی اور صنعتی شعبے متاثر ہوئے۔
7. بین الاقوامی فورمز پر جرمنی کی ایران مخالف پالیسی
اقوام متحدہ میں جرمنی نے کبھی بھی ایران کے خلاف جارحیت کی مذمت نہیں کی، بلکہ صیہونی ریاست اور امریکہ کی حمایت کی۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
عمران خان کی حکومت نے عہدے سے ہٹانے کا ریکارڈ توڑ دیا
?️ 25 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) اطلاعات کے مطابق عمران خان حکومت میں ریکارڈ کابینہ
جنوری
امریکہ کے وعدوں سے متحدہ عرب امارات یمن کی دلدل میں ڈوبا
?️ 5 فروری 2022سچ خبریں: شام میں یمن کے سفیر عبداللہ صبری نے ایک انٹرویو
فروری
نئی دہلی ایئرپورٹ پر جرمن وزیر خارجہ کے لیے شرمناک صورتحال
?️ 5 مارچ 2023سچ خبریں:بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر جرمن وزیر
مارچ
وزیراعظم کا شہریوں کو جھانسہ دیکر باہر بھجوانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
?️ 18 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے معصوم پاکستانیوں کو
دسمبر
وائی فائی کی رفتار بڑھانے کے طریقے
?️ 28 فروری 2021اسلام آباد {سچ خبریں} انٹرنیٹ کی سست رفتار آج کل کورونا کی
فروری
ہنیہ کی شہادت سے پاکستانی عوام غصے میں
?️ 1 اگست 2024سچ خبریں: صیہونی دہشت گرد حکومت کے ہاتھوں تحریک حماس کے سربراہ
اگست
صیہونی ریاست کا طرزِ عمل انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے لیے ایک واضح خطرہ ہے:برطانیہ
?️ 21 مارچ 2025 سچ خبریں:برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لَمی نے اسرائیل کے غزا
مارچ
جنگ بندی معاہدہ فوجی ردعمل کو نہیں روک سکے گا: انصاراللہ
?️ 18 اگست 2024سچ خبریں: یمنی سیاسی بیورو کے رکن حزام الاسد نے کہا کہ صیہونی
اگست