سچ خبریں:ترکی کی گڈ پارٹی کے سربراہ نے عراقی ترکمانوں کے ایک رہنما کی موجودگی میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ترکمانوں اور اویغوروں کی حمایت کو فراموش نہیں کریں گے۔
نسلی گروہوں کے تحفظ کے بہانے مختلف ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ترک حکومت کے لیے ایک اہم بہانہ اور ہتھیار بن چکی ہے،تاہم اب شواہد بتاتے ہیں کہ یہ نسل پرستانہ اور سیاسی رویے صرف حکومت اور حکمراں جماعت تک محدود نہیں رہے ہیں بلکہ اردغان کی جگہ لینے والی اپوزیشن بھی اسی رویے کے ساتھ سیاست میں داخل ہوئی ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منگل کو انقرہ کے شیرٹن ہوٹل میں گڈ پارٹی کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، محترمہ میرل اکسنر کی سربراہی میں دی گڈ پارٹی نیشن کولیشن کی سب سے اہم پارٹیوں میں سے ایک ہے اور اردغان کے اہم مخالفین میں سے ایک ہے، جو مختصر عرصے میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس پارٹی کے پاس اب ترکی کے کل ووٹوں کا 15% ہے جو صرف تین سال پرانی پارٹی کے لیے مثالی ہے،گڈ پارٹی جو درحقیقت باغچلی کے انتہائی دائیں بازو کی شاخ کے طور پر جانی جاتی ہےجو نسلی سیاسی سوچ کی کھل کر حمایت کرتی ہے،یادرہے کہ انقرہ کے شیرٹن ہوٹل میں مشرقی چین ترکستان کے ایغور ترکوں کی حمایت کے بہانے منعقد کی گئے اس اجلاس میں شام اور عراق کے ترکمان مہمان بھی موجود تھے۔