?️
سچ خبریں: معروف فلسطینی مصنف اور تجزیہ کار عبدالباری عطوان، جو الیکٹرانک اخبار رأی الیوم کے ایڈیٹر ان چیف بھی ہیں، نے اپنے نئے مضمون میں ایران اور صیہونی ریاست کے درمیان جنگ کے حالیہ واقعات اور اس ریاست کی شکست کے ممکنہ منظرناموں پر روشنی ڈالی ہے۔
غاصبوں کے خلاف ایران کی جلد فتح کی نشانیاں
صیہونی ریاست کی جارحیت کے چار دن بعد، ایران نے خودکش ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے فوری جوابی کارروائی کی۔ اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایران، عسکری اور نفسیاتی دونوں محاذوں پر برتری رکھتا ہے۔ عرب-اسلامی تنازعات کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ میزائل مقبوضہ فلسطین کے ہر کونے تک پہنچے ہیں، جس سے صیہونیوں کو بے مثال جانی و مالی نقصان اور تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اگر ہم موجودہ جنگ کی حقیقت کو سمجھنا چاہیں، تو ہمیں صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے چہرے کے تاثرات دیکھنے چاہئیں۔ نیتن یاہو، جو غزہ کے بے دفاع بچوں کے خلاف شیر بن کر دھاڑتا تھا، اب مایوس اور پریشان نظر آتا ہے۔ وہ مستقبل میں ہونے والی فرضی فتوحات کی باتیں کر رہا ہے، جبکہ زمینی حقائق صیہونیوں کی شکست کی گواہی دے رہے ہیں۔
عطوان کا کہنا ہے کہ ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 50 لاکھ صیہونی آبادکاروں کا پناہ گاہوں، میٹرو اور زیرزمین ریلوں میں جانا، گزشتہ 76 سالوں میں پہلا موقع ہے۔ یہ تصویر جنگ کے پہلے دو دن کے نتائج اور صیہونی ریاست کی شکست کے ممکنہ منظرناموں کو واضح کرتی ہے۔
اگر جنگ کے نتائج کا اندازہ دونوں اطراف کی تباہی اور جانی نقصان سے لگایا جائے، تو صیہونیوں کی کم آبادی کی وجہ سے ہر موت ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ صیہونی ریاست درحقیقت دنیا بھر سے یہودی تارکین وطن پر مشتمل ایک مصنوعی اور جعلی ریاست ہے۔ اگر جنگ طویل ہوئی اور ایران کے میزائل حملے جاری رہے، تو مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقے بھی تل ابیب کے جنوب کی طرح تباہ ہو جائیں گے، اور صیہونیوں کو ان ممالک میں واپس جانا پڑے گا جن سے وہ آئے تھے۔
وہ تلخ حقائق جو ایران نے صیہونیوں کے سامنے واضح کیے
ایران کے بیلسٹک میزائلوں نے حملے کے دوسرے دن تل ابیب کے جنوبی علاقے بیت یام میں جو تباہی مچائی، وہ منظر ہم نے غزہ اور دوسری عالمی جنگ کے علاوہ کہیں نہیں دیکھا۔ صیہونیوں کی خود کی پھیلائی ہوئی تباہی اب انہیں خود واپس لوٹ رہی ہے۔ پہلی بار درجنوں رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوئیں اور غاصبوں کے سروں پر گر گئیں۔ اس سے کئی حقائق واضح ہوتے ہیں:
• ایران کے میزائل انتہائی درستگی سے اپنے ہدف تک پہنچے، اور صیہونی ریاست کے کسی بھی دفاعی نظام نے انہیں روکنے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔
• ایران نے اس دور میں کم جدید میزائل استعمال کیے ہیں۔ اگر وہ فاتح جیسے بڑے میزائل بھاری دھماکہ خیز ہیڈز کے ساتھ استعمال کرے، تو کیا ہوگا، اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
• صیہونی ریاست اپنے آبادکاروں کی حفاظت کرنے، انہیں تحفظ فراہم کرنے یا پہلے ہی دور میں جنگ کو ختم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران نے جنگ کے پہلے دو دنوں میں اپنی تیاری کا مکمل مظاہرہ کیا اور ثابت کیا کہ اس نے مقبوضہ فلسطین کی گہرائی میں درست اہداف کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہوا ہے۔ ایران کے حملوں کی درستگی کا اندازہ الجلیل شمالی، تل ابیب، حیفا، ایلات، بیسان وغیرہ پر ہونے والے میزائل حملوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ جلد ہی دیمونا کے نیوکلیئر ری ایکٹر اور دیگر جوہری تنصیبات پر بھی حملہ ہو سکتا ہے۔
ایرانیوں نے صیہونی دشمن کو دھوکہ دے کر اپنی سیاسی اور عسکری ذہانت کا مظاہرہ کیا۔ درحقیقت، صیہونی ریاست نے جنگ شروع کی، اور ایران کا جواب خود دفاع اور جارحیت کے ردعمل کے دائرے میں تھا۔ صیہونی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے، جن میں ایران کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنا سب سے اہم تھا۔ تمام مغربی فوجی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تنصیبات محفوظ ہیں، اور صرف نطنز کی زمینی تنصیبات کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ کا صیہونیوں کو جنگ کے کیچڑ سے نکالنے کی کوششیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا عمان کے سلطان ہیثم بن طارق، قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی سے بات چیت کرنا اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے جنگ بندی کی اپیل کرنا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران پہلے ہی دور میں فتح یاب ہو چکا ہے۔ ٹرمپ، جس نے نیتن یاہو کو ایران پر حملے کی سبز روشنی دی تھی، اب سمجھ چکا ہے کہ اس جنگ کا تسلسل صیہونی ریاست کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔
عطوان کا کہنا ہے کہ ایرانی جنگ کے طویل ہونے سے نہیں گھبراتے، بلکہ اس کے لیے تیار ہیں۔ ایران ایک بڑی علاقائی طاقت ہے جس میں زبردست برداشت کی صلاحیت موجود ہے۔ وہ 8 سال تک جاری رہنے والی ایران-عراق جنگ میں بھی کبھی نہیں جھکا۔
اس دوران پاکستان کا ایک جوہری طاقت کے طور پر ایران کی حمایت میں آنا اور عالم اسلام سے ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل، صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات فوری طور پر منقطع کرنے اور عالم اسلام کو تہران کے پیچھے متحد کرنے کی کوشش نہایت اہم ہے۔ یہ اخلاقی اور عسکری دونوں طرح کی حمایت ہے، جو ایران کے موقف کو مزید مضبوط بناتی ہے۔
عطوان نے اپنے مضمون کے آخر میں واضح کیا کہ جنگ بندی کا قیام بھی ایران کی فتح اور صیہونی غاصب ریاست کی شکست کے مترادف ہوگا، جس سے قدس کی آزادی کی راہ ہموار ہوگی۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
افغانستان میں طالبان اور افغان فورسز کے مابین شدید جھڑپیں، درجنوں افراد ہلاک ہوگئے
?️ 2 اگست 2021کابل (سچ خبریں) افغان فورسز نے اتوار کے روز سڑکوں پر شدید
اگست
چین نے خلا میں پہلی بار سیٹلائٹ ری فیولنگ مشن انجام دے دیا
?️ 23 جون 2025بیجنگ: (سچ خبریں) چین نے انقلابی قدم اٹھا کر دنیا کو حیران
جون
شمالی کوریا کا 1500 کلومیٹر رینج کےایک نئے کروز میزائل کا تجربہ
?️ 13 ستمبر 2021سچ خبریں:شمالی کوریا کی فوج نے ہفتہ اور اتوار کو طویل فاصلے
ستمبر
کیا نیتن یاہو جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں؟
?️ 28 مارچ 2024سچ خبریں: حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اس بات پر زور
مارچ
امریکہ اور روس کے مابین حالات کشیدہ، روس نے امریکہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا
?️ 18 مارچ 2021ماسکو (سچ خبریں) امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے روسی صدر کی
مارچ
امریکہ کی مرکزیت والی یک قطبی دنیا ختم
?️ 2 دسمبر 2023سچ خبریں:کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان
دسمبر
انس خطاب؛ تحریر الشام سے شامی انٹیلی جنس کی سربراہی تک
?️ 27 دسمبر 2024سچ خبریں: ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ کے
دسمبر
سعودی ولی عہد کے بھائی بھی بھائی کے عتاب کا شکار
?️ 1 مئی 2021سچ خبریں:سعودی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس ملک کے
مئی