سچ خبریں:ایرانی سپاہ پاسداران کی جانب سے اپنے زیر زمین میزائل اڈوں کی نقاب کشائی کے بعد، گزشتہ ہفتے میں اس ملک کی فوج نے سینکڑوں میٹر ڈرون انڈر گراؤنڈ ایک انتہائی خفیہ ڈرون اڈے کی تصاویر شائع کیں۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سپاہ پاسداران کی جانب سے اپنے زیر زمین میزائل اڈوں کی نقاب کشائی کے بعد، گزشتہ ہفتے میں اس ملک کی فوج نے سینکڑوں میٹر زیر زمین ایک انتہائی خفیہ ڈرون اڈے کی تصاویر شائع کیں، ایران کے اس اقدام نے یہ سوال اٹھائے ہیں کہ اس ملک نے زیر زمین فوجی اڈے کیوں بنائے اور ان میں سے کتنے پوشیدہ ہیں۔
الجزیرہ نے ایرانی عسکری ماہرین کے ساتھ بات چیت میں اس معاملے کی چھان بین کی ہے، ایران نے اپنے زیر زمین فوجی اڈے کب بنانا شروع کیے؟ وہ وقتاً فوقتاً ان میں سے کسی ایک کی نقاب کشائی کیوں کرتا ہے؟ عسکری امور کے محقق مہدی بختیاری نے 1984 میں ایران کے مغرب میں پہلے زیر زمین میزائل اڈے کی تعمیر کا اعلان اسی وقت کیا جب ایران عراق جنگ (1988-1980) میں تہران کا میزائل پروگرام شروع ہوا ، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کے پاس میزائل انڈسٹری کے بہت سے خفیہ اڈے ہیں، اس نے ڈرون، اسپیڈ بوٹس اور دیگر سمندری پرزے بنائے ہیں۔
بختیاری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زیر زمین سینکڑوں میٹر تک فوجی شہروں کی تعمیر جاری ہے، تاکید کی کہ ملک کے جنوب میں واقع بحری اڈوں کے علاوہ، میزائل شہر اور ڈرون اڈے پورے ملک میں موجود ہیں اور ان میں سے اکثر شہر پہاڑوں کے قلب میں بنائے گئے ہیں، اس ایرانی محقق نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زیر زمین فوجی اڈوں کی تعمیر مصنوعی سیاروں کا راستہ روکتی ہے جو تمام فوجی نقل و حرکت کی بغور نگرانی کرتے ہیں۔
اس ایرانی محقق نے تاکید کی کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں خفیہ اڈوں کی تقسیم دشمنوں کو کئی محاذوں سے حیران کرنا ہے، بختیاری نے یہ بیان کیا کہ زیر زمین فوجی اڈوں کا وقتا فوقتا افشاء نفسیاتی نقطہ نظر سے دشمن کو الجھن میں ڈال دیتا ہے اور اس کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیتا ہے اور کہا کہ زیر زمین فوجی اڈوں کا انکشاف صرف برف کے تودے کا سرہ ہے جبکہ ایران کی فوجی صلاحیتیں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔