احمد سلمان رشدی؛ ایک مجرم کی زندگی کی کہانی

رشدی

?️

سچ خبریں:سلمان رشدی کی ایک کتاب "شرم” نے 1983ء میں اسلامی جمہوریہ ایران میں سال کے بہترین غیر ملکی ناول کا ایوارڈ جیتا، جس وقت پوری دنیا میں رشدی کو ایک قابل ناول نگار کے طور پر پہچانا جا رہا تھا، ایک کتاب جو اس کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی، نے اس کی تقدیر بدل دی اور 41 سال کی عمر سے انہیں خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا۔

واضح رہے کہ رشدی کی کتاب "شیطانی آیات” اسلام کے ابتدائی ایام کے تاریخی حقائق کے بجائے، ایک ناول نگار کے تصورات کا نتیجہ ہے نیز پیغمبر اسلام اور ایک ارب سے زیادہ لوگوں کے جذبات سے کھیلنا ہے۔

سلمان رشدی مسلمانوں میں ایک جانا پہچانا اور نفرت انگیز نام ہے ، اس کا تعلق ان کی اس کتاب سے ہے جس میں اس نے پیغمبر اسلام کی توہین کی ہے، اس کا پورا نام احمد سلمان رشدی ہے،یہ1947ء میں ممبئی، ہندوستان کے ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوا ،اس کی والدہ کا نام نگین بٹ اور والد کا نام انیس احمد رشدی ہے جو ایک وکیل، تاجر اور انگلینڈ کی کیمبرج یونیورسٹی کے گریجویٹ تھے، رشدی کے مطابق ان کے والد نے ابن رشد کے نام سے رشدی نام اختیار کیا تھا، ابن رشد چھٹی صدی کے عظیم ترین اسلامی فلسفیوں میں سے ایک تھے۔

واضح رہے کہ رشدی خاندان اگرچہ مسلمان تھا لیکن انہوں نے کبھی اسلام کے احکام پر عمل نہیں کیا،سلمان رشدی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ میرا خاندان مسلمان تھا،تاہم ہمارے گھر میں مذہب کا کوئی رجحان نہیں تھا ، ہم سال میں ایک بار مسجد جاتے تھے، "میری آیا اور دوست عیسائی تھے، ، میرے والد شراب پیتے تھے،خاندانی تناظر کے علاوہ، ہندوستان کے انگریزی اسکول جان کیننز کیتھیڈرل اینڈ اسکول میں نوعمر رشدی کی تعلیم نے اسلام سے اس کی ممکنہ حد تک دوری کی بنیاد فراہم کی۔

سلمان رشدی نے رائل یونیورسٹی آف کیمبرج سے تاریخ کے شعبے میں اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کی اور برطانوی شہری بن گیا، اس نے رشدی نے 4 شادیاں کیں جو سب ناکام رہیں، رشدی نے کئی کتابیں لکھی ہیں، اس وقت جب کہ پوری دنیا میں سلمان رشدی کو ایک قابل ناول نگار کے طور پر پہچانا جا رہا تھا، اس نے ایک کتبا لکھی جو اس کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی، جس نے اس کی تقدیر بدل دی اور اسے 41 سال کی عمر سے خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا، شیطانی آیات ابتدائی اسلام کے تاریخی حقائق کے بجائے ایک ناول نگار کے تخیلات کا نتیجہ ہے ، پیغمبر اسلام کی توہین اور ایک ارب سے زائد انسانوں کے مقدسات کو ٹھیس پہنچانے والی اس کتاب نے مختلف ممالک میں مسلمانوں کے ردعمل کو بھڑکا دیا اور سلمان رشدی کے خلاف دنیا کے مختلف حصوں میں بے شمار احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

اس کتاب کی اشاعت کی خبر ایران تک پہنچنے کے بعد امام خمینی نے سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا جو اسلامی قوانین کے مطابق پیغمبر اسلام کی توہین کی سزا ہے،اس کے علاوہ جو بھی مسلمان دین کو چھوڑتا ہے وہ مرتد ہے اور قتل کا مستحق ہے،اس حکم کے بعد شیطانی آیات کے متعدد مترجمین اور ناشرین پر حملے کیے گئے اور کچھ ہلاک یا زخمی ہوئے جن میں کتاب کے جاپانی مترجم ہیتوشی ایگاراشی اور اس کے نارویجن پبلشر ولیم نیگارڈ کا قتل بھی شامل ہے اور کتاب کے اطالوی مترجم کو میلان میں مارا پیٹا گیا اور چھرا گھونپ دیا گیا،سلمان رشدی خود بھی کچھ حملوں میں بال بال بچ گئے،اس فیصلے کے بعد انگریزی اخبار ڈیلی میل کو انٹرویو دیتے ہوئے سلمان رشدی نے کہا کہ اچھا احساس نہیں ہے مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ میں ایک مردہ آدمی ہوں، میرے لیے باڈی گارڈ کے بغیر چلنا، شاپنگ پر جانا، اپنے خاندان سے ملنا، ہوائی جہاز میں سفر کرا اور یہ سب کچھ ناممکن ہے،سزا پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے برطانوی پولیس ان کی حفاظتی ذمہ دار بن گئی۔

تاہم، سلمان رشدی کے چوبیس گھنٹے تحفظ کے زیادہ اخراجات نے برطانوی ٹیکس دہندگان میں احتجاج کو بھڑکا دیا اور آخر کار رشدی انگلینڈ سے امریکہ چلا گیا اور نیویارک میں سکونت اختیار کر لی،ان تمام سالوں میں رشدی امریکی اور یورپی سیاسی و ادبی حلقوں کی توجہ کا مرکز رہا جن میں 2007 میں ملکہ الزبتھ دوم نے اسے ’’نائٹ‘‘ کا خطاب دیا اور درجنوں ادبی اعزازات سے نوازا جن میں یورپی یونین آرسٹیو ایوارڈ، بکر ایوارڈ، سویڈن کا کرٹ توخووسکی، اٹلی کا مانتوا ایوارڈ، جرمنی کا بک آف دی ایئر ایوارڈ، برٹش بک آف دی ایئر کا ایوارڈ، فرانس کا گراں پری آف لٹریچر اینڈ فائن آرٹس وغیرہ شامل ہیں۔

امریکہ میں بھی رشدی ایک خفیہ اور محفوظ زندگی گزار رہا ہے اور صرف کچھ تقریبات میں مختصر طور پر سامنے آتاا ہے، سلمان رشدی کے کئی سال تک سامنے نہ آنے کے بعد خبر آئی کہ ایک تقریب میں اسے چاقو سے نشانہ بنایا گیا جس میں وہ زخمی ہوگیا ہے اور ہسپتال لے جایا گیا ہے ،تاہم اس کی حالت تشویشناک ہے ، معلوم نہیں کہ وہ بچ پائے گا یا نہیں۔

 

مشہور خبریں۔

نواشریف کل سے اپنی ذاتی مصروفیات پر چلے جائیں گے،اسحاق ڈار

?️ 28 فروری 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماءاور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے

ایران، روس اور چین کا امریکہ مخالف اتحاد:امریکی اخبار

?️ 4 ستمبر 2022سچ خبریں:امریکی اخبار بلومبرگ کا کہنا ہے کہ ایران، روس اور چین

کشمیری سیاسی نظربندوں کی بھارت کی جیلوں میں منتقلی کی شدید مذمت

?️ 28 فروری 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و

ضمنی انتخابات: سول آرمڈ فورسز، آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری

?️ 20 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے کل ملک بھر میں ہونے

دنیا کے ممالک اسرائیل پر پابندیاں عائد کریں: اقوام متحدہ

?️ 4 جولائی 2025سچ خبریں: اقوام متحدہ کے غزہ کے خصوصی رپورٹر نے اعلان کیا

غزہ کی جنگ میں صہیونیوں کے پوشیدہ مقاصد

?️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: الجزیرہ کے مطابق، 1999 فلسطینی پانیوں میں گیس فیلڈز پر صہیونی

غزہ کی تباہی دہائیوں، شاید صدیوں کے لیے تباہی کا باعث

?️ 29 اکتوبر 2023سچ خبریں:بیلاروسی خبر رساں ایجنسی Bel.Ta کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی وزیر

غزہ جنگ کے مخالفین کو کیوں دبایا جا ریا ہے ؟

?️ 13 نومبر 2023سچ خبریں:اسرائیلی اخبار Haaretz نے ایک نوٹ شائع کیا جس میں غزہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے