کراچی: (سچ خبریں) حال ہی میں جمائمہ خان کی برطانوی ایشیائی فلم میں مرکزی کردار ادا کرکے مقبولیت کے نئے جھنڈے گاڑنے والے اداکارہ سجل علی کا کہنا تھا کہ جب لوگ میرے کام کی زیادہ تعریف کرتے ہیں تو میں اپنے آپ سے سوال پوچھتی ہوں کہ کیا واقعی میں نے بہترین کام کیا ہے؟
جمائمہ خان کی فلم و’اٹس لو ٹو ڈو ویتھ اِٹ’ What’s Love Got to Do with It? کا برطانیہ میں پرئیمر ہوا، جس میں فلم کی کاسٹ سمیت پوری ٹیم نے شرکت کی، انہی میں پاکستانی اداکارہ سجل علی نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔
فلم کے حوالے سے سجل علی کا کہنا تھا کہ جب کوئی بڑی فلم یا بڑے پروجیکٹ کی پیشکش ہوتی ہے تو مجھے ہمیشہ ڈر لگتا ہے کیونکہ لوگوں کی بہت ساری امیدیں وابستہ ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کرنے سے پہلے میں سوچتی ہوں کہ کیا ہوگا کہ میں ان تمام امیدوں پر پورا نہ اتروں؟ مجھے اپنے اوپر بہت زیادہ اعتماد اور بھروسہ نہیں ہے، ظاہر ہے کہ ہم سب اپنا بہترین دینا چاہتے ہیں لیکن اگر کوئی میرے کام کی بہت زیادہ تعریف کرتا ہے تو میں خود سے سوال کرتی ہوں کہ کیا واقعی میں نے بہترین کام کیا ہے؟
ادکارہ نے کہا کہ انڈسٹری میں انہیں 12 سال ہوگئے ہیں لیکن ان کی اس سوچ اور رویے میں کبھی تبدیلی نہیں آئی۔
سجل علی کا کہنا تھا کہ میں اداکاری ہی کرنی تھی لیکن کامیاب ہونے کا کبھی نہیں سوچا تھا، ہاں مگر انسان کو عاجز مزاج ضرور ہونا چاہیے۔
میں زندگی کے بارے زیادہ نہٰیں سوچنا چاہتی، ہر پروجیکٹ اپنے ساتھ نئی تجربہ لاتا ہے، لیکن میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں جمائمہ خان یا شبانا اعظمی کے ساتھ کام کروں گی۔
انٹرویو کے دوران میزبان نے سوال پوچھا کہ فلم کا ایک ڈائیلاگ ’میرے ساتھ کوئی مرد نہیں اس لیے میں ادھوری ہوں‘ تھا، اس پر آپ کی کیا رائے ہے ۔
جس پر اداکارہ سجل علی نے جواب دیا کہ کوئی بھی عورت کسی آدمی کے بغیر نامکمل نہیں ہے، مجھے ایسا نہیں محسوس ہوتا کہ مجھے کسی آدمی کی اشد ضرورت ہے، میں اپنا ہر دن بہت پرجوش طریقے سے مناتی ہوں، لوگوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گریجویئشن اور ماسٹرز کے بعد شادی ہی مقصد نہیں ہونا چاہیے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کو پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ ہو یا وہ آگے بڑھنا چاہتا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ شادی ایک ڈبے کی مانند نہیں ہونی چاہیے کہ اس میں بند ہوکر پابندیاں عائد کر دی جائیں اورانسان ایک ہی ڈبے میں قید ہو کر رہ جائے ۔