اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کا دورہ کرنے والے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین پر مشتمل وفد نے انسانی حقوق سے متعلق قانون سازی میں تیزی لانے پر زور دیا ہے۔
19سے21 ستمبر تک یورپی پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے پاکستان کا دورہ کیا اور پارلیمنٹ کی جانب سے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے والے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کے ساتھ پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
اپنے دورے کے دوران پورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو پاکستان میں ہنگامی امدادی سرگرمیوں اور موسمیاتی آفات سے ہونے والے نقصانات اور تباہ کاریوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو کاربن کے عالمی اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔
اپنے دورے کے دوران دیگر ملاقاتوں میں پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے انسانی حقوق کی صورت حال، 2014-2033 کے لیے پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کےتحت یورپی یونین کی مارکیٹ تک پاکستان کی ترجیحی رسائی سے متعلق نکات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
یورپ پاکستان کی سب سے اہم برآمدی منڈی ہے اور ایک بڑے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حامل ملک کے طور پر انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، پائیدار ترقی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 عالمی کنونشنز کی توثیق اور ان پر عمل درآمد کا پابند ہے۔
پورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور اراکین کے ساتھ ساتھ چیئرمین اور سینیٹ کے اراکین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں انسانی حقوق سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
اپنے دودرے کے دوران وفد نے وزیر انسانی حقوق ، قانون و انصاف اور انسانی حقوق کے قومی کمیشن کی چیئرمین سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اس دوران وفد نے سول سوسائٹی کی تنظیموں، خواتین انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
ان ملاقاتوں کے دوران وفد کے اراکین نے نظام انصاف، تشدد، سزائے موت، معاشی، سماجی حقوق، گھریلو تشدد کی روک تھام، مذہبی آزادیوں اور آن لائن، آف لائن اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ پاکستان کے لیے انسانی حقوق کے مسائل سے متعلق اصلاحات اور قانون سازی میں تبدیلیاں کرنا اور انہیں ٹھوس بنیادوں پر بہتر کرنا اہم ہے۔
انہوں نے تشدد، جبری گمشدگیوں کے خلاف تیزی کے ساتھ قوانین کے تحت مسلسل اور منظم کارروائی، سزائے موت کے جرائم کی تعداد میں کمی کے اقدامات، رحم کی اپیلوں کے لیے نئے طریقہ کار کے اطلاق، صحافیوں کے تحفظ کے قوانین، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور صحافیوں کے کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور یونین سازی کے حقوق پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
وفد نے توہین مذہب کے جھوٹے الزامات کو روکنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وفد کے اراکین اور پاکستانی سینیٹرز نے پاکستان کی سپریم کورٹ کے ججوں کو مشترکہ خط بھیجنے کے عزم کا اظہار کیا جس میں عدالتی نظام، خاص طور پر لوئر کورٹس کی سطح پر توہین مذہب کے مقدمات کی کارروائی کو تیز کرنے کی درخواست کی جائے۔
وفد نے گھریلو تشدد، چائلڈ لیبر اور بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔
وفد نے ضلع نوشہرہ میں سیلاب سے متاثر ہونے والی افغان مہاجر کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور ان کے ذریعہ معاش اور ان کو درپیش چیلنجز کے بارے میں بات چیت کی۔
وفد کی سربراہ ماریا ایرینا نے کہا کہ دورے کے باعث ہم پاکستان کو درپیش چیلنجوں کی مجموعی صورتحال سے آگاہ ہوئے۔