اسلام آباد(سچ خبریں) عوام سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت سے اگرتعلقات بہتر ہوجائیں تو کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے انہوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، اگر بھارت سے تعلقات بناتے ہیں تو یہ کشمیر کے لوگوں سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی سودے بازی نہیں ہو سکتی، فلسطین کامسئلہ بھی کشمیر جیسا ہے، بھارت باہر سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کررہا ہے، اور یہی کام اسرائیلی کررہے ہیں، مسئلہ فلسطین کا حل ظلم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری، ہمیں بہت مشکل وقت میں حکومت ملی، جب حکومت میں آئے تو بیرونی اور اندرونی قرضوں کا بوجھ تھا، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے، کسی کو امید بھی نہیں تھی کہ جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہوگی، اب ماہرین کے مطابق جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد سے بھی اوپر جائےگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہنا شروع کردیا تھا کہ حکومت نااہل ہے، اپوزیشن نے کہا این آر او دے دو تو آپ اہل ہوں گے، انہوں نے فوج کو کہنا شروع کردیا کہ الیکٹڈ گورنمنٹ کو گرادو، ان کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ اتنی گروتھ کیسے ہوگئی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مشکل وقت سے گزار دیا ہے، اگلاوقت آسان ہوجائےگا، محنت کے بعد انسان اوپر جاتا ہے، قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مشکل کے بعد آسانیاں آئیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جسٹس عظمت کی سربراہی میں ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف اقدام کررہےہیں، ایک بورڈ بنایا ہے جو فیصلہ کرے گا کہ کون سی ہاوَسنگ سوسائٹی لیگل ہے، کئی سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں جن میں کافی لوگ رہ رہے ہیں ان کیلئے نظام لارہے ہیں، غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تفصیلات جلد ویب سائٹس پر ڈال دیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سے اگرتعلقات بہتر ہوجائیں تو کشمیر کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے انہوں نے کتنی قربانیاں دی ہیں، اگر بھارت سے تعلقات بناتے ہیں تو یہ کشمیر کے لوگوں سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی سودے بازی نہیں ہو سکتی، فلسطین کامسئلہ بھی کشمیر جیسا ہے، بھارت باہر سے لوگوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر کی شناخت تبدیل کررہا ہے، اور یہی کام اسرائیلی کررہے ہیں، مسئلہ فلسطین کا حل ظلم نہیں ہے۔
سندھ میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، ہماری حکومت 10 ڈیمز بنارہی ہے، یہ المیہ ہے کہ جو ڈیم 50 سال پہلے بننے چاہیے تھے وہ اب بن رہے ہیں، صوبوں کے حصے میں پانی کی کمی آرہی ہے، صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم ہونی چاہیے، صوبوں کے اندر پانی کی تقسیم کا بہت بڑا مسئلہ ہے، کمزور غریب کسان کے پاس پانی نہیں پہنچتا اس کاپانی چوری ہوجاتا ہے، طاقت وار اپنی زمین میں پانی لے جا تا ہے اور کمزور کی زمین سوکھی رہ جاتی ہے، کمزور لوگوں کو پانی پہنچانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
رنگ روڈ کرپشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ رنگ روڈ میں فراڈ ہورہا ہے اور اس منصوبے کے ذریعے طاقتور لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے، اینٹی کرپشن کی ٹیم رنگ روڈ منصوبے پر انکوائری کررہی ہے، راولپنڈی کو رنگ روڈ کی بہت ضرورت ہے، رنگ روڈ کو جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا ہی ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈ ی ایم اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کا مقصد صرف ذاتی ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت کو بلیک میل کرکے کرپشن کیسز ختم کیے جائیں، کیوں کہ انہوں نے کرپشن کرکے عوام کا پیسہ چوری کیا، جو لوگ سائیکلوں پر تھے آج وہ لینڈ کروزر پر آگئے ہیں، جن کی سائیکلوں کی دکان تھی آج وہ لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں رہ رہے ہیں، اگر ان کا مقصد عوام ہوتا تو اب تک یہ حکومت گراچکے ہوتے۔ ملک درست سمت میں لگ چکا ہے، اپوزیشن سمجھ ہی نہیں رہی تھی کہ حکومت معاشی مشکلات سے نکلے گی، اب یہ بجٹ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گے، قوم اپوزیشن کی چوری بچانے میں ان کا ساتھ نہیں دے گی۔