کراچی: (سچ خبریں) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں 2 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن کا تعلق کالعدم عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔
ترجمان نے جاری بیان میں بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس سپر مارکیٹ تھانے نے وفاقی حساس ادارے کے تعاون سے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر (اے کیو آئی ایس) کے کارندے صہیب طارق عرف عثمان ولد محمد طارق خان کو گرفتار کیا جو کہ شہر کراچی میں روپوش تھا۔
ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے بتایا کہ مذکورہ عسکریت پسند نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ وہ 2019 میں طلحہ نامی شخص کے تعاون سے افغانستان برامچہ میں واقع عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر کے کیمپ انچارج قاری عبداللہ سے رابطہ استوار کیا جس کے بعد ملزم براستہ دلبدین افغانستان برامچہ پہنچا، جہاں اس نے ایک ماہ کی عسکری ٹریننگ حاصل کی۔
ملزم نے بتایا کہ اس کی ملاقات برامچہ میں 2 بھارتی شہریوں عبدالرحمن اور طہٰ سے بھی ہوئی، جن کا تعلق بھی اے کیو آئی ایس سے تھا۔
دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد افغانستان میں موجود اے کیو آئی ایس کی لیڈر شپ کے ساتھ اس کا رابطہ بدستور برقرار رہا، ملزم بعدازاں عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر کے شعبہ نشرواشاعت کے ساتھ منسلک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق پاکستان آنے کے بعد افغانستان میں موجود اے کیو آئی ایس کے اوطاق کا امیر قاری عبداللہ کو ملزم کالعدم القاعدہ کے سہ ماہی میگزین ‘نوائے غزوہِ ہند’ کے ساتھ اے کیو آئی ایس کے مرکزی رہنماؤں مولانا عاصم عمر، شیخ اسامہ محمود و دیگر کے کتابچے اور ان کی آڈیو و ویڈیوز تقاریر سمیت تنظیمی ہدایات اور میٹیریل ملزم کو ٹیلی گرام ایپ پر باقاعدہ شئیر کرتا تھا، جسے ملزم ٹیلی گرام اور واٹس ایپ کے مختلف گروپس میں بھیجتا تھا، ملزم مذکورہ تحریری و تقریری مواد کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی کرتا تھا اور لوگوں کو راغب کرتا تھا۔
اس نے مزید انکشاف کیا کہ وہ دیگر ساتھیوں محمد عرف رومان، ابوعروہ اور عبدالمنان جن کا تعلق بھی عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر سے تھا، وہ پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں، جس کے بعد ملزم کراچی آکر روپوش ہو گیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے قبضے سے 1 پستول، 1 عدد دستی بم، 3 موبائل فون اور نقدی بھی برآمد کی گئی ہے، پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
دوسری طرف، محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے وفاقی حساس ادارے کی جانب سے خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے محمد شاہ عرف ڈنگ کو گرفتار کر لیا، جس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے، وہ کراچی میں اپنا نیٹ ورک بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد کا تعلق کالعدم (ٹی ٹی پی) کے طارق گیڈر سے ہے، وہ عسکری تربیت یافتہ اور سی ٹی ڈی پشاور کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہے۔
سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد عبدالرحیم، بلال، جواد عرف چھوکرا، عاصم، گلریز، عدنان نے ازاخیل ڈیم درہ آدم پر ایف سی کی چوکی پر راکٹ لانچر اور خودکار اسلحے سے حملہ کیا تھا، ملزم نے 17 جولائی 2022 کو شیخان نالہ چوک ایریا تھانہ متنی کے پاس پولیس کے جوانوں پر حملہ کیا، جس میں 2 پولیس اہلکار جان علی اور شیر اکبر شہید ہوگئے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد درہ آدم خیل کے مختلف علاقوں میں بھتہ وصول کرنے میں بھی ملوث ہے، سی ٹی ڈی پشاور کو اس کی گرفتاری کے بارے میں اطلاع دی جارہی ہے۔
مشہور خبریں۔
ہم اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کی مذمت اور فلسطین کی حمایت کرتے ہیں: کویت
فروری
لبنان کو ایک بار پھر خانہ جنگی میں ڈھکیلنے کی صیہونی سازش:سید حسن نصراللہ
اکتوبر
اسلامی تعاون تنظیم کا مسجد اقصیٰ کے بارے میں بیان
اپریل
جسٹس منصور علی شاہ کا ملک میں چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت پر زور
دسمبر
پینٹاگون کو فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا ہے: ایسوسی ایٹڈ پریس
جولائی
ٹرمپ کا عجیب و غریب معاملہ
جولائی
حکومت بلوچستان نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کردی۔
دسمبر
بلوچستان میں کسی فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
اکتوبر