کراچی (سچ خبریں) پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیر رہنما اور سندھ اسمبلی کے رکن حلیم عادل شیخ پر پی ایس 88 کے ضمنی انتخابات کے دوران ‘تشدد، فسادات، قتل اور دہشت گردی’ کی ترغیب کے الزامات پرمشتمل چارج شیٹ عدالت میں پیش کردی ہے۔
پولیس نے حلیم عادل شیخ سمیت 5 رہنماؤں کو گرفتار کیا تھا جن پر 16 فروری کے ضنمی انتخابات کے دوران تشدد کو ہوا دینے اور 6 فروری کو سولنگی گوٹھ کے علاقے میں ان کے فارم ہاؤس کے خلاف تجاوزات کے خلاف مہم میں رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام تھا۔
تفتیشی افسر (آئی او) کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی جج (اے ٹی سی) کے سامنے پیش کردہ رپورٹ میں مسٹر حلیم عادل شیخ، رمضان، محمود، غلام مصطفی حفیظ، عبدالحسیب، شیخ سمیر اور غلام مصطفی کو ضمنی انتخابات کے دوران مبینہ تشدد سے متعلق کیس میں ملزم نامزد کیا۔
سرکاری وکیل شاہد آرائیں کی جانب سے جمع کرائی گئی چارج شیٹ میں آئی او نے کہا کہ 16 فروری کو غلام حسین جوکھیو گوٹھ میں 77 ٹی سی ایف اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن پر لڑائی کی اعلاع ملی۔انہوں نے کہا کہ میں نے حلیم عادل شیخ اور سمیر سمیت 10 افراد کو ایک گاڑی سے باہر نکلتے دیکھا۔
اس میں مزید بتایا گیا کہ 8 سے 10 گاڑیوں میں سے 40-50 کے قریب آدمی بھی آئے جو لاٹھی اور کلہاڑی بردار تھے اور انہوں نے پولنگ اسٹیشن آنے والے ووٹرز سے لڑنا شروع کیا۔
آئی او کے مطابق اسی دوران حلیم عادل شیخ کے اشتعال انگیزی پر ہتھیاروں سے لیس 4-3 افراد نے دہشت گردی کے ارادے سے فائرنگ شروع کردی جس کے بعد لوگوں نے پولنگ اسٹیشن سے بھاگنا شروع کردیا۔
چارج شیٹ میں مزید بتایا گیا کہ حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی فائرنگ شروع کردی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ رہنما پی ٹی آئی اور ان کے ساتھیوں کو ‘موقع پر’ گرفتار کیا گیا تھا۔
آئی او نے کہا کہ ایم پی اے اور اس کے ساتھیوں نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔آئی او نے انتظامی جج سے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ قبول کرنے کی درخواست کی۔
چارج شیٹ کو قبول کرتے ہوئے جج نے معاملے کو قانون کے مطابق نمٹانے کے لیے اے ٹی سی۔ II کو بھیجا۔جج نے 6 فروری کو انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران مبینہ تشدد سے متعلق دوسرے کیس میں چارج شیٹ کو بھی قبول کرلی۔