(سچ خبریں)ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے بھارت کی جانب سے پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل پر مختلف سوالات جو 9 مارچ کو خانیوال کے ضلع میاں چنوں میں گرا تھا۔
بھارت نے گزشتہ روز بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی تھی اور بھارتی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
اس سے قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجرجنرل بابرافتخار نے میڈیا کو بریفنگ میں کہا تھا کہ بھارت اس حوالے سے وضاحت کرے۔
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ بھارت کی معمولی وضاحت سے اس معاملے کی تشفی نہیں ہوسکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘واقعے کی سنگینی سے متعدد بنیادی سوالات اٹھے ہیں جو جوہری ماحول میں میزائل کا حادثاتی یا غیرقانونی طریقے سے فائر ہونے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکولز اور ٹیکنیکل پروٹوکولز کے حوالے سے ہیں’۔
دفترخارجہ نے سوالات جاری کیے اور کہا کہ بھارتی حکام کو اس کا جواب دینا ہوگا، سوالات یہ ہیں:
میزائل حادثاتی طور پر فائر سے نمٹنے کے لیے ہونے والے اقدامات اور اپنایا گیا طریقہ کار اور خاص طور پر مذکورہ واقعے کے حوالے سے اقدامات کی وضاحت کریں۔
پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیلات کی وضاحت کریں۔
حادثاتی طور پر فائر ہونے والے میزائل کا فضائی راستہ اور پاکستان میں کیسے داخل ہوا، اس کی وضاحت کریں۔ • کیا بھارتی میزائل معمول کی مینٹینس کے دوران بھی فائر ہونے کے لیے تیار رکھے جاتے ہیں۔
میزائل کے حادثاتی طور پر فائر ہونے کے بارے میں بھارت نے پاکستان کو فوری طور پر آگاہ کیوں نہیں کیا اور پاکستان کی جانب سے اس کا اعلان کرنے اور وضاحت طلب کرنے تک کیوں انتظار کیاگیا۔
وضاحت کی جائے کہ اگر میزائل مسلح افواج کے تحت تھا یا چند ناتجربہ کار عناصر نے اس سطح کی نااہلی کا مظاہرہ کیا۔
دفترخارجہ نے کہا کہ پورے واقعے سے بھارت کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کو ہینڈل کرنے کے بارے کئی مسائل اور تکینکی خامیوں کا اشارہ ملتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘بھارت کی جانب سے داخلی طور پر انکوائری کرنے کا فیصلہ کافی نہیں ہے کیونکہ میزائل پاکستان کی حدود میں گرا ہے، اس لیے پاکستان مشتترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ واقعے سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں’۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت کی جانب سے میزائل کے حادثاتی طور پر فائر کیے جانے کی تصدیق کی گئی تھی جس کے بعد مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے اپنے بیان میں بھارت کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارت سے ایک سپر سانک میزائل 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پاکستان میں گرا، یہ کیسا ملک ہے کہ جس کا میزائل چل گیا اور وہ تین دن بعد وضاحت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو پاکستان کو اعتماد میں لینے کی بھی توفیق نہیں ہوئی، ہم دنیا کو بار بار بھارت کے ناقص دفاعی نظام کی طرف توجہ دلاتے رہے ہیں، ایسا غیرذمہ دار ملک حساس ایٹمی صلاحیت کیسے رکھ سکتا ہے۔
مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ بھارت میں ماضی قریب میں یورینیم کی چوری اور شہریوں کو یورینیم اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔