اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیرخارجہ بلاول بھٹور زرداری نے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان کو ٹیلی فونک رابطے میں عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کی جانب پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’میرے برادر ایران کے وزیرخارجہ امیر عبداللہیان کی جانب سے فون آیا، جس پر خوشی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’برادر ملک ایران کے عوام کو عیدالفطر کے بابرکت موقع پر مبارک باد دی ’۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رابطے کے دوران ’ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات کی بحالی پر اظہار اطمینان کیا جو خطے کے امن اور خوش حالی کا باعث ہوں گے‘۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی ایک مثبت پیش رفت ہے اور پاکستان دونوں ممالک کے درمیان بہتر ہونے والے تعلقات کا خیرمقدم کرتا ہے۔
اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے ٹیلی فون پر عید کی مبارک باد کا تبادلہ کیا اور ایرانی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ مارچ میں سعودی عرب اور ایران نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں طویل عرصے سے جاری کشیدگی ختم کرتے ہوئے تعلقات بحال کرنے اور سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کرلیا تھا۔
سعودی عرب، ایران اور چین کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تہران اور ریاض نے اتفاق کرلیا ہے کہ آپس میں سفارتی تعلقات اور اپنے سفارت خانے اور مشنز دو مہینوں سے پہلے بحال کردیں گے۔
ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ’ارنا‘ نے بتایا تھا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے حالیہ دورے کے بعد سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایس این ایس سی) کے سیکریٹری نے چین کا دورہ کیا تاکہ چین اور سعودی عرب کے درمیان مسائل حل کرنے کے لیے سعودی وفد کے ساتھ وسیع مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر کے درمیان کئی دنوں کے وسیع مذاکرات کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے کرلیا۔
بعد ازاں سعودی فرماں روان شاہ سلمان نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو ریاض آنے کی دعوت دی تھی جس پر ایران کے صدرنے بھی معاہدہ آگے بڑھانے کے پیش نظر سعودی فرمانروا کی طرف سے دورے کی دعوت کا خیرمقدم کیا تھا۔
جس کے بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شاہ سلمان کو تہران کے دورے کی دعوت دی تھی۔
اسی طرح ایران سے تعلقات کی بحالی کے بعد سعودی عرب ایک عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے عرب ممالک کے علاقائی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔
یہ سیاسی پیش رفت اور دونوں ممالک کا قریب آناناقابل یقین محسوس ہوتا تھا لیکن چین کی ثالثی کی وجہ سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان برسوں بعد تعلقات بحال ہو گئے جبکہ اس سے قبل دونوں ممالک مشرقی وسطیٰ میں ایک دوسرے کے خلاف تنازعات کی معاونت کرتے تھے جس کی وجہ سے خطے میں سیکیورٹی، اقتصادی اور تعاون میں خلل موجود رہا۔
سعودی عرب کی جانب سے 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔