بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب انہوں نے گزشتہ برس اپریل میں عہدہ سنبھالا تو ملک کو سفارتی محاذوں پر سنگین چیلنجز کا سامنا تھا، تاہم حکومت ایک ایسی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد قومی چیلنجز سے نمٹنا، اشیا اور خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا، خود مختار فیصلہ سازی کا تحفظ اور کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بلاکس کی سیاست کی مخالفت کی اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی محرک کے طور پر تعاون کی حمایت کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کئی دہائیوں سے پائیدار اور فائدہ مند رہی ہے، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی کامیابی کے لیے پاکستان پوری طرح پرعزم ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ سی پیک کی افغانستان اور مغرب تک توسیع سے روابط اور اقتصادی انضمام کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھے گی, پاک-امریکہ تعلقات پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پرو ایکٹو آؤٹ ریچ کے نتیجے میں دونوں اطراف سے اعلیٰ سطح کے دورے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سی پیک کی افغانستان اور مغرب تک توسیع سے روابط اور اقتصادی انضمام کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھایا جائے گا، پاک-امریکا تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ رابطے کی فعال کوششوں کے نتیجے میں دونوں اطراف سے اعلیٰ سطح کے دورے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ پاکستان نے اعتماد کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے کیونکہ متعدد شعبوں میں اس کا ادراک کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے، روس اور یوکرین کے دوست کی حیثیت سے پاکستان جاری بحران کا پرامن خاتمہ چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بنیادی طور پر 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی اقدامات کی وجہ سے عدم اعتماد کی علامت ہیں جو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ باہمی احترام، خود مختاری اور برابری کی بنیاد پر اچھے ہمسایہ تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے بھارت کو امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا اور 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا ہو گا۔
افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے عملی نقطہ نظر اپنائے اور کسی بھی انسانی آفت کو روکنے اور اس کی معیشت کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرنے کے لیے مدد جاری رکھے۔
انہوں نے طالبان حکام پر بھی زور دیا کہ وہ عالمی برادری کی توقعات پر پورا اتریں اور انسانی حقوق کا احترام کریں