مسلمانوں اور علمائے دین کا قتل جہاد نہیں دہشت گردی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

?️

پشاور: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دہشت گردوں کو مخاطب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسلمانوں اور علمائے دین کا قتل جہاد نہیں دہشت گردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے خودکش حملے کے ایک ہفتے بعد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کرکے مولانا حامد الحق کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔

اکوڑہ خٹک انسٹی ٹیوٹ میں مدرسے کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے سوال کیا کہ کیا بے گناہ مسلمانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کو ’جہاد‘ کہا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور علمائے کرام کے خلاف ہتھیار اٹھانا کسی کے ذاتی انتقام یا سازش کا نتیجہ ہوسکتا ہے، لیکن اسے کسی بھی طرح سے ’جہاد‘ نہیں کہا جا سکتا، یہ دہشت گردی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کالعدم تنظیموں کے وابستگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم قاتل ہو، بے رحم ہو، مجرم ہو، تم اپنے آپ کو دھوکا کیوں دے رہے ہیں؟‘

جے یو آئی (س) کے رہنما مولانا حامد الحق حقانی ان 6 افراد میں شامل تھے جو 8 فروری کو نوشہرہ کے مدرسے میں ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے, پولیس کے مطابق جے یو آئی (س) کے رہنما جمعہ کی نماز کے بعد گھر جا رہے تھے جب خودکش بمبار نے انہیں نشانہ بنایا۔

مدرسے کے اپنے تعزیتی دورے کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ حملہ مولانا حامد الحق پر نہیں تھا بلکہ ان کے اپنے گھر اور مدرسے پر حملہ تھا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اجتماع کو بتایا کہ مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حال ہی میں ایک شخص کو مسجد سے گھسیٹ کر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، ایک اور مذہبی اسکالر نماز تراویح پڑھ رہا تھا جب اسے قتل کر دیا گیا۔

انہوں نے باجوڑ میں ایک اجتماع کے دوران مذہبی اسکالرز اور ان کی جماعت کے 90 کارکنوں کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا کوئی اخلاقیات باقی رہ گئی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ’حضرت شیخ مولانا حسن جان ایک شہید ہیں، کیا میں اپنے استاد کو شہید اور قاتل کو مجاہد کہوں؟‘ انہوں نے حاضرین سے کہا کہ وہ اپنے ذہنوں میں اس طرح کے تضادات کو جگہ نہ دیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے جامعہ حقانیہ میں ممکنہ فوجی آپریشن کے بارے میں سنا تھا اور ایک ملاقات کے دوران کچھ اعلیٰ شخصیات کو متنبہ کیا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی کارروائی سے دور رہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’جب میں نے ان شخصیات کو بتایا کہ آپریشن کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تو انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا کہ مجھے اس کے بارے میں کیسے پتا چلا اور خاموشی سے میری طرف دیکھتے رہے، لیکن میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو آپ کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ اس وقت ناکام ہو گیا جب انہوں نے انہیں متنبہ کیا کہ اگر انہوں نے ایسی کوئی کوشش کی تو انہیں ان (فضل الرحمٰن) کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تاہم انہوں نے طلبہ سے کہا کہ عسکریت پسندی کا یہ دور ختم ہوجائے گا اور علما اور مدارس مذہب کی خدمت جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ کالی آندھیاں ہیں، یہ آتی ہیں اور گزرجاتی ہیں، لیکن یہ مدارس، علما اور جے یو آئی مذہب کی سربلندی کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے علمائے کرام کی جانب سے جاری کردہ فتویٰ موجود ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ افغان طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکم نامے کی طرف اشارہ کر رہے تھے جس میں پاکستان سمیت سرحد پار حملوں کو ’حرام‘ قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ساتھی مسلمانوں کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ’جہاد‘ نہیں سمجھا جا سکتا۔

مشہور خبریں۔

اسماعیل ہنیہ کی مراکشی وزیراعظم سے ملاقات، فلسطینی قوم کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا

?️ 20 جون 2021رباط (سچ خبریں)  فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے

ترکی کے انتخابات میں کمال قلیچدار اوغلو اردوغان کے حریف

?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:    ترکی میں ریپبلکن پیپلز پارٹی CHP کے پارلیمانی دھڑے

’ہماری عدالت جمہوری ہے، آپس میں اختلاف بھی کرتے ہیں‘، بھٹو پھانسی ریفرنس پر سپریم کورٹ میں سماعت

?️ 27 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی

پانچ سالہ امریکی سیاہ فام بچہ نسل پرستی کاشکار

?️ 28 مارچ 2021سچ خبریں:امریکی ریاست میری لینڈ کی پولیس نے 5 سالہ سیاہ فام

ایران پاکستان کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، ایرانی صدر

?️ 28 جنوری 2024تہران: (سچ خبریں) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کی

سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے تابوت کی پہلی تصویر منظر عام پر  

?️ 22 فروری 2025 سچ خبریں:لبنانی میڈیا نے شہید سید حسن نصراللہ اور شہید سید

انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے معاشی نقصانات میں پاکستان سرفہرست

?️ 4 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان گزشتہ سال انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس

تل ابیب کو جنگ کے تباہ کن نتائج کا انتظار کرنا چاہیے: عطوان

?️ 7 اپریل 2023سچ خبریں:عرب دنیا کے سیاسی مسائل کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے