اسلام آباد (سچ خبریں) قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان افغانستان کے معاملے پر عالمی برادری سے مسلسل رابطے میں ہے، امید ہے افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، اجلاس میں خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں، مسئلہ کشمیر اور پاک افغان سرحد پر بارڈر کنٹرول نظام بارے بھی بریفنگ دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اعلیٰ عسکری حکام نے ملک کی سیاسی اور پارلیمانی قیادت کو بریفنگ دی، قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کالعدم جماعت سے پابندی ہٹانے کے معاہدے اور کالعدم دہشتگرد تنظیم سے مذاکرات کا معاملہ بھی زیربحث آیا، اجلاس ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔
اعلامیہ اجلاس کے مطابق اجلاس میں خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں، مسئلہ کشمیر اور پاک افغان سرحد پر بارڈر کنٹرول نظام بارے بریفنگ دی گئی۔ سیاسی و پارلیمانی قیادت نے اعلیٰ عسکری بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان کے معاملے پر عالمی برادری سے مسلسل رابطے میں ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان برادر افغان عوام کی حمایت اور تائید جاری رکھے گا، افغانستان میں پائیدار امن واستحکام خطے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔
امید ہے افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ اجلاس کے بعد وزیرداخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں زبردست ماحول تھا، ایسے اجلاس ہوتے رہنے چاہئیں، لمبے سوال جواب اور کھل کر ساری باتیں ہوئیں، اجلاس ان کیمرا تھا اور اچھے ماحول میں ہوا، زیادہ ترکالعدم دہشتگرد تنظیم اور افغان صورتحا ل پر بات ہوئی، اجلاس سے متعلق سوال کیا گیا کہ کالعدم دہشتگرد تنظیم سے متعلق کوئی فیصلہ ہوا ؟ جس پر شیخ رشید نے جواب دیا اجلاس میں کالعدم دہشتگرد تنظیم سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اجلاس میں فضل الرحمان کے بیٹے نے اچھی باتیں کیں شاہ محمود قریشی نے بھی بات کی۔
ٹی ایل پی پر پابندی کل ہی اٹھائی تھی۔ مزید برآں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیوایم کے سینئر مرکزی رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مذہبی جماعت ٹی ایل پی کو کالعدم جماعت کی فہرست سے نکال کربحال ہوسکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے؟ ایم کیوایم دفاترز کھولنے کا مطالبہ کرتی رہی لیکن دفاترز نہیں کھولے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس والوں کو شہید کرنا دہشتگردی ہے تالیاں بجانا دہشتگردی نہیں،خالد مقبول صدیقی کی جانب سے کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی سے سوال کیا گیا کہ آج وزیراعظم کیوں نہیں آئے؟جس پر خالد مقبوصدیقی نے جواب دیا کہ یہ تو وزیراعظم سے ہی پوچھنا پڑے گا۔