اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس ہوا جس میں پارلمنٹ نے انتخابی اصلاحات دوسرا ترمیمی بل 2021 منظور کر لیا گیا۔مشیرِ پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر رائے شماری کے لیے ترمیمی بل ایوان اور الیکشن ایکٹ دوسرا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا۔اوور سیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی منظور کر لیا گیا۔عالمی عدالت انصاف 2021بل بھی منظور کر لیا گیا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بل بھی مشترکہ اجلاس میں منظور کے لیے پیش کر دیا گیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بل بھی کثرت رائے سے منظورکر لیا گیا۔
اسپیکر نے زبانی رائے شماری کے بعد بل کی منظوری دی۔اپوزیشن اراکین نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔وزیراعظم سمیت حکومتی اراکین نے بل منظور ہونے پر پارلیمنٹ کا ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔ مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابات ترمیمی بل 2021 پر ووٹنگ کی تحریک پیش کی۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک کی شدید مخالفت کی گئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک پر ووٹنگ کے لیے رائے شماری کا حکم دیا۔
پارلیمنٹ نے انتخابات ترمیمی بل 2021 پر تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔تحریک کے حق میں 221 اور مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی۔ اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے۔
اجلاس میں سب سے پہلے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں انتہائی اہم دن ہے میں اس ایوان میں جو حکومت اور اس کے اتحادی بلڈوز کرا کر پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں اس کا بوجھ اسپیکر اور معزز ایوان کے کاندھوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل رات کے اندھیرے میں بتایا گیا کہ اگلی صبح پارلیمان کا اجلاس ہوگا اور پھر جب عمران خان کے عشایئے سے پی ٹی آئی کے درجنوں اراکین غیر حاضر اور اتحادی انکاری تھے تو یکایک اجلاس مؤخر کردیا گیا اور حکومتی وزرا نے کہا کہ ہمیں متحدہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے۔
انہوںنے کہاکہ س کے بعد مجھے آپ کا خط موصول ہوا جس پر پورے اپوزیشن اتحاد نے غور کر کے جامع جواب دیا جس میں بہترین تجاویز دی گئیں لیکن اسپیکر نے پھر اپوزیشن سے اپنا رابطہ منقطع کرلیا، ہمیں کوئی جواب نہ ملا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل پر نہ ہم سے مشاورت کی گئی نہ آئندہ کا لائحہ عمل بتایا گیا، یہ ڈھکوسلہ تھا اور وقت حاصل کرنے کا حربہ تھا تا کہ کسی طرح ووٹس کی تعداد پوری کی جائے اور اتحادیوں کو راضی کیا جائے ورنہ آپ کا مشاورت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔
انہوںنے کہاکہ انتخابات کے بعد اگر دھاندھلی ہوئی ہو تو اس کا شور ہوتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ الیکشن سے پہلے نہ صرف یہ ایوان بلکہ 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور کررہی ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ جانتے ہیں کہ اب انہیں عوام سے ووٹ ملنا محال ہے لہٰذا کوشش یہ ہے کہ یہ سلیکٹڈ حکومت مشین کے ذریعے اپنے اقتدار کو طول دے سکے کیوں کہ یہ ووٹ کے لیے نہیں جاسکتے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کو ایول اینڈ ویشیئز مشین یعنی شیطانی مشین قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس پر تکیہ کیے بیٹھی ہے۔انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، یہی وہ پارلیمان ہے جہاں 1973 کا آئین منظور ہوا تھا جو مشاورت لچک کا شاندار نمونہ ہے جس نے پاکستان کو متحد رکھا ہے۔