سپریم کورٹ نے ہراسانی کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست منظور کرلی

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے ایک خاتون کی ہراساں کیے جانے کی شکایت صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو واپس بھیجتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کا قانون صرف جنسی ہراسانی تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا اصل مقصد کام کی جگہ پر صنفی امتیاز ختم کرنا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے اٹارنی جنرل آفس اور نادیہ ناز (جنہیں 2007 میں پی ٹی وی کے کیمرہ ڈیپارٹمنٹ میں ریسورس پرسن کے طور پر عارضی بنیادوں پر تعینات کیا گیا تھا) کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلے میں لکھا کہ اس میں طرز عمل اور رویے کے وسیع معنیٰ شامل ہیں جس کے نتیجے میں کام کی جگہ پر سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں، جن میں سے ایک صنفی امتیاز ہے۔

جسٹس عائشہ ملک، جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرقیادت بینچ کی رکن ہیں جس نے عدالت کے 6 جولائی 2021 کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی، اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کام کہ جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ (2010) بناوٹی قانون سازی ہے جو اس کے نفاذ سے ظاہر ہوتا ہے۔

نادیہ ناز کے خلاف محکمہ جاتی، چارج شیٹ، شوکاز نوٹس کی کارروائی کی گئی تھی اور اس کے نتیجے میں ان کی سروسز کو 13 مئی 2017 کو ان کی کام کی جگہ پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے وفاقی محتسب کی شکایت کے زیر التوا ہونے کے دوران ختم کردیا گیا تھا، بعدازاں 16 اکتوبر کو اس نے بھی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ صدر عارف علوی اور اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں نے 11 اکتوبر 2019 کو نادیہ ناز کے کیس کا فیصلہ یہ سمجھ کر کیا کہ ہراساں کرنے کا مطلب جنسی طور پر ہراساں کرنا ہے اور انہوں نے اس کے پس منظر میں موجود حقائق کا جائزہ نہیں لیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے وفاقی محتسب کے حکم کے خلاف نادیہ ناز کی نمائندگی کا فیصلہ کرنے کے لیے ان کی شکایت صدر کو واپس بھیج دی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں جسٹس عائشہ ملک کے فیصلے سے اتفاق کیا۔

اپنے فیصلے میں جسٹس عائشہ ملک نے 6 جولائی کے حکم میں ہراساں کرنے کی غلط تشریح کی نشاندہی کی، انہوں نے مشاہدہ کیا کہ کسی بھی طرح ہراساں کیا جانا کسی شخص کے وقار کو مجروح کرتا ہے کیونکہ یہ ایک توہین آمیز عمل ہے جس کا مقصد اس ملازم کی بےتوقیری کرنا ہے جسے اس طرح کے طرز عمل کو برداشت کرنے پر مجبور کیا گیا ہو۔

فیصلے میں عدالت نے مشاہدہ کیا کہ شکایت کنندہ اور ملازم کی تعریف کو سپریم کورٹ نے 6 جولائی کے فیصلے میں نہیں جانچا، اس تناظر میں ہراسانی کی یہ تشریح مردوں کے لیے اس ایکٹ کو بے کار بنادیتی ہے، یہ اس ایکٹ کے مقصد کے خلاف ہے جو مردوں اور عورتوں دونوں کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی اجازت دیتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے مشاہدہ کیا کہ اس فیصلے پر نظرثانی درخواست قابل سماعت ہے کیونکہ سابقہ بینچ نے جنسی ہراسانی کے لفظ پر صحیح طرح غور نہیں کیا اور مناسب نتیجے پر پہنچنے کے لیے قانون کا دائرہ کار نہیں سمجھا۔

مشہور خبریں۔

فواد چوہدری کا مصدق ملک کے بیان پر رد عمل

?️ 30 مئی 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کے بیان

ڈونباس کے محاذ پر صورتحال مشکل اور تکلیف دہ ہے: زیلنسکی

?️ 27 دسمبر 2022سچ خبریں:        پیر کی رات اپنی ویڈیو تقریر میں

صیہونی جرائم فلسطینی مزاحمت کو نہیں روک سکتے: جہاد اسلامی

?️ 6 دسمبر 2021سچ خبریں:فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے ایک بیان میں صیہونیوں کی

صدر ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے کی حمایت کا اعلان

?️ 6 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے صدر

افریقی عوام فرانس اور غیر ملکی ایجنٹوں کا انخلاء کیوں چاہتی ہے؟

?️ 16 اگست 2023سچ خبریں:حالیہ دنوں میں، نائیجر نے ملک کے صدر محمد بازوم کی

شدت پسندی کے خلاف آوزیں بلندہونی چاہئے: فواد چوہدری

?️ 25 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ  شدت

برطانیہ کی نئی صہیونی بستیوں کے منصوبے پر شدید تنقید 

?️ 27 مارچ 2025 سچ خبریں:برطانوی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے  میں اسرائیل کی جانب

نصراللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی جیت کا کارڈ

?️ 25 فروری 2025 سچ خبریں: سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے