اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سستی گیس سے بجلی بنا کر مہنگی بیچنے والوں سے گیس واپس لے لی گئی ہے، چند امیر لوگ، کمپنیاں گیس کو صرف پیسہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے تھیں اس لیے ان سے گیس واپس لے کر عوام کو لوٹا دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم کے ذہن کے اندر آگے بڑھتے پاکستان کا ایک خاکہ ہے اور وہ خاکہ یہ ہے کہ ملک کے ہر کارخانے سے دھواں اٹھ رہا ہو، ملک کے ہر میدان میں ہل چل رہا ہو، لوگ عزت کی روٹی حاصل کر رہے ہوں گے، لوگوں کو روزگار مہیا ہوگا، نوجوانوں کے لیے ذریعہ روزگار ہوگا۔
ان کا کہنا تھا اس معاشی سفر کے ارتقا کے لیے ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ توانائی ہے، اگر آپ کو ایک فیصد معاشی ترقی کرنی ہو تو آپ کو توانائی دو فیصد بڑھانی پڑتی ہے، میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں جو کہہ رہے تھے ملک میں اتنی توانائی ہے کہ ہمیں توانائی کی ضرورت نہیں ہے تو ان کے ذہن میں ملک کی ترقی کا کیا خاکہ تھا کہ یہاں کبھی ترقی نہیں ہوگی، ہر سال چار پانچ فیصد ترقی کے لیے آٹھ یا نو فیصد ہمیں توانائی چاہیے، وہ کہاں سے آئے گی۔
مصدق ملک نے کہا کہ اس صورتحال میں وزیراعظم نے آتے ہی سب سے پہلے ہدایت دی کہ توانائی کے فقدان کو پورا کیا جائے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ مجھے فرانس کے صدر کا فون آیا، میں نے بات نہیں کی، مجھے امریکا والے فون نہیں کر رہے ، مودی میرا فون نہیں اٹھاتا، میں روس گیا تھا وہ مجھے تیل دینے لگے، یہ سب باتیں آپ نے سنی ہیں، کیا وہ تیل ملا؟ روسی سفیر کا وہ بیان چلائیں جس میں اس نے کہا کہ سابق وزیر اعظم سے ہماری کسی تیل کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی، ہماری بات صرف پائپ لائن کی ہوئی تھی، جس کام کا ڈھنڈورا کئی مہینے تک پیٹا گیا، اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تھی، ہم نے وہ کام چند مہینوں کے اندر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کل بتایا کہ روس سے معاہدہ ہوچکا ہے اور بہت جلد پاکستان کو روسی تیل ملنے والا ہے جس سے تیل کی قیمت نیچے آئے گی اور توانائی کے فقدان کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس میں وزیراعظم نے منظوری دی کہ ملک میں 10 سے 14 ارب ڈالر یعنی 10 سے 14 ہزار ملین ڈالر کی لاگت سے یہاں پر ایک ریفائنری لگائی جائے گی، جس کے لیے حکومت پہلے سے تک و دو کر رہی ہے لیکن آج اس پالیسی کو وزیراعظم نے منظور کردیا۔
مصدق ملک نے کہا کہ جیسے روس سے تیل لینے والی بات صرف بات نہیں رہی، اس کو تیل کی شکل دی گئی، اس سے ملک میں تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، توانائی میں اضافہ ہوگا، اسی طرح سے یہ ریفائنری کوئی خواب نہیں ہے بلکہ آج اس کی منظوری دے دی گئی ہے، اس کے لیے انویسمنٹ پیکج، اس کی پالیسی کو حتمی شکل دے کر منظور کرلیا گیا ہے، اب پاکستان میں 10 سے 14 ارب ڈالر کی ریفائنری لگنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کابینہ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گیس ان سرمایہ کاروں سے جنہوں نے کہا کہ آپ یہ گیس ہمیں دے دیں، ہم اس گیس سے کارخانہ چلائیں گے، ان امیر آدمیوں نے گیس سے کارخانہ چلانے کے بجائے غریب آدمی کی سستی گیس سے بجلی بنا کر مہنگی بیچنی شروع کردی، آج اس پالیسی کو ختم کردیا گیا ہے، فیکٹریوں سے گیس نہیں لی گئی، فیکٹریوں سے بجلی بنانے کی گیس بھی نہیں لی گئی، وہ اسی طرح سے چلیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن وہ لوگ جو گیس کو صرف پیسہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے تھے، وہ لوگ جو سستی گیس لے کر بجلی بنا رہے تھے اور پھر وہ بجلی گرڈ کو مہنگی بیچ رہے تھے، وہ سہولت آج ختم کردی گئی ہے، عوام کی گیس عوام کو لوٹا دی گئی ہے، چند امرا سے، چند کمپنیوں سے گیس واپس لے لی گئی ہے اور یہ گیس عوام کو فراہم کی جائے گی، ان فیکڑیوں کو فراہم کی جائے گی جو لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بڑے شہروں کو اونچی اونچی بلڈنگز بن رہی ہیں لیکن وہاں گیس کا کوئی انتظام نہیں ہے، آج ایک پالیسی ترتیب دی گئی ہے کہ اس طرح کی بلڈنگز اور ہاؤسنگ اسکیمز میں جہاں پر گیس کی زیادہ ضرورت ہے، وہاں پر ایل پی جی، ایل این جی، سولر سمیت ان تمام چیزوں کی ایک نئی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے جن کے ذریعے ان کو توانائی فراہم کی جاتی ہے اور اب آنے والے وقت میں یہ توانائی آپ کے گھروں کی دہلیز پر فراہم کی جائے گی، کچھ لوگوں کی اجارہ داری کو ختم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہ نہیں ہوگا کہ کسی بھی جگہ، اونچی عمارت یا ہاؤسنگ سوسائٹی میں مالک ہی پلانٹ لگا کر گیس فروخت کرے، وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق مسابقت کو کھول دیا گیا ہے، ان مالکان پر لازمی ہوگا کہ اگر کوئی شخص باہر سے آکر اسی پائپ لائن یا پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی گیس، ایل این جی، ایل پی جی بیچنا چاہیے تو وہ بیچ سکتا ہے، اسے کوئی نہیں روک سکے گا، اس طرح سے مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور قیمتیں نیچے آئیں گی، آپ کی سہولت بڑھائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اجازت سے مسابقت بڑھے گی، سوئی گیس کمپنیاں بھی وہاں پر جا سکتی ہیں، ایل پی جی، ایل این جی لے کر بھی وہاں جا سکتے ہیں، اس کے علاوہ ان بلڈنگز کی چھتوں پر کوئی کمپنی سولر پینل لگا کر بجلی فراہم کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت دی جائے گی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ دو ہی چیزیں ہوتی ہیں جن سے قومیں خود کفیل ہوتی ہیں، ان میں سے ایک توانائی کی فراہمی اور دوسری یہ کہ اسے ذمے داری کے ساتھ استعمال کیا جائے، توانائی کی بچت کے لیے ایک جامع پالیسی کی بھی منظوری دی گئی، بجلی، گیس کے ذریعے چلنے والے آلات کے لیے نئے اسٹینڈرڈ بنائے گئے ہیں جس کی تمام تفصیلات آنے والے دنوں میں آپ کے سامنے آجائیں گی، ایک طرف ہم اپنے ان اقدامات سے توانائی کی فراہمی بڑھا رہے ہیں، دوسری طرف ہم اس کی بچت کا کلچر بھی لے کر آ رہے ہیں، یہ توانائی ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، ضائع کی جانے والی توانائی پیداواری کاموں میں استعمال کی جا سکتی ہے جس سے روزگار پیدا ہوگا۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں سیاست کے سوا کوئی اور بات سوجھتی نہیں ہے تو وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہے ہماری سیاست، یہ سائفر نہیں ہے، یہ معاہدے، یہ اقدامات ہماری سیاست ہیں، ہماری سیاست قوم اور اس کے لیے توانائی ہے، ہماری سیاست جھوٹے بیانات نہیں، روس سے حقیقت میں آنے والا تیل ہے، وہ 10 سے 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے جس سے توانائی کا ایک نیا شہر تعمیر ہوگا، اس کے علاوہ ہماری اور بہت سی پالیسیز چل رہی ہیں، جو چیزیں ہو چکی ہیں یا ہو رہی ہیں، ان کو آپ کے سامنے لاتے رہیں گے۔