اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں پابندیوں میں نرمی کے بعد درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق درآمدات میں اضافہ آئی ایم ایف کی ہدایات پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کی عکاسی کرتا ہے۔
جنوری تا اپریل کے دوران ملک کا درآمدی بل 17 ارب 92 کروڑ ڈالر تک بڑھ گیا تھا، جب کہ مالی سال 24 میں جولائی تا دسمبر یہ بل 25 ارب 46 کروڑ ڈالر تھا۔
کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹربینک مارکیٹ کو درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی زیادہ مانگ کا سامنا ہے تاہم اسٹیٹ بینک موجودہ سطح پر شرح مبادلہ کو مستحکم کرنے میں کامیاب رہا۔ آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول کے معاہدے تک پہنچنے سے پہلے درآمدی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت 1.1 ارب کی آخری قسط جاری کی جاسکے۔
بینکرز کا کہنا ہے کہ بلاشبہ درآمدات میں اضافہ ہوا لیکن تجارتی خسارے کو کم کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے پابندیاں اب بھی برقرار ہیں۔ جنوری تا اپریل میں اوسط ماہانہ درآمدات 24 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 4.481 ارب ڈالر ہو گئیں جو پہلی ششماہی میں 4.237 ارب ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24 میں کل درآمدات 43.353 ارب ڈالر تھیں، جب کہ برآمدات 25.669 ارب ڈالر تھی، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 17.684 ارب ڈالر تھا۔
مالی سال 24 کے دوران برآمدات میں اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ خوراک کی زیادہ برآمدات ہیں، جو گزشتہ سال 3.92 ارب ڈالر کے مقابلے میں 5.963 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جس کی وجہ سے چاول کی مجموعی ترسیل 3.063 ارب ڈالر تھیں۔
پاکستان کو مالی سال 25 میں 25 ارب ڈالر کے قرض کے تخمینہ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ڈالر کے ذخائر کو بہتر کرنا ہوگا۔
ایک بینکر نے کہا کہ مالیاتی شعبے نے متحدہ عرب امارات کے 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی رپورٹس کو سنجیدگی سے نہیں لیا، ہم نے ماضی میں اربوں ڈالر کے اس قسم کے وعدے دیکھے ہیں، لیکن وہ کبھی پورے نہیں ہوئے، جب کہ یہ 10 بلین ڈالر پاکستان کے لیے بھی ایک ایم او یو ہے اور حکومت اسے بیرونی محاذ پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔