اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں 34 فیصد اضافہ ہوا تاہم اکتوبر کے مقابلے نومبر میں ترسیلات زر میں 5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ترسیلات زر رواں مالی سال کے لیے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ 35 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچ سکتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2025کے دوران جولائی تا نومبر سمندر پار پاکستانیوں نے 14.76 ارب ڈالر بھیجے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران بھیجے گئے 11.05 ارب ڈالر کے مقابلے میں 33.6 فیصد زیادہ ہیں۔
یہ تیز ترین اضافہ واضح طور پر ہنڈی اور حوالہ جیسے غیر قانونی کرنسی کاروباروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا نتیجہ ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو کراچی میں کہا تھا کہ حکومت کو مالی سال 25 کے دوران ترسیلات زر کی شکل میں تقریباً 35 ارب ڈالر کی آمد کی توقع ہے، واضح رہے کہ مالی سال 2024 میں ترسیلات زر کا حجم 30 ارب 25 کروڑ ڈالر رہا تھا۔
البتہ اکتوبر کے 3.05 ارب ڈالر کے مقابلے نومبر میں ترسیلات زر 4.55 فیصد کمی کے ساتھ 2.91 ارب ڈالر رہیں، تاہم نومبر میں آنے والی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 29.1 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔
رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران حکومت کو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 3.7 ارب ڈالر زیادہ ترسیلات زر موصول ہوئیں۔ ترسیلات زر میں اضافے سے شرح تبادلہ مستحکم ہوئی اور رسد اور طلب کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں مدد ملی۔
مزید تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ جولائی سے 25 نومبر کے دوران سعودی عرب سے سب سے زیادہ 3.63 ارب ڈالر موصول ہوئے جو سال بہ سال 36.5 فیصد اضافہ ہے۔
2.95 ارب ڈالر مالیت کی دوسری سب سے زیادہ ترسیلات متحدہ عرب امارات سے موصول ہوئیں، اس میں سال بہ سال سب سے زیادہ 54.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ 2.18 ارب ڈالر کی ترسیلات برطانیہ سے موصول ہوئیں۔
رواں مالی سال کے دوران تمام ملکوں سے آمد و رفت مثبت رجحان ظاہر کر رہی ہے، 1.77 ارب ڈالر کی دیگر اہم ترسیلات یورپی یونین کے ممالک سے موصول ہوئیں جو کہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور امریکا کی جانب سے آنے والی ترسیلات سے کہیں زیادہ ہیں۔
کچھ کرنسی ماہرین نے مشرق وسطیٰ میں بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ نصف سے زیادہ ترسیلات زر اسی خطے سے موصول ہوتی ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک سے آنے والی ترسیلات مالی سال کے پہلے 5 کی مجموعی ترسیلات زر کا 55 فیصد رہیں۔
کرنسی کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں کسی بھی سیاسی تبدیلی سے پاکستان کے لیے سرمایہ کاری کو دھچکا لگ سکتا ہے۔