پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے کے ڈاکٹروں کی ٹیم کو پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا طبی معائنہ کرنے اور ان کے زخموں کی حقیقت کا تعین کرنے کی اجازت دی جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پی ٹی آئی رہنما 17 مارچ کو اپنے سیل کے واش روم میں گرگئے اور انہیں معمولی چوٹ آئی ہے، پرویز الہی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
انسداد بدعنوانی کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق جیل کے ڈاکٹروں نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو دو ہفتے کے لیے سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ معائنے سے یہ طے ہو گا کہ آیا پرویز الہی باتھ روم میں گرنے سے زخمی ہوئے ہیں یا ان پر جیل حکام نے تشدد کیا ہے۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ معائنے سے یہ طے ہو گا کہ آیا پرویز الہی باتھ روم میں گرنے سے زخمی ہوئے ہیں یا ان پر جیل حکام نے تشدد کیا ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے پنجاب حکومت سے ڈاکٹروں کی ٹیم کو پرویز الہی الٰہی تک رسائی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما کے ساتھ پنجاب حکومت کا رویہ تشویشناک اور پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خیبرپختونخوا کے ڈاکٹروں کے ذریعے جیل میں قید رہنما کے زخمی ہونے کی وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ ہماری پارٹی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے سیاسی مخالفین پر تشدد اور جیل کے اندر پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان، پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی سیکیورٹی پر شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے وزیراعلیٰ مریم کو خبردار کیا کہ اگر پرویز الٰہی پر تشدد ثابت ہوا تو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو اقوام متحدہ کے تشدد کے خلاف کنونشن کے مطابق ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، جس کے تحت جسمانی، ذہنی اور جذباتی تشدد جرم ہے۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ اگر خیبرپختونخوا کے ڈاکٹروں کو پرویز الٰہی کے طبی معائنے کی اجازت نہ دی گئی تو پی ٹی آئی قانونی راستہ اختیار کرے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت نے سیکیورٹی کے بہانے قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔