جو لوگ سیلاب پر سیاست کررہے ہیں ان سے عوام بخوبی آگاہ ہیں۔وزیر اعظم

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم اس وقت جانتی ہے کہ ملک کی کیا صورتحال ہے، لوگوں کو پتا ہے کہ کون لوگ آج بھی سیاست کر رہے ہیں، عوام سیلاب پر سیاست سے ناراض ہیں، وقت آنے پر حساب لیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوئی جب کہ اس موسمیاتی تباہی میں پاکستان کا قصور نہ ہونے کے برابر ہے، ہمارا ملک ناکردہ گناہوں کی بنا پر اس بڑے پیمانے پر ہونےوالی تباہی کا شکار ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ گلوبل نارتھ ، گلوبل وارمنگ کے مسئلے کے خلاف دنیا کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا یو این سیکریٹری جنرل نے پاکستان کی صورتحال سے دلوں کو ہلادینے والی باتیں کیں، پاکستان کے مسائل کی اس طرح کی ترجمانی شاید ہی کسی غیر ملکی ذمے دار شخص نے کی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ انتونیو گوتیرس نے اپنے دورہ لاڑکانہ جہاں میں ان کا ترجمان بنا، کیونکہ وہ میرے کروڑوں پاکستانی بھائیوں کے ترجمان بنے تھے، وہاں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے لیے خالی ہمدردی کا پیغام اور اظہار یک جہتی کی باتیں کافی نہیں ہیں، اس وقت عملی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بے پناہ نا انصافی ہوئی ہے جس کا ازالہ ہونا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اہم عہدے پر براجمان شخص کی جانب سے ایسی باتیں قابل غور ہیں ، انہوں نے دکھی انسانیت اور پسے ہوئےعوام کےلئے جن جذبات کا اظہارکیا اس پر ان کے شکرگزار ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کی گفتگو کسی ایسے شخص کی جانب سے سامنے آنے کے بعد جو کہ خود اس وقت اقدام متحدہ کا سیکریٹری جنرل ہے، میں تمام کابینہ اراکین سے ملتمس ہوں کہ آپ اپنی ذمے داریوں کے ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کے لیے کام کریں، دکھی انسانیت کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ جو کابینہ کے ارکان امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں، میں ان کو سلام کرتا ہوں، جو ابھی کام نہیں کررہے، وہ بھی آگے جائیں، لوگ اس وقت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ کون ان کی مدد کو آیا اور کون نہیں آیا، وہ یاد رکھیں گے کہ کون اسلام آباد کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھا رہا، کون سیر سپاٹے کرتا رہا اور کون ہمارے دکھوں میں شریک ہوتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے ارکان کی جانب سے کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ان سے استدعا ہے کہ وہ مزید اپنا حصہ ڈالیں ، یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن اس کا اجربھی ملے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتوں میں یہ پانی اتر جائے گا، پھر لوگ اپنے گھروں میں آباد ہوجائیں گے، پوری قوم اس وقت جانتی ہے کہ ملک کی کیا صورتحال ہے، جو لوگ آج اس امدادی کام سے دور ہیں، لوگ ان کو بھی جانتے ہیں جو لوگ آج بھی سیاست کر رہے ہیں، لوگوں کو ان کا بھی پتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خاموشی کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کچھ جانتے نہیں، ان کی خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے اندر کی ناراضی، دکھ اور تکلیف کو بیان نہیں کر پارہے، وہ وقت آئے گا جب وہ اس بات کا حساب بھی لیں گے اور شاباش بھی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

مشہور خبریں۔

افغانستان کے بارے میں ایران اور پاکستان کا نظریہ اطمئنان بخش ہے: قریشی

?️ 6 اکتوبر 2021سچ خبریں:پاکستانی وزیر خارجہ نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف

تعطل کے شکار جائزوں کے بعد حکومت کی نظریں آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام پر

?️ 2 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) آئی ایم ایف کا نیا بیل آؤٹ پروگرام ناگزیر

انصاراللہ کے حکم سے مآرب میں درجنوں قیدیوں کی رہائی

?️ 5 نومبر 2021سچ خبریں: یمنی قیدیوں کی تنظیم کے صدر عبدالقادر المرتضیٰ نے اپنے

عراقی کوآرڈینیشن فریم ورک کے حامیوں کا دھرنا ختم

?️ 30 اگست 2022سچ خبریں:   عراق کی حکومتی تنظیموں کی قانونی حیثیت اور تحفظ کی

مظلوم کشمیری عوام مسلسل بھارت کے غیر قانونی تسلط میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، حریت کانفرنس

?️ 13 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

پی ٹی آئی سمجھتی ہے نظام ٹھیک نہیں تو وہ جمہوریت کیلئے لڑائی لڑے۔ ندیم افضل

?️ 28 اگست 2025اسلام آباد (سچ خبریں) پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے

اسرائیل کے خلاف ایران کے انتقامی حملے کے بارے میں بائیڈن کا بیان

?️ 26 مئی 2024سچ خبریں: امریکی صدر نے اپنی تقریر میں اسرائیل کے خلاف ایران

غزہ کی نسل کشی صیہونی حکومت کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے: طالبان

?️ 28 مئی 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کی طرف سے رفح میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے