اسلام آباد: (سچ خبریں) جنوبی کوریا کے وزیر تجارت انکیو چیونگ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (ای پی اے) پر پہنچنے کے بعد اپنے ’صنعتی اڈے‘ کو شمال مشرقی ایشیائی ہمسایہ ممالک سے پاکستان منتقل کرنے کے ایک پرجوش منصوبے کا خاکہ پیش کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف جمعرات کو سیئول میں اعلیٰ سطح کی تقریب کے دوران ہوا، جہاں وزیر تجارت جام کمال خان اور کوریا کے وزیر نے اقتصادی شراکت داری کے معاہدے ’ای پی اے‘ تک پہنچنے کے لیے باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔
یہ اعلامیہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت تجارت کے ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ ای پی اے دونوں ممالک کے درمیان 1983 میں قائم ہونے والے دیرینہ سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔
پاکستان اس مجوزہ معاہدے کے تحت سامان اور خدمات میں باہمی فائدہ مند تجارت، اقتصادی تعاون اور سپلائی چین لچک کو فروغ دینا چاہتا ہے، یہ معاہدہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصولوں کے مطابق ہوگا اور توقع ہے کہ یہ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے ’سنگ بنیاد‘ ہوگا۔
تقریب میں انکیو چیونگ نے پاکستان کو اسٹریٹجک مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مشرقی افریقہ اور وسطی ایشیا میں نئی منڈیوں کو ہدف بنانے کے امکانات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے اور دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کاروباری وفد پاکستان لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
جنوبی کوریا کے وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان کی سستی لیبر، آزادانہ سرمایہ کاری کی پالیسیوں اور اعلیٰ ترقی کے حامل خطوں سے قربت کے ساتھ، ہم متحرک شراکت داری کو فروغ دینے کے بے پناہ امکانات دیکھتے ہیں، جن سے دونوں فریقوں کو فائدہ ہوگا۔
کوریا کے وزیر خارجہ نے مذاکرات کو کم سے کم وقت میں آگے بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہووئے کہا کہ ای پی اے نہ صرف ایک تجارتی معاہدے کی نمائندگی کرتا ہے، بلکہ ایک تبدیلی لانے والی شراکت داری کی نمائندگی کرتا ہے، جو کوریا اور پاکستان کے تعلقات کو غیر معمولی سطح پر لے جائے گا۔
انہوں نے پاکستان کی تذویراتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اور 25 کروڑ افراد کی وسیع مارکیٹ اسے کوریا کی اقتصادی ترقی کے منصوبوں کا ایک اہم شراکت دار بناتی ہے۔
انکیو چیونگ نے مذاکرات کے پہلے دور کی ذاتی طور پر قیادت کرنے کے ارادے کا بھی اعلان کیا، جس کی میزبانی پاکستان میں کی جائے گی، انہوں نے پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال کو مذاکرات کی مشترکہ صدارت کی دعوت دی، جو اعلیٰ سطح کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے کوریا کے عزم کا اشارہ ہے۔
فریقین نے مذاکرات کو جلد مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا، ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) تجارتی لبرلائزیشن، سرمایہ کاری، ڈیجیٹل ٹریڈ، انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس اور آب و ہوا کی لچک جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
مذاکرات کا پہلا دور 2025 کے اوائل میں طے کیا گیا ہے، اور دونوں ممالک اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہیں، جس میں عالمی منڈیوں کو ہدف بنانا اور مشترکہ خوشحالی کو یقینی بنانا شامل ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے دوطرفہ تجارت کے امکانات پر روشنی ڈالی، جو اس وقت ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سالانہ ہے، جو جنوبی کوریا کے حق میں ہے، انہوں نے پاکستانی کاروباری اداروں کو کوریا کی کم ٹیکنالوجی کی صنعتوں سے جدید شعبوں میں منتقلی سے سیکھنے کے مواقع پر زور دیتے ہوئے اقتصادی ترقی کے مشترکہ وژن کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مل کر خوراک، آئی ٹی، معدنیات، ٹیکسٹائل اور لاجسٹکس جیسے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
پاکستانی وزیر رتجارت نے اپنے کوریائی ہم منصب کو مذاکرات کے پہلے دور کے لیے اسلام آباد آنے کی باضابطہ دعوت دی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوں گے اور اعلیٰ سطح پر تعاون کو فروغ ملے گا۔