?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس بینچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے، ایک سے زائد قراردادیں پاس ہو چکی ہیں، جس بینچ پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے آج اس بینچ کے سامنے میں کیسے پیش ہو جاؤں، بینچ کے سامنے پیش ہونا نہ پارلیمنٹ کی قرارداد کا تقاضا ہے نہ ان کو یہ اطمینان دلانا ہے کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل عبدالخیل میں بلاول بھٹو تشریف لائے تھے، ویسے تو وہ مفتی عبدالشکور کی اندہناک حادثے میں وفات پر تعزیت کرنے کے لیے آئے تھے لیکن ظاہر ہے کہ جب سیاسی لوگ ساتھ بیٹھتے ہیں تو سیاسی امور بھی زیر بحث آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے بھی سیاسی امور پر بات کی اور فون پر آصف علی زرداری سے بھی بات ہوئی، اس کے بعد مسلم لیگ(ن) کی قیادت، ان کے وزرا نے فون پر بات کی اور ان کا خیال تھا کہ عدالت نے بلایا ہے اور عدالت ہمیں کہہ رہی ہے کہ آپ عمران خان سے بات کریں اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا موقف دیا ہے کہ عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ کیا وہ ایک عدالت ہے یا پنچایت ہے، جس طرح وہ انصاف کے مندر سے ہتھوڑا بجا رہے ہیں، آئین کی رو سے 90 دن میں الیکشن کرانا ناگزیر ہے لیکن اگر عمران خان آپ سے کسی ایک تاریخ پر آپ سے اتفاق کر لیں تو قبول ہے، یہ کونسا آئین ہے، یہ کس آئین کا تقاضا ہے کہ وہ چاہیں تو پھر 90 دن آئین کے تحت ناگزیر ہیں اور اگر عمران خان کسی اور تاریخ پر راضی ہو جائے تو وہ تاریخ ہمیں قبول ہو گی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ جس شخص کو اب تک نااہل ہوجانا چاہیے تھا، جس کو پاکستان کی سیاست کے دائرے سے باہر رکھا جانا چاہیے تھا، ہماری سپریم کورٹ اس کو سیاست کا محور بنا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی قانون پاس کر چکی ہے، عدالت جس اختیار کے تحت ہمیں دھونس دکھا رہی ہے شاید اب اس کا وہ اختیار نہیں رہا ہے، اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ کا احترام کرنا ہو گا اور اس کی پیروی کرنی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالت میں بلایا گیا لیکن ہم نے عدالت، اپنے دوستوں اور حکمران اتحادیوں سے بھی کہا کہ اس بینچ کے اوپر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے، ایک سے زائد قراردادیں پاس ہو چکی ہیں، ہمارا وزیر قانون اور اٹارنی جنرل انہیں جا کر یہ بتا چکا ہے کہ ہم آپ پر عدم اعتماد کررہے ہیں، جس بینچ پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے اور پارلیمنٹ کے فیصلے سے اس کو آگاہ کیا گیا ہے، آج اس بینچ کے سامنے میں کیسے پیش ہو جاؤں، اسے یقین دہانیاں کراؤں، لہٰذا بینچ کے سامنے پیش ہونا نہ پارلیمنٹ کی قرارداد کا تقاضا ہے نہ ان کو یہ اطمینان دلانا ہے کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ہم کس شخص سے مذاکرات کریں، اگر وہ واقعی الیکشن چاہتا تھا تو اس وقت قومی اسمبلی کیوں نہیں توڑ رہا تھا، اس وقت پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی کیوں نہیں توڑ رہا تھا، اس نے ملک کی سیاست میں مشکل پیدا کرنے کی غرض سے حرکتیں کی ہیں۔
مشہور خبریں۔
کاروباری طبقے کی اکثریت کا ملک کی سمت کے بارے میں اظہار تشویش
?️ 17 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) کاروباری طبقے کی اکثریت نے ملک کی سمت
فروری
اسلام آباد: تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمات میں عمران خان و دیگر بری
?️ 20 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد نے آزادی
مئی
ٹرمپ کا خواب اور 20 جنوری کے بعد زلنسکی کے لیے چیلنج؛نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
?️ 11 دسمبر 2024سچ خبریں:نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 20 جنوری 2025 کو امریکہ
دسمبر
پیپلز پارٹی نے کسی بھی اتحادی پارٹی کو مدعو نہیں کیا
?️ 21 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) راولپنڈی میں پیپلز پارٹی ذوالفقارعلی بھٹو کی 42ویں برسی
مارچ
جنگ کا آٹھواں سال حیرتوں سے بھرا سال ہے: یمنی سپریم پولیٹیکل چیئرمین
?️ 30 مارچ 2022سچ خبریں: الایمان نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے مہدی مشاط نے
مارچ
چین کے بڑھتے دباؤ کے درمیان تائیوان کا دفاعی بجٹ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
?️ 21 اگست 2025چین کے بڑھتے دباؤ کے درمیان تائیوان کا دفاعی بجٹ ریکارڈ سطح
اگست
امریکہ کا شامی حکومت کے خاتمے میں کردار ادا کرنے کا اعتراف
?️ 10 دسمبر 2024سچ خبریں: سی بی ایس کے ساتھ بات چیت میں، امریکی قومی
دسمبر
امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام نوجوان کا قتل
?️ 30 جنوری 2023سچ خبریں:امریکہ کے شہر میمفس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام
جنوری