اسلام آباد: (سچ خبریں) توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن نے اڈیالہ جیل میں 13 دستمبر کو سماعت کا فیصلہ کرلیا۔
الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 13 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت ہوگی، عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف فرد جرم عائد کرنے الیکشن کمیشن اڈیالہ جیل جائے گا۔
وزارتِ داخلہ کو 2 روز میں انتظامات مکمل اور قانونی قواعد وضوابط پورے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ وزارتِ داخلہ نے عمران خان کو الیکشن کمیشن میں پیش کرنے سے معذرت کی تھی اور وزارت قانون سے رائے لے کر اڈیالہ جیل میں عمران خان اور فواد چوہدری کے ٹرائل کی درخواست کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے وزارت قانون کی رائے موصول ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔