اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کی ’متنازع‘ فیس بک پوسٹس سے متعلق معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیاجب کہ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو حاضری سے ایک بار استثنیٰ دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمران خان کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کر رہے تھے، درخواست میں ان کا مقدمہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے دوسری عدالت میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عمران خان کا ٹرائل آخری مرحلے میں ہے جب کہ عدالت نے پہلے ہی انہیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت جج مقدمے کی کارروائی مکمل کرنے سے قبل کسی ملزم سے سوال کر سکتا ہے۔
عمران خان توشہ خانہ کیس میں کیس منتقلی سے لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے ریکارڈ طلب کرنے تک متعدد ریلیف طلب کر رہے ہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات میں ریاستی تحائف چھپانے پر ان کے خلاف دائر کی گئی شکایت قابل سماعت قرار دینے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
عمران خان نے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی اٹھایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
عمران خان کی جانب سے معاملے کو دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست کی ایک وجہ توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کا مبینہ تعصب بھی ہے اور اس سلسلے میں جج کے فیس بک اکاؤنٹ پر کچھ پوسٹس جج کے سامنے پیش کی گئیں جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی دکھائی گئیں۔
عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے پوسٹس اپنی ہونے سے انکار کیا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ پوسٹوں کی اصلیت کا معاملہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد کے سائبر کرائم ونگ کو ارسال کیا جائے اور ہدایت کی جائے کہ آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن سے معاونت طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
اس کے علاوہ چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی جانب سے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے بعد اپنے خلاف درج مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کو ایڈینشل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت سے منتقل کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔
چیف جسٹس نے ضمانت کی درخواستوں کی منتقلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وکیل ایسی استدعا کی معقول وجہ نہیں بتا سکتا۔
اس کے علاوہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی خبر کے مطابق ایک اور مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کو حاضری سے ایک بار پھر استثنیٰ دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے درخواست دائر کی کہ ان کے مؤکل کو حاضری سے ایک بار استثنیٰ دیا جائے، درخواست میں سیکیورٹی مسائل کا حوالہ دیا گیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانا متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے، عدالت نے توشہ خانہ کیس میں مجموعی طور پر 37 سماعتیں کیں لیکن ملزم صرف تین سماعتوں میں پیش ہوا، جج نے مزید کہا کہ وکیل دفاع مسلسل استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق فوجداری مقدمات کی سماعت کے دوران ملزم کی پیشی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ صرف اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب کہ عدالت فراہم کردہ وجوہات سے مطمئن ہو۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سینئر وکیل خواجہ حارث کے مطابق ان کے مؤکل آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں گے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ اور سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی دونوں درخواستیں منظور کرلیں۔