اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد میں وفاقی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ مختلف جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے پہلے سے مختص اور جاری کی گئی رقم کو ضائع نہ ہونے والے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جائے لیکن قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے یہ دعویٰ منگل کو بجٹ پر بحث کے دوران اسمبلی کے فلور پر اس وقت کیا جب متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے صابر قائم خانی نے اس معاملے پر وضاحت طلب کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک قرارداد منظور کی گئی ہے، قانون کی موجودگی میں فنڈز کو نان لیپس نہیں کیا جا سکتا، وہ ایک ساتھ بیٹھ کر کوئی راستہ نکال سکتے ہیں۔
قانون کا نام لیے بغیر وزیر نے کہا کہ قانون میں ترمیم کیے بغیر فنڈز کو ضائع ہونے سے نہیں روکا جا سکتا۔
جب ایم کیو ایم پی کے رکن نے وزیر سے ترمیم لانے کا کہا تو اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ نشست میں یہ ممکن نہیں کیونکہ بجٹ اجلاس کے دوران وہ فنانس بل کی منظوری کے علاوہ کوئی دوسرا کام نہیں کر سکتے، جسے عام طور پر وفاقی بجٹ کہا جاتا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ عملی طور پر مختلف پراجیکٹس پر کام کرنے والی ایجنسیوں نے اپنے طور پر پہلے سے جاری رقوم کو ان کھاتوں میں منتقل کیا جہاں یہ رقوم ضائع نہیں ہوئیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جب ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے وزیر سے پوچھا کہ کس قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے تو وزیر نے کہا کہ وہ کل (بدھ کو) اس کا انکشاف کریں گے، وہ اپنی وزارت سے متعلقہ افسران کو لائیں گے کہ وہ ممبران کے ساتھ میٹنگ کر کے کوئی راستہ نکالیں۔
وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ اگر ممبران اس معاملے پر عوامی سطح پر بات کریں گے تو شاید وہ کوئی راستہ بھی نہ نکال سکیں گے اور یہ معاملہ مستقل طور پر بند ہو جائے گا۔
ایک پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے صابر قائم خانی نے وزیر کی توجہ 17 جون کو ایوان میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد کی جانب مبذول کرائی تھی جس کے ذریعے اراکین اسمبلی نے وفاقی حکومت پر زور دیا تھا کہ مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لیے کمیونٹی کے مطالبے پر جاری کیے جا رہے کمیونٹی ہیڈ ڈیولپمنٹ فنڈز موجودہ مالی سال کے آخری دن 30 جون تک ضائع ہو جانے والے فنڈز ’PLA-III‘ (پرسنل لیجر اکاؤنٹ) میں منتقل کیے جائیں۔
یہ قرارداد وفاقی بجٹ پر بحث کو روکتے ہوئے وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے پیش کی تھی۔
صابر قائم خانی نے کہا کہ اس سال فنڈز بہت تاخیر سے جاری ہوئے اور اگر یہ منصوبے ادھورے رہے تو قومی خزانے کو نقصان پہنچے گا۔